|

وقتِ اشاعت :   October 7 – 2015

کوئٹہ: بی این پی کے رہنماؤں نے کہاہے کہ بلوچ عوام کی پارٹی میں جوق در جوق شمولیت سے ثابت ہوتا ہے کہ پارٹی ہی بلوچوں کی سب سے بڑی نجات دہندہ جماعت ہے جعلی قوم پرستوں نے کوئٹہ کے اہم سرکاری املاک کو غیر قانونی طریقے سے ہتھیانے کی ٹھان رکھی ہے کوئٹہ شہر میں پیڈ پارکنگ کے ذریعے لوٹ مار کا بازار گرم کیا جا چکا ہے مذہبی جماعتیں حقیقی قوم پرست اور جعلی قوم پرست میں فرق محسوس کریں سابق ناظم عالمو میر عبدالکریم لانگو نے اپنے سینکڑوں ساتھیوں سمیت پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی پارٹی قائد سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی میڈیا سیل کے سربراہ آغا حسن بلوچ ایڈووکیٹ ، مرکزی رہنماء عبدالرؤف مینگل ، ضلعی صدر کوئٹہ اختر حسین لانگو ، ضلعی جنرل سیکرٹری غلام نبی مری ، سابق ناظم عبدالکریم لانگو نے کلی عالمو میں شمولیتی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر پارٹی کے یونس بلوچ ، موسیٖ بلوچ ، میر غلام رسول مینگل ، ملک محی الدین لہڑی ، لقمان کاکڑ ، اسد سفیر شاہوانی ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی ، ملک ابراہیم شاہوانی ، نذیر احمد لانگو ، وارث کرد ایڈووکیٹ ، عبدالحمید لانگو ، اکبر کرد ، زعفران مینگل ، سکندر مینگل ، محمد اکرم بلوچ ، طارق اقبال بلوچ اور دیگر سیاسی و سماجی رہنماء بھی اس موقع پر موجود ہیں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی میں بڑی تعداد میں بلوچوں فرزندوں کی جوق در جوق شمولیت سے یہ امر واضح ہو رہا ہے کہ پارٹی ہی بلوچوں کی نجات دہندہ قومی جماعت ہے ہماری جدوجہد کا محور و مقصد بلوچ عوام اور بلوچستان کی تاریخ ، زبان ، ثقافت اور مثبت روایات کی پاسداری کرتے ہوئے اپنے مادر وطن کی بقاء کی جدوجہد قومی و جمہوری انداز میں کر رہے ہیں ہمارے سامنے قومی جدوجہد یا قوم پرستی کی جہد ایک مقدس سوچ کی مانند ہے جعلی قو م پرستوں نے قوم پرستی کی جدوجہد کو کمزور کیا موقع پرستی کا یہ عالم ہے کہ انہوں نے کوئٹہ کے اہم سرکاری املاک غیر قانونی طریقے سے الاٹ کرنے ،قبضہ گیری کی ٹھان چکے ہیں اور اب بھی غیر قانونی طریقے سے عوام کے آباؤاجداد اور سرکاری اور تاریخی عمارات ، زمینیں لیز پر الاٹ کروا رہے ہیں قوانین کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں کوئٹہ کے عوام آج بھی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں پانی نا پید ہو چکا ہے عوام ٹینکرمافیا کے ہاتھوں یرغمال ہیں جبکہ حکمران کوئٹہ شہر میں پیڈ پارکنگ کے ذریعے غیور عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ رہے ہیں مقررین نے کہا کہ ہماری مذہبی جماعتوں کے اکابرین حقیقی قوم پرست اور جعلی قوم پرستوں میں ضرور فرق کریں حقیقی قوم پرست کبھی نہ بھکے نہ جھکے قوم اور وطن کی مہر و محبت اور جدوجہد کو ایک مقدس سوچ کا درجہ دیتے ہیں کبھی بھی سودا بازی نہیں کی جعلی قوم پرست وہ ہیں جو اقتدار پر براجمان ہو کر عوام کے خون پسینے کی کمائی کو لوٹ مار ، سرکاری املاک پر قبضہ ، اپنے قوموں کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنا کی سوچ سے وابستہ ہیں مقررین نے کہا کہ بی این پی کے پاس اس وقت عوام کو دینے کیلئے کچھ نہیں لیکن ہم یہ ضرور کہیں گے کہ عبدالکریم لانگو سمیت جو لوگ پارٹی میں