|

وقتِ اشاعت :   June 1 – 2022

سابق حکومت پر سب سے زیادہ دباؤ اور تنقید اس بنیاد پر تھی کہ ابترمعیشت کی صورتحال کو بہتر کرنے میں ناکام دکھائی دے رہی تھی کوئی مؤثر اور واضح پالیسی کے ذریعے معیشت کو سنبھالنے کے لیے کام نہیں کیاجارہا تھا ،مستقبل کے حوالے سے بھی اس کے انتہائی منفی اثرات دکھائی دے رہے تھے۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میںباربار وزیر خزانہ کو تبدیل کیاجارہا تھا مگر اس کے باوجود بھی صورتحال پر قابو نہیں پایا جارہا تھا ۔اپوزیشن کا بھرپور دباؤ سیاسی حوالے سے پی ٹی آئی حکومت پر رہی اور اس دوران مہنگائی مارچ سمیت دیگر احتجاجی دھرنے بھی دئیے گئے۔

بالآخر اپوزیشن جماعتوں پرمشتمل پی ڈی ایم نے مشترکہ طور پر سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک لائی اور اس طرح انہیں فارغ کردیا گیا۔ اپوزیشن جماعتوں کے تمام قائدین یہ بات دہراتے آرہے تھے کہ پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے سے ہی ملک کی معیشت بہتر ہوسکتی ہے اور ان کے پاس کوئی ٹھوس پالیسی اور جامع حکمت عملی موجود نہیں اور نہ ہی معاشی ٹیم ہے ۔

اب نئی حکومت بن گئی ہے مگر مہنگائی سے عوام کو چھٹکارا ہی نہیں مل پارہا، مزید اشیاء خورد ونوش مہنگی ہوتی جارہی ہیں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا ہے جس سے براہ راست عوام متاثر ہورہے ہیں حالیہ اعدادوشمار اس کے واضح ثبوت ہیں کہ مہنگائی کس سمت جارہی ہے۔ آٹا، دالیں، چاول، خوردنی تیل، پیاز، گوشت، چکن اور انڈوں سمیت متعدد دیگر اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔

وفاقی ادارہ شماریات نے جاری کردہ اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ہی ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح بھی بڑھ گئی ہے۔ اعداد و شمار کے تحت مہنگائی 13.8 فیصد کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔رپورٹ کے تحت ماہانہ بنیادوں پر چکن 15.98 فیصد اور پیاز 36.17 فیصد مہنگے ہوئے ہیں۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران 20 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت میں 10 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے جبکہ فی درجن انڈوں کی قیمت بھی 13.07 فیصد بڑھ گئی ہے۔خوردنی تیل کی قیمتیں مزید 1.93 فیصد بڑھ گئی ہیں ، گندم 2.06 فیصد اور چکن 16.98 فیصد مہنگا ہو گیا ہے۔

اعداد و شمار کے تحت دال مسور 5 فیصد، چاول 3 فیصد، دال ماش 2 فیصد اور دال چنا کی قیمتوں میں ایک فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ ماہ میں گوشت کی فی کلو قیمتوں میں بھی 4 فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ۔ وفاقی ادارہ شماریات کی جاری کردہ جائزہ رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیاہے کہ گزشتہ ماہ کے دوران ٹماٹر 37.73 اور چینی 2 فیصد سستی ہوئی ہے۔ملک میں مہنگائی میں کسی طرح کی کوئی کمی نہیں آرہی بلکہ مزید چیزیں عوام کی دسترس سے باہر ہوتی جارہی ہیں موجودہ حکومت نے جو وعدے کئے تھے اب انہیں پورا کرکے دکھائے تاکہ جس تنقید کا سامنا پی ٹی آئی حکومت کو کرناپڑتاتھا، اب وہ اس کی زد میں نہ آسکیں۔

حکومت کی جانب سے محض تسلیاں نہ دی جائیں بلکہ عملی طورپر غریب عوام کو ریلیف فراہم کیاجائے ۔اب بجٹ بھی آنے والا ہے مگریہ واضح نہیں کہ بجٹ میں عوام کو کیا ملے گا حکومتوں کی جانب سے تو یہی کہاجاتا ہے کہ عوام دوست بجٹ پیش کیاجائے گا مگر وہ عوام دوست نہیں ہوتا مزید چیزوں پر ٹیکس لگادی جاتی ہے سبسڈی کے وعدے بھی پورے نہیں کئے جاتے۔ ملک کو اس بڑی آفت سے بچانے کے لیے اب ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے پالیسی بنانا حکومت کاکام ہے معاشی ٹیم کو کیا کرنا ہے کس ڈائریکشن پر جانا ہے یہ تمام تر فیصلے وفاقی حکومت کو ہی کرنے ہیں ۔اب دیکھنا یہ ہے کہ بجٹ سمیت آئندہ چند ماہ کے دوران حکومت کیا اقدامات اٹھائے گی جس سے عوام کو مہنگائی سے نجات مل سکے۔