۔ — فائل فوٹو

|

وقتِ اشاعت :   September 30 – 2015

کوئٹہ: کوئٹہ کے علاقے سرکلر روڈ پر سابق صوبائی وزیر کے سیکورٹی گارڈ کی فائرنگ سے ان کے حریف قبائلی رہنماء کے بیٹے زخمی ہوگئے۔ پولیس نے سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک کو دو محافظوں سمیت گرفتار کرلیا۔ پولیس کے مطابق واقعہ منگل کی صبح کوئٹہ کے مصروف علاقے سرکلر روڈ پر ریگل پلازہ کے قریب پیش آیا جہاں سابق صوبائی وزیر اور پیپلز پارٹی کے رہنماء علی مدد جتک اور ان کے قبائلی حریف دشتی خان جتک کے بیٹے ظہور احمد کے درمیان جھگڑا ہوا۔ اس دوران فائرنگ سے ظہور احمد جتک کو تین گولیاں پاؤں میں لگیں جسے طبی امداد کیلئے سول اسپتال لایا گیا ۔ ظہور احمد جتک نے علی مدد جتک اور ان کے محافظوں کے خلاف مقدمے کے اندراج کیلئے تھانہ سول لائن میں درخواست جمع کرادی۔ جس پر پولیس نے سابق صوبائی وزیر علی مدد جتک اور ان کے دو محافظوں بابل جتک اور جاوید جتک کو گرفتار کرلیا۔ مدعی مقدمہ ظہورا حمد جتک نے الزام لگایا ہے کہ وہ سیشن کورٹ میں پیشی کے بعد ریگل پلازہ پر بلوچستان آرمز ڈیلرز پر خریداری کررہے تھے کہ اس دوران وہاں سے ان کے مخالف علی مدد جتک کا گزر ہوا۔ جس نے دیکھتے ہی اپنے محافظوں کو مجھ پر فائرنگ کا حکم دیا۔ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ درج کرکے مزید تفتیش شروع کردی ہے۔ یاد رہے کہ دونوں فریقین کے درمیان کافی عرصہ سے پرانی دشمنی چلی آرہی ہے۔ اس سے قبل 9اگست2013ء کو کوئٹہ کے مشرقی بائی پاس پر عید کی نماز پڑھ کر باہر آتے ہوئے علی مدد جتک پر فائرنگ کی گئی تھی ۔ فائرنگ کی زد میں آکر دس سے زائد نمازی شہید اور تیس سے زائد زخمی ہوئے تھے۔