|

وقتِ اشاعت :   September 11 – 2015

کوئٹہ: بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے افغانستان میں بلوچ بگٹی مہاجرین کی کیمپ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاستی ادارے اپنے مذہبی شدت پسندوں کو بلوچستان میں تحریک آزادی کے سامنے کھڑا کرنے کے ساتھ ساتھ افغانستان میں بھی بلوچ پناہ گزینوں پر حملوں میں استعمال کر رہا ہے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گزشتہ روز اسپین بولدک میں بگٹی مہاجرین کیمپ پر حملے میں پائند خان بگٹی کو شہید کیا گیاایک طرف بلوچوں کو اپنے حق آزادی کی آواز بلند کرنے پر زبردستی علاقہ بدر کیا جا تا ہے اور دوسری طرف انہیں کہیں اور بسنے اور زندگی گزارنے کی اجازت نہیں دی جاتی، جو انسانی حقوق کی پامالیوں کی بد ترین مثالیں ہیں۔ڈیرہ بگٹی اور بلوچستان کے دوسرے علاقوں میں بے گھر افراد یا آئی ڈی پیز کی تعداد تین لاکھ کے قریب ہے پناہ گزینوں کو تحفظ دینے والی اقوام متحدہ کی تنظیم یو این ایچ سی آر کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ ان حالات و واقعات کا باریک بینی سے جائزہ لیکر بلوچستان میں آئی ڈی پیز اور افغانستان میں پناہ گزین کی تحفظ کو یقینی بنائیں بدھ کی شام آواران کے علاقے ماشی میں فورسز نے ایک گھر میں گھس کر خواتین و بچوں پر تشدد کیا، بندوق کے بٹ مارنے سے چارخواتین اور ایک نو سالہ بچے کو شدید زخمی کیا واضح رہے کہ جولائی کے مہینے میں آواران میں جیٹ جہازوں کی بمباری اور مالار کے کئی دیہاتوں کا ایک مہینے تک محاصرہ اور دوسرے کئی آپریشن میں تیزی اور گھروں میں چھاپے اور خواتین و بچوں اور نہتے لوگوں پر تشدد روز کا معمول بن چکا ہے ترجمان نے کہا کہ بلوچستان کی صورتحال دنیا کے کسی بھی جنگ زدہ علاقہ سے کہیں زیادہ گھمبیر ہے مگر میڈیا بلیک آؤٹ اور عالمی طاقتوں کی عدم دلچسپی کی وجہ سے یہاں حالات روز بروز بگڑتے جا رہے ہیں۔