|

وقتِ اشاعت :   March 11 – 2022

دالبندین: بلوچستان ایمپلائز ورکرز گرینڈ الائنس چاغی کے ضلعی صدر کامریڈ اللہ نور بلوچ۔جی ٹی اے بی چاغی کے ضلعی صدر خلیفہ نذیر ہیجباڑی۔ایپکا کے ضلعی صدر اسد اللہ غالب۔ پروفیسر اینڈ لیکچرر ایسوسی ایشن کے زاہد بڑیچ۔ حاجی عبدالطیف عادل۔قاری عبدالقدوس بدوزئی .سید لعل شاہ ساغر۔ڈاکٹر حامد گل یوسفزئی۔ میر نور علی سنجرانی۔ملک محمد آصف قمبرزئی اور سردار محمد اشرف جوشنزئی نے اپنے جاری کردہ مشترکہ بیان میں کہا کہ 25 فیصد ڈسپیریٹی الاونس صوبے کے ملازمین کا حق ہے وفاقی حکومت نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد ڈسپیریٹی الاونس کا اعلان کردیا اور باقاعدہ طور پر نوٹیفکیشن جاری کر دی گئی۔

مگر بلوچستان کے ملازمین کو موجودہ 15 فیصد اور بقایا 10 فیصد ڈسپیریٹی الاونس تاحال نہیں مل رہا ہے جو کہ صوبے کے ملازمین کے ساتھ سراسر ناانصافی کے مترادف ہے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی کے سبب سرکاری ملازمین سخت مسائل اور مشکلات کے شکار ہیں آئے روز کی مہنگائی نے ملازمین سے جینے کا بھرم تک چھین لیا ہے اپنے جائز حقوق سے ہر گز دستبردار نہیں ہوں گے ڈسپیریٹی الاونس صوبے کے ملازمین کا جائز حق بنتا ہے۔

بیوروکریسی اور حکمران شاہی نے اپنی کرپشن لوٹ مار اور شاہانہ زندگی کے لیے ملک کو دیوالیہ بنا دیا ہے جن کی غلط پالیسیوں کے باعث آج تمام سرکاری ملازمین سڑکوں پر احتجاج کررہی ہیں۔

حکمران اور بیوروکریسی اب ہوش کے ناخن لیں ملازمین کے صبر کا پیمانہ اب لبریز ہوچکا ہے۔ملازمین اپنے مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں۔ اس لیے صوبائی حکومت 25 فیصد ڈسپیریٹی الاونس اور چارٹر آف ڈیمانڈ پر مبنی دیگر مطالبات کا نوٹیفکیشن فی الفور جاری کر دے۔

اگر صوبائی حکومت نے 25 فیصد ڈسپیریٹی الاونس اور دیگر مطالبات کو تسلیم کرنے کی بجائے حیل و حجت سے کام لیا تو ضلع چاغی کے تمام ملازمین صوبائی قائدین کے حکم پر وزیر اعلی بلوچستان ہاوس کا گھیراو کرنے سمیت کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