کتب خانہ یعنی لائبریری تعلیمی اداروں میں بنیادی اہمیت رکھتی ہے یہ درس و تدریس کے عمل میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے جس میں طلباء کی ذہنی،سماجی اور اخلاقی پرورش شامل ہیں کتب خانہ تدریسی عمل میں اساتذہ کرام کے پڑھنے اور پڑھانے کی استعداد،شخصیت (Personality)میں نکھار اور اس کی اعتماد سازی میں اہم کردار ادا کرتی ہے کتب خانہ کی اہمیت کا اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ Kamkawamba کمکو امباء اپنے علاقائی کتب خانہ سے توانائی پیدا کرنے سے متعلق ایک کتاب کو پڑھتا ہے۔
اور پھر ٹربائن (Wimdmills)کے بارے میں پڑھتا ہے اور پھر توانائی پیدا کرنے والے ٹربائن بنانے کا طریقہ سیکھتا ہے اس تجربے کی وجہ سے امریکہ کی ایک معروف یونیورسٹی میں مزید پڑھنے کے لئے داخلہ لیتا ہے درج بالا مثال سے معلوم ہوتا ہے کہ کتب خانہ انسانی زندگی اور خصوصاً طلباء ء و طالبات کی علمی اور عملی زندگی میں بنیادی اہمیت کا حامل ہوتی ہے کتب خانہ نئے خیالات اور نئے نقطہ نظر متعارف کرانے میں مدد گار ثابت ہوتی ہیں جو تحقیقی و ا ختراعی معاشرے کے لئے مرکزی حیثیت رکھتی ہیں اور آنے والے نسلوں کے لئے ذریعہ تخلیق اور جمع کردہ مستند علمی مواد کی ریکارڈز کو یقینی بنانے کے لئے ممد و معاون ثابت ہوتے ہیں کتب خانہ کے بغیر دُنیا تحقیق(Research)ور انسانی علم کو آگے بڑھانا یا آنے والی نسلوں کے لئے دُنیا کی مجموعی علم اور ورثہ کو محفوظ رکھنا مشکل اور ناممکن ہوگا۔
بلوچستان چونکہ آبادی کے اعتبار سے چھوٹا اور رقبہ کے اعتبار سے ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے لیکن تعلیمی اور شرح خواندگی کے لحاظ سے سب سے آخری نمبر پر ہے جس کی شرح خواندگی (Litracy Rate) مردوں میں 42% اور خواتین میں صرف 25%ہے جو کہ دُنیا کی شرح خواندگی کے مطابق آخری نمبر پر آتا ہے بلوچستان میں شرح خواندگی کی کمی سب سے بڑی وجہ غربت، تعلیمی اداروں اور تعلیمی سہولیات کی کمی یا حکومت کی عدم دلچسپی اور تعلیمی اداروں میں بیجا اور غیرقانونی مداخلت اور کرپشن کو قرار دیا جا سکتا ہے مذکورہ بالا وجوہات کی بنا پر تعلیمی اداروں میں کتب خانے نہ ہونے کے برابر ہیں جس سے ہماری تعلیمی نظام کافی متاثر ہے۔
کیچ (تربت) کوتعلیمی اعتبارسے Hub of intellectualکہا جاتا ہے اور آبادی کے لحاظ سے بلوچستان کا دوسرا بڑا ضلع ہے 2017 کی مردم شماری کے مطابق جس کی آبادی 907182 نفوس پر مشتمل ھے- ضلع کیچ کی تعلیمی شرح خواندگی 66۔ 62 ہے -اس ضلع میں 90 نوے سے زائد ھائی سکول ہیں جن میں 8760 طلباء و طالبات زیر تعلیم ہیں Ref EMIS2022 – ضلع کیچ کئی تعلمی مسائل کا شکار ہے- جس میں انفراسٹرکچر، سائنس اور کمپیوٹر لیبارٹری کی کمی شامل ہیں- لیکن ان میں سرفہرست تمام اسکولوں میں لائبریری کا نہ ہونا ہے- چونکہ تربت کی آبادی منتشر اور گاؤں میں رہائش پزیر ہیں اور وہاں لائبریری کی سہولیات نہیں ہے۔ ان کا شہر سے فاصلہ کافی دور ہے اور طلباء و طالبات کا رسائی پبلک یا سرکاری لائبریریوں تک نہ ہونے کے برابر ہوتی ہے۔
شہر میں لائبریری بھی نہیں ہے جس سے طلباء و طالبات مستعفید ہو سکیں-مزید برآں اسکولوں میں کتب بینی کا پرواں نہیں چڑھا ہے جس سے اسکولوں میں لائبریری کا پیریڈ بھی رکھا جائے جس سے طلباء و طالبات اپنا گھر کا کام اور اسائنمنٹ Assignment مکمل کرنے میں مدد لیں اور دوسرے درس و تدریسی کام سرانجام دے کر تعلیمی صلاحیتوں کو بہتر کر سکیں- یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ کوئی تعلیم یافتہ معاشرہ ملک و قوم کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے- Herold Howe کہتا ہے کہ ایک طالب علم جب اپنی لائبریری کے بارے میں سوچتا ہے اس کا اندازہ ہے کہ وہ تعلیم کے بارے میں کیا محسوس کرتا ہے-
