|

وقتِ اشاعت :   October 1 – 2015

کوئٹہ : بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی قائمقام آرگنائزر سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے ساحل وسائل کے اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں آئینی طور پر حکمرانوں کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ صوبے کے وسائل کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے عوام کے معاشی اور معاشرتی حالات میں بہتری کیلئے اقدامات کریں ریکوڈک سمیت بلوچستان کے جتنے بھی پروجیکٹس ہیں ان کے تمام تر اختیارات بلوچستان کو دیئے جائیں عوام کے حق ملکیت و حاکمیت کو تسلیم کیا جائے ہماری قومی جمہوری جدوجہد کا مقصد و محور بھی یہی ہے کہ حقیقی ترقی و خوشحالی کے ذریعے ہی عوام کے زندگیوں میں کسی حد تک مثبت تبدیلیاں رونما ہو سکتیں ہیں پارٹی ایک ترقی پسند ، روشن خیال سوچ کی حامل عوامی طاقت ہے جو عوام کے احساس جذبات ، وسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں اور اب بھی عوامی مسائل کے حل کیلئے عوام کے حقوق کی دفاع کو یقینی بنانے کا عزم لئے ہوئے جدوجہد کو پروان چڑھا رہے ہیں بلوچستان کے باصلاحیت نوجوان جو علمی و فکری شعور رکھتے ہیں اکیسویں صدی کے چیلنجز کا مقابلہ کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ حاصل کرنے کی ضرورت ہے ریکوڈک ، سیندک دیگر قدرتی دولت سے مالا مال ہونے کے باوجود بلوچستان عوام کسمپرسی ، بدحالی ، معاشی تنگ دستی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ریکوڈک جیسا بڑا منصوبہ رکھنے کے باوجود وہاں کے مکین غربت کی زندگی گزار رہے ہیں ہونا تو یہ چاہئے کہ بلوچ عوام کو زندگی کی تمام بنیادی سہولیات میسر ہوتیں لیکن آج بھی بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں انسانی بنیادی ضروریات تک میسر نہیں بلوچستان جغرافیائی اہمیت کی حامل سرزمین ہے ماضی کے حکمرانوں چاہئے سول ہوں یا ڈکٹیٹر انہوں نے بلوچستان کے غیور عوام کو مسلسل نظر انداز کیا اور بلوچستان کے وسائل کو لوٹا لیکن آئینی طور پر جو بلوچستان کے غیور عوام کا حق بنتا تھا اس پر بھی عملدرآمد کیا تھا تو یہاں حالات میں مثبت تبدیلیاں رونما ہوتیں ترقی و خوشحالی بھی ممکن ہو سکتی تھی لیکن ایسی روش اپنائی گئی ناانصافیوں کا دور دورہ رہا اب بھی مرکزی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد نہیں کیا جا رہا بلند و بانگ دعوے تو کئے جاتے ہیں کہ بلوچستان کے عوام کو اولیت دی جائیگی لیکن ماضی کی طرح اب بھی مختلف مرکزی محکموں میں بیورو کریسی بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد کی راہ میں رکاوٹیں کھڑی کر رہی ہے حکمرانوں کے جس انداز میں بلوچستان کیلئے اقدامات کرنے چاہئیں تھے مگر بلوچستان کے عوام کے مسائل کو ملحوظ خاطر نہیں رکھا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ فوری طور پر مرکزی محکموں میں بلوچستان کے کوٹے پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے کیونکہ بلوچستان کے باصلاحیت تعلیم یافتہ نوجوان آج بھی بیروزگار ہیں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کی وجہ سے نوجوان ذہنی کوفت اور پریشانیوں کا سامنا کر رہے ہیں صنعتی شعبے کو ترقی کیلئے بھی خاطر خواہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے زرعی شعبہ بھی تباہی کے دہانے پہنچ چکا ہے ملک کے دیگر صوبوں میں جس کا زمینداروں کی معاشی ترقی کیلئے سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں لیکن بلوچستان میں اس شعبے کے ساتھ بھی ناانصافیوں کی جا رہی ہیں ۔