|

وقتِ اشاعت :   March 29 – 2022

دنیا کی تاریخ میں استاد کا مقام بہت بلند ہے خاص ان معاشروں میں جہاں تعلیم کے اعتبار سے بہت ترقی ہوئی ہے ایک معلم یا معلمہ مزاج میں سخت ہو یا زیادہ پڑھا ہو، ایسی مزاج اور ماحول میں طلباء کیلئے مشکل ہوتاہے اچھی طرح سیکھ سکیں مگر طلباء وطالبات بنا کوئی مشکلات پیدا کیے سہ لیتے ہیں کیونکہ وہ اپنے استاد کا مقام بلند سمجھتے ہیں اور حقیقت بھی یہی کہ استاد کا مقام بلند ہے۔ وہ معاشرہ ترقی کرتے جہاں استاد کا کردار اہم ہوتا ہے وہ معاشرہ جو ترقی نہیں کرتا اس میں بھی استاد کردار ہوتا ہے اگر عام جائزہ لیا جائے تو یہ بات سمجھ آسکتی ہے کہ بناء کسی معلم کے طبیب، انجینئرز، نرس، پائیلٹ یعنی پیشہ ور افراد پیدا ہونا ناممکن کے قریب ہے۔ اگر استاد ان کو وہ تعلیم نہ دے جو معاشرے کے معاملات کو چلا سکیں تو وہ معاشرہ کیسا ہوگا اس کا اندازہ سب ہی کو ہوگا۔
یہ وہ مسائل ہیں جو معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لیتے ہیں۔ کچھ معاملات دوران پڑھائی ایسے ہوتے ہیں جو استاد اور طلباء تک دوران کلاس محدود ہوتے ہیں جیسا کہ طلباء کی حوصلہ افزا ئی استاد کا اپنے علم کو شاگردوں میں کس طرح منتقل کرنا یہ وہ مسائل ہیں جو دوران کلاس بذریعہ گفتگو حل کیے جاسکتے ہیں۔
مگر امتحان میں حاصل کردہ نمبرز پر طلباء استاد سے اکثر مطمن نہیں ہوتے یہ بات تو پکی ہے کہ طلبہ ہونے کے ناطے میں یہ کہہ سکتی ہوں ہم میں بہت خامیاں ہونگے پر استاد کے بڑے فیصلوں میں طالب علم کیلئے ایک فیصلہ یہ ہوتاہے کہ طلباء کو حاصل کردہ نمبرز دیے ہوں۔ کیا استاد طلباء وطالبات کے حل کردہ جوابات مکمل پڑھ لیتا ہے۔اس کا جواب غالباً یہی ہوگا نہیں کیونکہ یہ میری آنکھوں دیکھا حال ہے اور سنابھی ہے کہ مکمل نہیں پڑھتے مگر میں پھر بھی اسکو انکی ذہانت سمجھتی ہوں۔
ایک ایسا مسئلہ جو آج کے دور میں اکثر سیمسٹر سسٹم میں حیران کن ہے۔ اکثر یہ دیکھنے کو آیا ہے استاد پہلے سیمسٹر میں کسی طالب علم کی کارکردگی اچھی ہو اسے آخری سیمسٹر تک بھی ایسا سمجھا جاتا ہے کیا دوسرے طالب علم ایسے موجود نہیں جو دوسرے سیمسٹر میں بہتر کارگردگی دیکھا ئیں ایسے مقا بلہ کرنے والے طالب علم ہیں مگر استاد کیوں کم غور کرتے ہیں۔
پڑھائی میں کمزور طلباء کی حوصلہ افزائی بہت اہمیت رکھتی ہے کیونکہ استاد کی شفقت، حوصلہ افزائی، ڈانٹ اور توجہ انکی زندگی بدلتے ہیں۔
میں ہرگز یہ کالم استاتذہ کرام پر تنقید کے آئینے میں نہیں لکھ رہی ہوں اور نہ ہی میری ایسی سوچ ہے۔معاشرے میں تعلیم کے مسائل میں طلباء اس پہلو پہ بہت گفتگو کرتے رہتے ہیں اس موضوں پر اساتذہ کی توجہ قابل دید ہوگا۔