|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2015

کوئٹہ : بلوچ ری پبلکن پارٹی کے مرکزی ترجمان شیرمحمد بگٹی نے اپنے جاری ہونے والے بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان کے طول و عرض میں فوجی آپریشن، اغواہ نما گرفتاریوں، حراستی قتل اور مسخ شدہ لاشوں کی برآمدگی کا سلسلہ جاری ہے۔ فورسز بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں میں ملوث ہیں۔ سوئی، ڈیرہ بگٹی، پنجگور, مشکے، جھاو اور تربت سمیت بلوچستان کے کئی علاقوں میں لگاتار فورسز مقامی آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جن میں تشدد اورطاقت کا بے دریغ استعمال کیا جارہا ہے۔ گزشتہ روز فورسز نے پنجگور کے علاقے پروم میں بی آر ایس او کی جانب سے منعقد کی جانیوالی عوامی اجتماع پر دھاوا بول دیا اور اجتماع کیلئے اکھٹے ہونے والے بلوچ فرزندوں کو تشدد کا نشانہ بناکر متعدد کو زخمی کردیا جبکہ کئی بلوچ نوجوانوں کو اغواہ کرنے کے بعد فورسز اپنے ساتھ لے گئے۔ بلوچ طالبعلموں اور سیاسی کارکنوں پر حملہ کرکے فورسز نے بوکھلاہٹ کا ثبوت دیا ہے لیکن تشدد اور طاقت کے استعمال سے بلوچ قوم کو برامن سیاسی قومی جدوجہد سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح تربت، مشکے اور جھاو میں فورسز نے سول آبادی کے خلاف آپریشن میں تیزی لائی ہے، نہتے بلوچوں کے گھروں پر بمباری اور شیلنگ سے خواتین اور بچوں سمیت کئی بے گناہوں کے جانی نقصان کا خطرہ ہے۔ اسی طرح دشت کے علاقے میں کاروائی کے دوران فورسز نے کئی بے گناہ بلوچوں کو اغواہ کرنے کے بعد لاپتہ کردیا جن کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ بلوچ ری پبلکن پارٹی انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اقوام عالم سے درخواست کرتی ہے کہ بلوچستان میں جاری بربریت اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا فوری نوٹس لیا جائے اور بلوچ نسل کشی کو روکنے میں اپنا عملی کردار ادا کریں۔