واشک: پاکستان پیپلز پارٹی رخشان ڈویژن کے صدر نعیم بلوچ نے کہا بلوچستان کے عوام اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد چائتے ہیں اٹھارویں ترمیم پاکستان پیپلز پارٹی کا عظیم کارنامہ ہے بلوچستان کے وسائل کو کٹھپتلی حکمرانوں کے زریعے بیدردی سے لوٹا جا رہا ہے قدوس بزنجو کو ریکوڈیک معاہدے کے لیے وزیراعلی بنایا گیا تھا۔
قدوس بزنجو نے نسلوں کا سودہ کرکے تاریخی جرم کیا ہے ریکوڈیک معاہدہ اور سیندک میں مزید توسیعی محاورہ آئین ہے بلوچستان کے قومی اثاثوں کو ہر ہمیشہ مفاد پرست لالیچی حکمرانوں نے اپنے مفاد کے خاطر بیچ ڈالے سیندک سے بلوچستان کو صرف ساڑھے چھ فیصد مل رہا ہے اور ریکوڈیک سے پچیس فیصد ان دونوں معاہدوں میں بھی بہت بڑا تضاد ہے۔
پچیس اور ساڑھے چھ میں اندھے بھی فرق محسوس کرتے ہیں مگر ہمارے کھٹپتلی وزیر اعلی فرق محسوس نہیں ہوتا وفاق پورا بلوچستان کو اندھا بہرہ اور گونگا رکھ کر ایک ہی خاندان کو نواز رہا ہے اگر آئین صرف ایک خاندان کو نوازنے کے لیے بنایا ہے تو آئین کو صرف اس خاندان پر لاگو کیا جائے یہی خاندان مراعات لے کر سیندک کے ملازمین کے ساتھ ناروا سلوک میں برابر ملوث ہے ۔
جو ظلم کے خلاف آواز بلند کرتا ہے اسے نوکری سے نکال دیتے ہیں جہاں ملٹی نیشنل کمپنیز کام کرتے ہیں ان پر انٹرنیشنل لیبر لاز لاگو ہوتے ہی مگر سیندک میں کوئی قانون نہیں آئے روز لیبر ایڈمنسٹریشن کے ناروا پالیسیز کے خلاف احتجاج کر رہے ہوتے ہیں اور کچھ لوگ مظالم سے تنگ آکر استعفی بھی دیتے ہیں بلوچستان کیمظلوم عوام کا مطالبہ ہے اٹھارویں ترمیم پر عملدرآمد کیا جائے۔
بلوچستان کو آئین پاکستان میں دئیے تمام وسائل کا حصہ برابر دیا جائے سوئی سیندک گوادر اور ریکوڈیک بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہیں مالک کھبی بھیک نہیں مانگتے اور نہ ہی ہمیں خیرات دیا جائے بلوچستان کے عوام صدر زرداری کے مشکور ہیں کہ انھوں نے اٹھارویں آئینی ترمیم کے زریعے بلوچستان کو جائز حقوق دئیے آج بلوچستان کی عوام پاکستان پیپلز پارٹی سے امید لگا بیٹھے ہیں کہ وہ محاورہ آئین معاہدوں کو کینسل کرنے میں ہمارا مددگار بنیں گے۔
آصف علی زرداری نے ہر ہمیشہ بلوچستان کا وارث بن کر فیصلہ کیا ہے اور چیرمین بلاول بھٹو مظلوم بلوچستانیوں کا آواز بنا ہے امید ہے سیندک اور ریکوڈیک معاہدوں کا دوبارہ جائزہ لینے کے لیے وہ اہم کردار ادا کرینگے۔