|

وقتِ اشاعت :   May 19 – 2022

واٹس ایپ اور فیس بک پاکستانی خواتین کو ہراساں کرنے کے لیے سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ایپس ہیں۔

یہ بات ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن (ڈی آر ایف) کی جانب سے جاری رپورٹ میں بتائی گئی ۔

ڈی آر ایف کی جانب سے سائبر ہراسمنٹ ہیلپ لائن کے 5 سال مکمل ہونے ہونے پر یہ رپورٹ جاری کی گئی جس کے مطابق 5 برسوں کے دوران 11 ہزار 681 شکایات موصول ہوئیں۔

2021 میں 4441 کیسز ہیلپ لائن میں رپورٹ ہوئے یعنی اوسطاً ہر ماہ 370 کیسز جبکہ مارچ سے ستمبر کے دوران ان میں نمایاں اضافہ ہوا۔

ڈیٹا کے مطابق 68 فیصد کالز خواتین، 30 فیصد مردوں اور ایک فیصد خواجہ سراؤں نے کیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان میں آن لائن ہراساں کیے جانے کے سب سے زیادہ کیسز واٹس ایپ کے تھے جس کے بعد فیس بک دوسرے نمبر پر موجود ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ 2021 میں موصول ہونے والی 893 شکایات بلیک میلنگ کے حوالے سے تھیں، 727 کیسز تصاویر کے بغیر اجازت کے استعمال کے تھے۔

رپورٹ میں پالیسی سازوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو صورتحال سے نمٹنے کے لیے تجاویز بھی دی گئیں۔

ڈی آر ایف نے مطالبہ کیا کہ پریونٹیشن آف الیکٹرونکس کرائم ایکٹ (پیکا ) کی شق 53 کے مطابق ششماہی رپورٹ کا اجرا یقینی بنانے کے ساتھ عوام تک اس کی رسائی ممکن بنائی جائے۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے کیسز سے نمٹنے کے لیے بہتر میکنزم کی تشکیل کا مشورہ دیا گیا جس کا ذکر پیکا ایکٹ کی شق 1 (4) میں بھی کیا گیا ہے۔

ڈی آر ایف کی ایگزیکٹیو ڈائریکٹر نگہت داد نے کہا کہ آن لائن ہراساں کرنے کے کیسز میں اضافہ خطرے کی گھنٹی ہے اور اسے مدنظر رکھتے ہوئے ایسے اقدامات کیے جانے چاہیے جس سے انٹرنیٹ کو ہر ایک کے لیے محفوظ اور مساوات پر مبنی مقام بنایا جاسکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب تک تمام حلقے تبدیلی کے لیے اقدامات نہیں کرتے، اس وقت تک ہمیں کمزور گروپس کے حوالے سے اس طرح کے غیرمنصفانہ رویوں کی رپورٹس ملتی رہیں گی جن کا تجربہ ہمیں آف لائن بھی ہوتا ہے۔