لائبریری طلباء کے مابین ایک تعلیمی رجحانات کو فروغ دینے میں اھم کردار ادا کرتا ہے – جہاں بچے بیٹھکر کتابیں، رسالے اوراخبارات پرسکون ماحول میں پڑھتے ہیں- کتب خانہ اسکولوں کی فکری اور سماجی سرگرمیوں مرکز ہوتا ہے- کتب خانہ طلباء کو مذید سیکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے اور وہ اپنے پڑھائی سے نمٹنے میں ان کے اعتبار کو بھتر کرتی ہے- اس ڈیجیٹل دور میں بھی کتب خانوں کا کوئی متبادل نہیں ہے وہ علم کا سرچشمہ ہیں اور تعلیم کا سب سے اہم پہلو ہیں- کتب خانہ طلباء کی سوچ اور سمجھ میں اضافعہ کے لئے نہایت ضروری ہے۔
آچھی کتب خانہ کے بغیر پڑھنے اور سکھینے کا عمل ناقص ہے- کتب خانہ طلباء کی علمی فکری اور سماجی مہارت Social Skills کو بڑھانے میں بنیادی اور تعمیری کردار ادا کرتی ہے- کتب خانہ سے طلباء کے ساتھ ساتھ اساتذہ کرامTeachers بھی مستعفید ہو سکتے ہیں اور ان کو اپنے پڑھانے کی استعدادTeaching Techniques اور طلباء کی Counseling میں مدد ملے گی- درس و تدریسی عمل میں کتب خانوںLibrary کا ایک بنیادی کردار ہوتا ہے – اسکول کی سطح تک کتب خانہ Library سے طلباء اپنے اور دوسرے مقابلے کے امتحاناتCompetative Examination کی تیاری احسن طریقے سے کر سکتے ہیں- کتب خانہLibrary اسکول میں طلباء کی بڑھانے میں مددگارثابت ہوتا ہے- مگر اسکولوں میں کتب خانوں کے نہ ہونے سے طلباء میںReading کلچر فروغ نہیں پاتا اورپڑھائی میں دلچسپی کم ہو گی۔
کتب خانوںLibrary کی موجودگی بچوں میں پڑھائی کے لئے دلچسپی پیدا کرنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے جس سے بچے کی کارکردگیAcademic Performance میں نمایاں تبدیلی آتی ہے- کتب خانہ ہر سکول میں اھم مقام ہوتا ہے جس میں ہرطرح کے کتب دستیاب ھونگے جس سے طلباء درسی مضامین کے ساتھ ساتھ دوسرے علوم حاصل کر پائینگے۔
پاکستان بیورو آف اسٹیٹسٹکس کے مطابق بلوچستان خواندگیLiteracy Rate کے اعتبار سے آخری نمبر پہ ہےMale 42% Female 25% Lowest in the world۔ اس کی ایک بڑی وجہ بچوں کی تعلیمی درسگاہوں سے دوری اور کتب خانون کی عدم موجردگی ہے- کیونکہ کتب خانہ بچوں کو تعلیم کی جانب مائل کرنے میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے- کم تعلیمی معیار اور کتب خانوں کی کمی اور ان کے خراب صورتحال بچوں میں تعلم سے دوری کا سبب بنتا ہے – یہ تعلیمی مسائل حکومت کی عدم دلچسپی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے جنم لے رہے ہیں۔
کیچ (تربت) جن کا زکر اوپر کیا جا چکا ہے کہ آبادی کے اعتبار سے بلوچستان کا بڑا شہر ہے مگر اسکولوں میں کتب بینی کا رجحان بہت کم دیکھنے میں ملتا ہے- ینورسٹی آف تربت نے پبلک لائبریری کے نام پر ایک کتب خانہ 2012 میں قائم کی تھی جس سے اسکولز اور کالجز سے فارغ التحصیل طلباء و طالبات اپنے اپنے علمی استعداد اور مقابلہ کے امتحانات (پی سی ایس/ سی ایس ایس) کی تیاری کے لیے آتے تھے لیکن یونیورسٹی کے انتظامیہ کی عدم توجہ اور عدم دلچسپی کی وجہ سے بند ہے- کتب خانہ کی بندش کی وجہ سے طلباء کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور ان کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے جو کہ علاقہ اور طلباء کے لئے نیک شگون نہیں ہے۔
چرچل سے جب کسی نے انگلینڈ کی ترقی کا راز پوچھا تھا تو چرچل نے کہا کہ راتوں دیر تک لائبریری لیبارٹریوں کے بلب روشن رہنا ہی انگلینڈ کی ترقی کا اصل راز ہے
مطالعے تحقیق اور تحقیقی کارنامے کتب خانوں کی مرہون منت ہیں اس لئے اسکولوں اور دیگر تعلیمی اداروں میں لائبریریوں کا قیام وقت کی ضرورت اور ترقی کا ضامن ہے۔