|

وقتِ اشاعت :   August 30 – 2015

گزشتہ کئی دنوں سے کیسکو صارفین کو اذیتیں دینے میں مشغول ہے دن کو درجن بار بجلی کی ترسیل میں خلل ایک عام سی روایت بن گئی ہے ۔ ہر گھنٹے بعد بجلی غائب ‘ افسران ہیں کہ لوگوں سے سیدھے منہ بات نہیں کرتے نہ ہی بجلی کی سپلائی بند کرنے کی وجوہات بتاتے ہیں ۔ ہمارے اس شہر کوئٹہ میں بجلی غیب سے آتی ہے اور غیب سے چلی جاتی ہے اگر یہی حال رہاتو ہزاروں ملازمین کو تنخواہیں کیوں دی جائے چائیے تو یہ کہ ان سب کو گھر بھیج دیا جائے جب ان کے لئے کوئی کام نہیں رہا ۔ پنجاب اور کے پی کے میں عوام نے انہی کارندوں کو عبرت ناک سزائیں دیں کہ ہر شہر میں روز مظاہرے ہوئے ، ہنگامہ آرائی ہوئی۔ اب حکمران یہ بات جان لیں کے کوئٹہ میں بجلی کے صارفین کا پیمانہ لبریز ہوگیا ہے اور جس دن بھی وہ سڑکوں پر آئے تو مظاہرے سخت گیر ہوں گے اور حکومت کے لئے مشکلات پیدا ہو سکتے ہیں ۔ اس لئے حکومت کو چائیے کہ کیسکو کے متکبر افسران کو لگام دے تاکہ لوگ یا صارفین مشتعل نہ ہوں۔ کیسکو والے حالیہ دنوں میں اشتعال انگیزی پر اتر آئے ہیں دنیا کے کسی بھی شہر میں بجلی کی سپلائی میں دن میں درجن بار خلل نہیں ڈالا جاتا ۔ جوائنٹ روڈ فیڈر پر تویہ خصوصاً کیا جارہا ہے، بغیر اطلاع دئیے بجلی غائب رہتی ہے اور گھنٹوں غائب رہتی ہے ۔ منگل کے روز دن دو بجے سے بجلی غائب ہوئی تو شام سات بجے واپس آئی ۔ شام سات بجے سے لے کر رات بارہ بجے تک بجلی آنکھ مچولی کھیلتی رہی ۔ بار بار بجلی کی سپلائی منقطع ہوتی رہی یا جان بوجھ کر بجلی بند کردی گئی ۔ جب تک نواب رئیسانی وزیراعلیٰ تھے، ان کا گھر ہمارے دفتر کے قریب تھا اور جوائنٹ روڈ فیڈر وی آئی پی فیڈر تھا جس پر کم سے کم لوڈشیڈنگ ہوتی تھی ۔ اب حالات بالکل مختلف ہیں بجلی کا تعطل دس گھنٹے سے ز یادہ رہتا ہے آج کل ماہ کے آخری دن ہیں اس لئے لائن لاسز کا بوجھ بھی صارفین پر ڈالا جائے گا اور بجلی دس گھنٹوں سے زیادہ عرصے تک بند رہے گی چونکہ کیسکو مادر پدر آزاد ادارہ ہے ۔ وہ وفاق کے ماتحت ہے اس لئے اس کو یہ اجازت ہے کہ وہ صارفین کی خدمت کے بجائے ان کو اذیتیں پہنچائیں ۔وجہ یہ ہے کہ کیسکو ایک وفاقی ادارہ ہے، مجبور اور محصور لوگ ان کے خلاف کچھ نہیں کرسکتے ۔ نہ ہی صوبائی حکومت ان کے خلاف کارروائی کرتی ہے کہ کیوں لائن لاسز کا جرمانہ صارفین سے وصول کیا جاتا ہے ۔ حالیہ سالوں میں یہ ثابت ہوا کہ اس کا خسارہ تمام حدود پار کر گیا ہے ۔ اس لئے لائن لاسز کو کم کرنے کے لئے بلوچستان میں بجلی بند کردی جاتی ہے ۔ اگر موجودہ صوبائی حکومت نے کیسکو کے خلاف کارروائی نہیں کی تو آئندہ آنے والی حکومت ان سے زبردست حساب لے گی ۔ اپنا خسارہ کم کرنے اور آمدنی بڑھانے کے ایک ذریعہ چوری ہے ۔ ریاستی ادارے نے ایسے بجلی کے میٹر لگائے ہیں جو تیس فیصد زیادہ تیز چلتے ہیں ۔ صوبائی عدالت عالیہ ، وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری اس کا نوٹس لیں کہ ریاستی ادارہ چوری کیوں کررہا ہے ۔ صارفین کے جیبوں پر ڈاکے کیوں ڈال رہا ہے ۔ ہم یہ وزیراعلیٰ کے نوٹس میں لا رہے ہیں کہ گزشتہ دنوں Digital Metersکے بہانے کیسکو نے نئے میٹر لگائے ہیں جو صارفین سے تیس فیصد زیادہ بل وصول کررہے ہیں ابھی تک ان میٹروں کو واپس نہیں نکالا گیا ہے ۔ لوگوں کو لوٹنے کے لئے کیسکو کی یہ ایک منفرد واردات ہے جس کو چیک کرنا وزیراعلیٰ اور چیف سیکرٹری کے فرائض میں شامل ہے ۔ وفاقی حکومت تو عالم بالا میں ہے، اس تک ہماری پہنچ نہیں ہے کیو ں کہ ہم زمین پر رہتے ہیں ۔