|

وقتِ اشاعت :   April 23 – 2022

تاریخ اس بات کی گواہ ہے کہ بلوچ قوم کو ریاست پاکستان سے کبھی بھی انصاف نہیں ملا ہے ہاں البتہ نقصان ضرور ملا ہے۔ 75 سالوں سے حکومتیں چلتی آ رہی ہیں۔ ہر پانچ سال بعد ایک نیا صدر، وزیراعظم بر سرِ اقتدار آ جاتا ہے۔ بلوچ قوم نے اپنی فریاد ہر نئی آنے والی حکومت تک پہنچائی ہے سب نے مسائل کو حل کرنے کا وعدہ کیا لیکن افسوس کی بات یہ ہے کہ بلوچ قوم کو آج بھی وہی مسائل درپیش ہیں۔ صدر ہویا وزیر اعظم کوئی بھی اپنی وعدوں پر پورا نہیں اترتا۔

اب یہ نیا سانحہ چاغی و نوکنڈی میں رونما ہوا ہے ،ایک بہت افسوس ناک اور نا قابل برداشت ہے۔ ریاست کے اپنے ہی فورسز نے غریب مزدور لوگوں کی گاڑیوں کی چابیاں نکال کرانہیں پیدل جانے پر مجبور کرکے تشدد اور ہلاکت کا شکار بنایا۔اس ظلم اور نا انصافی کیلئے لوگوں نے پر امن احتجاج کیا تو ایف سی نے فائرنگ کی جس سے کئی لوگ زخمی ہوئے اور کچھ شہادت کا جام نوش کر گئے۔ سانحہ چاغی و نوکنڈی کے خلاف مختلف اضلاع اور شہروں میں لوگ احتجاج کر رہے ہیں تاکہ انہیں انصاف مل سکے لیکن ریاست پاکستان کے حکمرانوں کی لاپرواہی لوگوں کو غلط قدم اٹھانے پر مجبور کر رہا ہے۔

بلوچستان میں روز ایسے وقعات رونماہوتے ہیں۔ بلوچ قوم کو روز ظلم اور بربریت برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ایسے واقعات اگر پنجاب اور اسلام آباد کے کسی شہر میں ہو تے توان کا فوراً نوٹس لیا جاتا اور ذمہ داروں کو سزا دی جاتی لیکن بلوچستان کے مسائل کو نظر انداز کیا جاتاہے۔ بلوچستان وسائل سے مالامال ہے لیکن اس کے باجود اِس کے اپنے ہی باشندے اس دولت سے محروم ہیں۔ انہیں بنیادی حقوق فراہم کرنے کے بجائے انہیں اپنے ہاتھ کی مزدوری بھی نہیں کرنے دی جاتی۔

چاغی اور نوکنڈی کا یہ واقعہ تاریخ میں رقم کی ہو چکا ہے۔اب اگر نئی حکومت نے اس واقع میں ملوث ذمہ داران کو سزا نہیں دی تو بلوچ قوم کا ریاست پر اعتبار مزید کمزور ہوگا۔حکومت اگر چاہتی ہے کہ حالات مزید بگڑنے سے بچ جائیں تو ان کے فریاد کو سنے اور اس واقعہ میں شہید اور زخمی ہونے والوں کی فیملی کو انصاف دلائے۔ شاید حالات نارمل ہو جائیں۔