|

وقتِ اشاعت :   August 13 – 2015

خضدار:  جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر شیخ الحدیث مولانا فیض محمد نے کہا ہے کہ دینی مدارس اسلام کے قلعے ہیں ان کا دفاع ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے ،مدارس کا کردار ہمیشہ اسلام اورمذ۰بی علوم کی سر بلندی کے لئے رہا ہے مگر افسوسناک صورتحال یہ ہے کہ آج مسلم ملک کے حاکموں نے مکران میں مساجد و مدارس کے خلاف سازشیں شروع کی ہیں اور مدارس کو بند کرنے کی دھمکی دے رہے ہیں یہ عمل ہمارے لئے آ قابل برداشت ہے ،مدارس اور علماء کے خلاف صف آرا ہونے والی قوتیں مکران خصوصاً تربت میں شروع کی جانے والی اقدامات سے باز رہیں بصورت دیگر جمعیت علماء اسلام مدارس کے خلاف صف آراء قوتوں کے خلاف صف بندی کر کے سخت اقداما ت اٹھائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامعہ علوم شرعیہ کوشک میں مقامی صحافیوں سے گفتگو کے دوران کیا اس موقع پر جمعیت علماء اسلام خضدار کے جنرل سیکرٹری و ڈپٹی میئر خضدار مفتی عبدالقادر شاہوانی ،ممتاز عالم دین قاضی احمد شاہ ،اور جے یو آئی سعودی عرب کے رہنماء شیخ محمد ابراہیم قلندرانی و دیگر بھی موجود تھے مختلف سوالات کے جواب دیتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر نے کہا کہ پاکستان میں علماء اور طلباء نے ہمیشہ ملک و قوم کی بقاء اور اتحاد کی جنگ لڑی ہے اور مدارس کی اس مثبت کردار کو نہ صرف عوامی سطح پر بلکہ اعلیٰ حلقوں کی جانب سے بھی سراہا گیا ہے اور آج بھی دینی مدارس سے وابستہ علماء و طلباء اپنی کردار مثبت طریقے سے جاری رکھیں ہوئے ہیں مگر دوسر ی جانب حکومت بیرونی قوتوں کو خوش کرنے کی خاطر دینی مدارس کے خلاف کاروائیاں شروع کی ہے اس کا واضح مثال مکران خصوصاً تربت میں دینی مدارس کو حکومتی سطح پر بند کرنے کی دھکمیاں اور علماء کو پریشان کرنے کی اقدامات ہیں انہوں نے کہا کہ مکران کے مدارس انتظامی طور پر وفاق المدارس کے ساتھ جبکہ سیاسی طور پر جمعیت علماء اسلام کے ساتھ ہیں اگر کسی بھی ادارے کو ان مدارس کے متعلق کوئی شکایت ہوں تو وہ ان اداروں سے رابطہ کریں اس کا ازالہ کیا جائے گا مگرمدارس کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے کی کسی بھی عمل کو برداشت نہیں کیا جائے گا ۔