شامل ہوئے ہیں ہماری سیاست کا مقصد و محور عوام کی عزت و نفس چادر و چار دیواری کے تقدس کی پامالی کی حفاظت ، قومی و جمہوری سوچ و فکر کے ذریعے عوام کے ساتھ ہونے والی ناانصافی ناروا سلوک کے خلاف حق گوئی اور مخلص ہو کر عوام سے وابستہ رہنا ہے آج کوئٹہ شہر میں پانی اور انسانی ضروریات تک عوام کو میسر نہیں ٹینکر مافیا کے ہاتھوں عوام کا جینا محال ہو چکا ہے لیکن حکمران عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہے ہیں کہ بلوچستان میں انہوں نے بڑے ترقیاتی کام کئے حکمرانوں کی نااہلی اور ناکامیوں کا انداز اس سے لگایا جا رہا ہے کہ اربوں روپے مرکز کو واپس کر دیئے گئے لیکن انہوں نے بلوچستان میں بنیادی انسانی ضروریات تک عوام کو فراہم نہیں کی بی این پی قوم ، وطن ، ملت کی حقیقی سیاسی جدوجہد عملی طور پر کر رہی ہے ہمارا مقصد بلوچ عوام کی حقیقی خوشحالی ہے اکیسویں صدی میں عوام پسماندگی ، بدحالی ، غربت ، افلاک کا شکار ہیں جبکہ حکمران صرف یہ رٹ لگائے ہوئے ہیں کہ مثبت تبدیلیاں لائی جا رہی ہے موجودہ حکومت برسراقتدار آ کر عوام سے پرسان حال تک نہیں کیا بلوچستان جو وسائل سے مالا مال وطن ہے اور بلوچ اپنے ساحل وسائل بے شمارقدرتی دولت ہونے کے باوجود جن مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں دوسری جانب وسائل تو لوٹے جا رہے ہیں لیکن ان پر واک و اختیار جو قانونی و جمہوری حق ہے تمام اختیار بلوچوں کا ہوتا لیکن ایسا نہیں ہم جمہور کی سیاست کرتے ہیں اور عوام کے احساس مشکلات ان کے ارمانوں کے تکمیل کی جدوجہد کرتے ہیں بلوچستان کے وسائل نصف صدی سے لوٹے جا رہے ہیں بلوچ عوام اپنی ہزاروں سالوں پر محیط تاریخ ، تمدن ، تہذیب جو ہمارا قومی ورثہ ہے ہمارا جغرافیہ ، ساحل وسائل ہماری دولت ہے کیا آج بلوچ عوام دو وقت کے نان شبینہ کے محتاج نہیں ہماری قومی سیاسی جدوجہد ان پارٹی شہداء جنہوں نے اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کیا اور پارٹی کو سیسہ پلائی دیوار بنایا ان کی قربانیوں کو مشعل راہ سمجھتے ہوئے اپنی جدوجہد کو آگے بڑھا رہے ہیں سردار اختر جان مینگل کی قیادت وقت و حالات کی ضرورت ہے ہم پارٹی کے سہ رنگا بیرک کو بلند و بالا رکھیں یہ ہماری سرزمین ، ماؤں ، بہنوں ، گدانوں کے حفاظت کا بیرک ہے سیاست ہمارے سامنے مقدس سوچ کا نام ہے ہم اسی کو اپناکر سیاست کو عبادت کا درجہ دیتے ہیں ہمارا جدوجہد جو ثابت قدمی پر مبنی ہے سول و ڈکٹیٹر حکمرانوں نے پارٹی کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی پارٹی ورکروں رہنماؤں کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے کھٹن وقت میں پارٹی قائد کو نہیں چھوڑا انہی دوستوں کی خلوص اور عملی جدوجہد کی وجہ سے آج پارٹی مضبوط بنتی جا رہی ہے سودا بازی کی سیاسی کی پارٹی نے ہر دور میں حوصلہ شکنی کی اور جمہورکے ذریعے ہونے والے ظلم و زیادتیوں کا پرچار کر کے بلوچ قوم کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا کیونکہ ہمارے سیاست کا محور عوام ہی ہیں عوامی طاقت کے ذریعے ہی انقلاب برپا کیا جا سکتا ہے یہ انقلاب تعلیمی ، فکری ، شعوری سوچ کو اپنا کر جدوجہد کو تقویت دی جائے گی اور ظلم و زیادتیوں کے خلاف جدوجہد کر تے رہے ہیں جس سے انسانی حقوق کی پامالی ہو مسلمہ قوانین کے تحت ہم بلوچستان کے وسائل پر واک و اختیار حق ملکیت چاہتے ہیں ۔