کراچی: ڈالر کے انٹربینک اور اوپن مارکیٹ ریٹ ایک بار پھر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔
عالمی سطح پر کوویڈ کے بعد کموڈٹیز کی قیمتوں میں اضافے کے رجحان سے پاکستان کی معیشت پر ماہوار 70 تا 80ارب روپے کے اضافی بوجھ پڑنے، یوکرین روس جنگ کی وجہ سے عالمی کموڈٹی مارکیٹ میں قیمتوں میں مزید بگاڑ کو تقویت دینے جیسے عوامل کے باعث پیر کو بھی ڈالر کی تیز رفتار اڑان جاری رہی۔
بھرپور اڑان کے سبب ایک بار پھر ڈالر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر آگیا، کاروباری ہفتے کے دوسرے منتل کے روز انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 15 پیسے اضافے سے 182 روپے 33 پیسے تک پہنچ گئی جبکہ اوپن مارکیٹ میں 20 پیسے اضافے سے ڈالر کی قیمت 183 روپے 50 پیسے تک پہنچ گئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ خام تیل کی عالمی قیمت میں دوبارہ اضافے کے رجحان سے ڈالر کی ڈیمانڈ بڑھانے کا باعث بن گیا ہے جبکہ بیرونی ادائیگیوں کے دباؤ اور زرمبادلہ کے ذخائر میں مسلسل کمی طلب و رسد کو غیر متوازن کررہا ہے جس سے انٹربینک مارکیٹ میں پیر کو ڈالر کی قدر مزید 40 پیسے کے اضافے سے 182.18 روپے کے ساتھ تاریخ کی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 30 پیسے کے اضافے سے 183.30 روپے کی نئی بلند ترین سطح پر بند ہوئی۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ معیشت کو درپیش عالمی چیلینجز اور ملک میں غیر یقینی سیاسی صورتحال نے زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں اضطرابی کیفیت بڑھانے کا باعث بن گئی ہے جو ڈالر کی قدر میں بتدریج اضافے کا بھی سبب ہیں۔