ویسے تو کیسکو ایک وفاقی ادارہ ہے چونکہ اس کا کمانڈ اور کنٹرول اسلام آباد یا وفاقی حکومت کے پاس ہے اس لئے یہ بلوچستان میں مادر پدر آزاد ہے ۔ یہ کسی کے سامنے جوابدہ نہیں ہے ۔یہ تو وزیراعلیٰ کو خاطر میں نہیں لاتی، باقی وزراء اور افسران کو تو چھوڑ ہی دے یں۔ صوبائی حکومت بھی اپنے اختیارات اور اثر ورسوخ استعمال کرنے پر شاکی نظر آتی ہے ۔ کیسکو عوام کے لئے مصیبتیں کھڑی کررہا ہے ، کرتی رہے حکومت اور حکومتی کارندوں کی بھلا سے ۔ صوبائی اسمبلی نے شاید ہی کسی وفاقی ادارے کی کارکردگی کا نوٹس لیا ہو ۔ چونکہ وفاقی حکومت کا بلوچستان میں وجود نہیں ہے اس لئے صوبائی حکومت کو یہ تمام اختیارات استعمال کرنے چاہئیں ان کی کارکردگی پر نظر رکھنی چائیے تاکہ یہ صارفین کے لئے مسائل کھڑے نہ کریں ۔ اگر صوبائی حکومت اپنے انتظامی اور دوسرے اختیارات ادارے کے بہتری کے لئے استعمال کرے تو وفاق کو کوئی اعتراض نہ ہوگا۔ پہلا کام تو صوبائی حکومت کا یہ ہے کہ جو نجی پاور کمپنیاں بلوچستان میں 2400میگا واٹ بجلی پیدا کرتیں ہیں توبلوچستان کی مکمل ضروریات پوری کرنے سے پہلے یہ کیوں پنجاب کو بر آمد کی جاتی ہے ؟
سالوں سے بلوچستان کو 600یا 700میگا واٹ بجلی مل رہی ہے جبکہ اس کی ضرورت کم سے کم 1600میگا واٹ ہے۔ یہ صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ دوسرے صوبوں کواضافی بجلی برآمد کرنے سے پہلے صوبے کی ضروریات پوری کی جائیں ۔ دوسرا معاملہ کیسکو کی نادر شاہی ہے کہ ایران میں لوڈشیڈنگ کا تصور بھی نہیں ہے ۔ وہاں کبھی بجلی بند یا کم نہیں ہوتی، کیسکو والے چھ سے آٹھ گھنٹے مکران میں کیوں لوڈشیڈنگ کرتے ہیں جبکہ مکران قومی گرڈ کا حصہ نہیں ہے ۔ ایک متعصب افسرنے فون پر بتایا چونکہ پنجاب اور اسلام آباد میں لوڈشیڈنگ ہوتی ہے تو مکران میں بھی لوڈشیڈنگ کی جائے گی ۔جہاں تک کوئٹہ شہر یا حکمرانوں کے دارالخلافہ کا تعلق ہے یہاں بغیر اعلانیہ، بغیر منصوبہ بندی کے لوڈشیڈنگ کی جاتی ہے ۔گزشتہ تین دنوں متواتر ہمارے اس فیڈر پر صبح 8بجے سے شام سات بجے تک بجلی بند رہی ۔ وقفہ وقفہ کے دوران چند منٹوں کے لئے بجلی فراہم کی گئی ۔ صرف ایک دن میں درجن سے بار سے زائد موقع پر بجلی کی فراوانی میں خلل ڈالا جاتا رہا کبھی کبھار یہ خلل صرف چند منٹوں کے لئے ڈالا گیا ۔ صارفین کو یہ تاثر دیا گیا کہ بجلی کے نظام پر ایک Trigger Happyسپاہی کا قبضہ ہوگیا ہے اور وہ بجلی سے مسلسل آنکھ مچولی کھیلتا رہا ۔ صارفین کو ناکردہ گناہوں کی سزا دیتا رہا ۔ کیسکووالوں کو اس بات سے کوئی تعلق نہیں ہے کہ بجلی سے کتنے حساس آلات اور ساز و سامان منسلک ہے جن کو بجلی کی فراوانی میں خلل ڈالنے سے نقصان کا اندیشہ رہتا ہے ۔ گزشتہ سالوں ہم لاکھوں روپے کے نقصانات برداشت کرتے رہے کہ بجلی کی سپلائی میں کبھی استحکام نہیں رہا اور بغیر اعلان کے بجلی کی سپلائی بند کی جاتی رہی اور اب بھی بار بار بند کی جاتی ہے ۔ ہم نے انہی کالموں میں لکھا تھا کہ کیسکو اور واپڈا والے لائن لاسز کی تلافی کیلئے صارفین پر بوجھ ڈالتے ہیں جس کے لیے طویل دورانیوں تک بجلی کا شٹرڈاؤن کیا جاتا ہے ۔ یہ کام مہینے کے آخری دنوں میں مذہبی رسوم کے طور پر ادا کیا جاتا ہے کہ کیسکو کی نا اہلی کی بوجھ صارفین پر ڈال دی جائے ۔ہم حکومت بلوچستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ کیسکو کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے ان کے معاملات کی زبردست طریقے سے نگرانی کریں، اہلکاروں کی جانب سے بجلی کی چوری بند کریں ۔ رشوت ستانی کے خاتمے کے لئے صوبائی پولیس کو زبردست اختیارات دئیے جائیں اور بلوچستان کے قوانین پر عمل کروایا جائے ۔
کیسکو کی عوام پر حاکمیت
وقتِ اشاعت : August 22 – 2015