|

وقتِ اشاعت :   August 27 – 2015

کوئٹہ : وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے بلوچ جلا وطن رہنماء براہمداغ بگٹی کے اس بیان کا خیر مقدم کیا ہے جس میں انہوں نے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے ۔ وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا ہے کہ شروع دن ہی مؤقف رہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور سیاسی انداز میں ہی حل ہوگا۔ بلوچستان میں بہت خون بہہ چکا ، اب زخموں پر مرہم رکھنے کی ضرورت ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ بلوچستان میں لگی آگ جلد بجھ جائے ۔نجی ٹی وی کے مطابق براہمداغ بگٹی کے بیان پر اپنے رد عمل میں وزیراعلیٰ بلوچستان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت تمام ناراض بلوچ بھائیوں سے مذاکرات کیلئے تیار ہے کیونکہ حکومت کی شروع سے ہی کوشش رہی ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ مذاکرات سے حل کیا جائے ۔ حکومت اور عسکری قیادت بلوچستان کے مسئلے پر ایک پیکیج پر ہے اور بلوچستان حکومت کو مذاکرات کیلئے مکمل مینڈیٹ حاصل ہے ۔ ہماری خواہش ہے کہ تمام ناراض رہنماؤں سے مذاکرات کئے جائیں اور وہ واپس آکرصوبے اور قوم کی ترقی اور تعمیر میں اپنا اپنا کردار ادا کریں۔ دریں اثناء بلوچستان حکومت نے مذاکرات پر رضا مندی سے متعلق بلوچ قوم پرست رہنماء براہمداغ بگٹی کے بیان کا خیر مقدم کیا ہے اور کہا ہے کہ بلوچستان کا مسئلہ سیاسی ہے اور مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوسکتا ہے۔یورپ میں جلاوطنی کی زندگی گزارنے والے نواب اکبر بگٹی کے پوتے اور بلوچ ری پبلکن پارٹی کے سربراہ براہمداغ بگٹی نے پاکستانی حکومت کے ساتھ پہلی بار مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ بلوچستان حکومت کے ترجمان جان محمد بلیدی نے روزنامہ آزادی سے گفتگو کرتے ہوئے براہمداغ بگٹی کے بیان کو حوصلہ افزا قرار دیا اور کہا کہ بات چیت کے عمل میں شامل ہونے پر براہمداغ بگٹی سمیت تمام ناراض لوگوں کو خوش آمدید کہا جائے گا۔ جان بلیدی کا کہنا تھا کہ بلوچستان کا مسئلہ آمر کا پیدا کردہ ہے لیکن اب صورتحال بدل چکی ہے ۔ بلوچستان اور پورے ملک میں ذمہ دار حکومتیں قائم ہیں جو بلوچستان کا مسئلہ طاقت کی بجائے مذاکرات کی میز پر حل کریں۔