وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مالی سال 23-2022 کا 95 کھرب 2 ارب روپے کا وفاقی بجٹ پیش کردیا۔ مالی سال 23-2022 میں وفاقی حکومت کے کل اخراجات کا تخمینہ 9 ہزار 502 ارب روپے ہے، پروگرامز کیلئے 800 ارب، دفاع کیلئے 1523 ارب، پنشن کی مد میں 530 ارب، ایچ ای سی کیلئے 65 ارب روپے کی رقم مختص کی گئی ہے۔
کل اخراجات کا تخمینہ 95 کھرب 2 ارب روپے جبکہ ایف بی آر کے ریونیو کا تخمینہ 7004 ارب روپے اور صوبوں کا حصہ دینے کے بعد وفاقی حکومت کے پاس نیٹ ریونیو 4904 ارب روپے بچیںگے۔ ترقیاتی منصوبوں کیلئے 800 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ میں دیگر شعبوں کیلئے بھی رقم مختص کی گئی ہے مگر ماضی سے مختلف بجٹ نہیں ہے، اعداد و شمار ملے جلے ہیں۔
یہ بات واضح ہے کہ جب تک ملک کفیل ہوکر معیشت کو نہیں چلائے گا بجٹ اپنے معاشی اہداف کے حساب سے مرتب نہیں کی جاسکتی ۔جو ملک زرعی اور معدنی وسائل سے مالامال ہو اور اہم بندرگاہیں بھی ہوں اس کے لئے پیداواری صلاحیت بڑھانے اورعالمی منڈی تک اپنی مصنوعات پہنچانا اہم ہدف ہونا چاہئے جبکہ بندرگاہوں کے ذریعے تجارت کو مزید وسعت دی جاسکتی ہے یہ تب ممکن ہوگا۔
جب ملکی ترقی کے لئے یکطرفہ نہیں بلکہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیتے ہوئے معاشی پالیسی مرتب کی جائے گی اور اس میں صوبوں کا مرکزی کردار ہے جس پر وفاق کو توجہ دینے کی ضرورت ہے، سیاست سے بالاتر ہوکر اس وقت اہم مسئلہ ملک کو درپیش اندرون خانہ معاشی اور سیاسی چیلنجز ہیں جن سے نکلنا وقت کی اشد ضرورت ہے۔