وزیر منصوبہ بندی ظہور بلیدی کا قلمدان واپس لینے کا مطلب آ بیل مجھے مار کے مترادف ہے۔ بزنجو حکومت کو ظہور بلیدی چلارہے تھے۔ عبدالقدوس بزنجو صرف نام کے وزیراعلیٰ تھے باقی سارے کام ظہور صاحب کے صلح و مشورہ سے ہوتے ر ہے ہیں۔ بزنجو حکومت کا کچا چھٹا یار محمد رند نے جرگہ شو میں فاش کیا۔ یار محمد رند کا کہنا ہے کہ عبدالقدوس بزنجو کو حکومت 3 ارب کے عیوض دی گئی ہے۔ یہ بات سو فیصد درست ہے یار محمد رند اتنے ناسمجھ نہیں کہ ایسی کوئی سنی سنائی بات مین اسٹریم میڈیا میں کہہ دیں۔
بلوچستان حکومت کا اس بات پر آج تک کوئی ردِعمل سامنے نہیں آیا ہے۔ یعنی اگر یہ انکشاف جھوٹ پر مبنی ہوتا تو حکومت کا اس پر ردِعمل سامنے آتا۔ یار محمد رند کا بیانیہ آنا اور بلوچستان حکومت کا فرح عظیم کو ترجمان مقرر کرنا کوئی اتفاق نہیں۔ عین ممکن ہے کہ بلوچستان حکومت فرح عظیم شاہ کو معاون ترجمان مقرر نہ کرتا تو کہی اور انکشافات سامنے آتے۔
فرح عظیم شاہ بنیادی طور پر ایک سوشل ایکٹوسٹ ہیں، انہوں نے 2002 میں بطور پارلیمنٹرین اپنے کریئر کا آغاز کیا۔ نور مقدم قتل کیس کے خلاف فرح عظیم شاہ نے اسلام آباد میں ایک احتجاحی ریلی بھی نکالی۔ انہوں نے بلوچوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر بہت آواز اٹھائی ہے۔ وہ ہمیشہ کہتی ہیں کہ وہ اپنے نظریات اور اصولوں پر ساست کریں گی۔ فرح عظیم شاہ کا یوں باپ پارٹی کا ترجمان بننا سمجھ سے بالاتر ہے۔ باپ پارٹی ایک نظریاتی پارٹی نہیں جس کے نظریہ سے متاثر ہوئے ہوں بہرحال یہ معاملہ سیاسی نہیں بلکہ ذاتی ہے۔ ظہور بلیدی جام کمال سے مشورہ کے بعد عدم اعتماد لانے پر اتفاق کیاگیا ہے۔ جلد بزنجو حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی اور عدم اعتماد کامیاب ہوگی ۔
حالیہ عدم اعتماد میں عبدالقدوس بزنجو کی کامبابی کا سہرا ظہوری بلیدی صاحب کے سر جاتا ہے جس نے اتحادیوں اور اپوزیشن کو منایا۔ عبدالقدوس بزنجو کا اس میں کوئی رول نہیں تھا۔ بالکل اسی طرح ظہور بلیدی صاحب اتحادیوں کو منواکر یہ تحریک بھی کامیاب کرائیں گے اس بارتو مرشد جام صاحب بھی شامل ہیں یعنی جیت پکی ہے۔ مرکزی حکومت کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک اسمبلی میں جمع کی گئی ہے اور جہانگرترین کا اپوزیشن کے ساتھ دینے کا مطلب حکومت کی شکست کی طرف اشارہ ہے۔ عمران خان ایک سپورٹس مین ہیں وہ ایک موزوں مقرربھی ہیں جس کا کہنا ہے کہ “حالات چاہے جیسے بھی ہوں ہارنہیں ماننا ” یعنی وہ ہار نہیں مانیں گے تو کریں گے کیا؟ معمول کی طرح کچھ اوٹ پٹانگ حرکتیں کریں گے جو بعد میں اس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوںگے۔ عمران خان کی اسی ذہنیت نے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑا کیا ہے۔