کوئٹہ: بی ایس او آزاد تربت زون جنرل باڈی اجلاس زیر صدارت زونل صدر منعقد ہوا اجلاس کے مہمان خاص بی ایس او آزاد کے مرکزی کمیٹی کے ممبر لکمیر بلوچ تھے اجلاس کا باقائدہ آغاز شہدائے آزادی کی یاد میں دو منٹ کی خاموشی کے بعد ہوئی۔ اجلاس میں مرکزی سرکیولر،سابقہ زونل کارکردگی رپورٹ،تنظیمی امور،علاقائی و عالمی سیاسی صورتحال،تنقیدی نشست اور آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈے زیر بحث رہے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے لکمیر بلوچ نے کہا کہ جہاں بی ایس او آزاد کی مثبت سیاسی سرگرمیاں ریاست سے برداشت نہیں ہو رہی وہاں بلوچ سیاست میں تضادات و اختلافات کا ڈھنڈورہ پیٹنے والے عناصر بھی بی ایس او آزاد کی سرگرمیوں کے خلاف ہر جگہ کمر بستہ دکھائی دے رہے ہیں۔ بی ایس او آزاد کو انتشار و بحران زدہ قرار دینے والے خود کو اداروں سے بالاتر سمجھ کر تنظیمی آئین کی خلاف ورزی پر نکالے جانے والے لوگ ہیں، جو کہ اپنے انا کے تسکین کی خاطر تنظیمی لیڈر شپ و پالیسیوں پر بے جا تنقید کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اِن عناصر کو یہ بات ذہن نشین کرنا ہو گا کہ بی ایس او آزاد ایک جمہوری و سیاسی تنظیم ہے، جو کہ شعوری بنیادوں پر قومی آزادی کی حصول کے لئے نوجوانوں کی سیاسی تربیت کررہی ہے۔تمام تر پروپگنڈوں اور تنظیم کے خلاف ہونے والی منفی سرگرمیوں کے باوجود بی ایس او آزاد بلوچستان بھر میں متحرک ہے، ریاستی کریک ڈاؤن اور تنظیم کے خلاف منصوبہ بند پروپگنڈوں کے باوجود کارکنان کی تنظیم سے بے لوث وابستگی اس بات کا ثبوت ہے کہ منفی پروپگنڈے و من گھڑت باتوں سے تنظیم کو کمزور نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے مزیدکہا کہ نوجوانوں کو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اداروں کی مضبوطی کے برعکس ہونے والی جدوجہد سے بلوچ تحریک مطلوبہ مقاصد حاصل نہیں کرسکتا، سیاسی کارکن سنی سنائی باتوں پر کان دھرنے کے بجائے اداروں کی اہمیت و افادیت سے آگاہ ہو کر ان کی مضبوطی کے لئے اپنا کردار ادا کریں۔کیوں کہ مضبوط اداروں کے ذریعے ہی طاقت ور ریاستی مشینری کو ناکام کرکے بلوچ عوام کو متحرک کیا جا سکتا ہے۔سیاسی صورت حال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تیزی سے ترقی کرتی دنیا میں عالمی طاقتوں کی خواہشات بھی تیزی سے تبدیل ہو رہے ہیں۔ معدنی وسائل سے بھر پور اور عسکری اہمیت کے حامل خطے عالمی طاقتوں کے لئے دلچسپی کا باعث بنے ہوئے ہیں۔ بلوچ خطہ اپنے قیمتی وسائل، سمندر، و فوجی حوالے سے اہم ہونے کے سبب چائنا، پاکستان، ایران و دیگر توسیع پسندانہ ممالک کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ بلوچ تحریک کو کاؤنٹر کرنے اور اپنے مزموم عزائم کی تکمیل کے لئے چائنا کے صدر کی حالیہ دورے کے بعد تحریک کے خلاف منصوبوں کا آغاز کیا گیاہے۔ میڈیا کے ذریعے پروپگنڈہ، طاقت کا بے دریغ استعمال اور سڑکوں کی تعمیر سے بلوچ آبادیوں کو اقلیت میں بدلنے کی سازشوں کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔ ان حالات میں سیاسی کارکنان کی یہ قومی ذمہ داری ہے کہ وہ سیاسی صورت حال کی داؤ و پیچ سے باخبر ہو کر اپنے عوام کی تربیت کریں۔ تاکہ دشمن کی تمام سازشوں کا ناکام بنایا جا سکے۔ اجلاس میں تنقیدی نشست و آئندہ لائحہ عمل کے ایجنڈوں پر مباحثہ کے بعد تنظیمی پروگرام کو آگے لیجانے کے لئے اہم فیصلے لئے گئے، اور نئی زونل کابینہ تشکیل دے کر زونل ذمہ داریاں نئی کابینہ کے حوالے کی گئیں۔