|

وقتِ اشاعت :   September 8 – 2015

خضدار:  ڈگری کالج خضدار کے طلباء کا ایف اے ،ایف ایس سی کے امتحانات میں بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن کی جانبداری ،طلباء کو فیل کرنے ،ڈگری کالج خضدار میں سائنس، لیکچراروں کی کمی ،لیبارٹریوں میں سامان اور لائبریری میں کتابوں کی کمی کے خلاف احتجاجی ریلی نکال کر پریس کلب خضدار کے سامنے مظاہرہ کی شکل اختیار کر لی مظاہرین سے ایف ایس سی کے حالیہ نتائج میں فعل ہونے والے طالب علموں جہانزیب بلوچ ،سیراج احمد بلوچ ،عرفان شاہ ،محمد نعیم ،عبدالرحیم اور سرا ج مینگل نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امتحانات میں ہم نے کافی محنت کی مگر بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں پسند و ناپسند کی بنیاد پر مارکینگ کر کے مخصوص علاقوں خصوصاً پشتون علاقوں کے طلباء کو پاس کیا جبکہ بلوچ علاقوں کے طلباء کو فیل کیا گیا ہے ہم دعوے سے کہتے ہیں کہ بورڈ آفس نے مکمل جانبداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کام سر انجام دی ہے کیونکہ ہم ایسے درجن کے قریب طالب علموں کو جانتے ہیں جہنوں نے پرچہ خالی دیا مگر وہ پاس ہیں اور جنہوں نے محنت کر کے بہترین انداز میں اپنے پرچوں کو حل کیا وہ فیل ہیں یہی عمل بورڈ آفس کی جانبداری کو واضح کرتی ہیں مقررین نے کہا کہ ڈگری کالج خضدار کے پرنسپل کی عدم توجہی قابل پروفیسروں ،لیکچراروں کو ذاتی عناد کی بنیاد پر کالج سے تبادلہ کرنے کی عمل نے کالج کے تعلیمی نظام کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے اس وقت کالج میں لیکچراروں کی کمی ہیں سائنس کا سامان نہ ہونے کے برابر ہیں ،لیبارٹری میں کتابیں نہ ہونے کی وجہ سے بھی طلباء کو پریشانی کا سامنا ہیں ،کالج میں لیکچراروں کی کمی اور دیگر سہولیات کی عدم فراہمی اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ تعلیمی ایمرجنسی کے اعلان میں حکومت کتنی سنجیدہ ہے اگر سہولیات کی یہی پوزیشن رہی تواس کو کوئی دو رائے نہیں کہ آنے والے وقت میں ڈگری کالج خضدار میں کوئی بھی طالب علم داخلہ لینے کو تیار نہیں ہو گا انہوں نے وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،سینئر صوبائی وزیر نواب ثناء اللہ خان زہری ،مشیر تعلیم اور دیگر احکام سے اپیل کی ہے کہ بورڈ آف انٹر میڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن میں نسلی امتیار اپنانے ،بلوچ طلباء کو دیوار سے لگا کر فیل کرنے ،ڈگری کالج خضدار میں سہولیات کی عدم فراہمی جیسے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے خضدار کے طلباء کو انصاف دلائیں وگرنہ طلباء شدید مایوسی کا شکار ہیں اور یہی مایوسی طلباء کو تعلیم سے دور کرنے کے لئے کافی ہو گا بلوچستان بورڈ آف انٹر میڈیٹ میں بیٹھے بلوچ طلباء دشمن لابی کو اس زمہ داری کا پابند بنائیں کہ وہ بورڈ آفس میں نسلی امتیاز اپنانے اور جان بوجھ کر طلباء کو انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنانے سے اجتناب کریں۔