|

وقتِ اشاعت :   October 9 – 2015

کوئٹہ: بنگوریہ ٹاؤن عزیز آباد سے تین روز قبل اغواء ہونے والی تین بلوچ بچیاں کراچی سے شکار پور پہنچا دی گئیں، مغویوں کا تعلق مشکے ،آواران سے بتایا جاتا ہے، اغواء ہونے کے واقعے کیخلاف عزیز آباد میں بلوچ عوام کی ہڑتال اور مظاہرے، پولیس کی مقدمہ درج کرنے کی یقین دہانی کے باوجود تاحال کوئی اقدام نہیں اٹھایا گیا، متاثرہ بلوچ گھرانوں کا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، سپیکر بلوچستان اسمبلی میر قدوس بزنجو ، نواب ثناء اللہ زہری اور دیگر بلوچ سیاسی قائدین سے مغوی بچیوں کی بازیابی میں کردار داکرنے کی اپیل ،تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقہ بنگوریہ ٹاؤن عزیز آباد سے تین روز قبل تین بلوچ بچیوں کو اغواء کر کے شکار پور پہنچا دیاگیا ہے، اغواء کے واقعے کیخلاف متاثرہ گھرانوں اور عزیز آباد میں مکین بلوچوں نے شدید احتجاج کرتے ہوئے مظاہرہ کیا تھا ، پولیس حکام نے مظاہرہ کرنے والوں کو ایف آئی آر کے اندراج اور مغوی بچیوں کی بحفاظت بازیابی کی یقین دہانی کرائی تھی لیکن تاحال ان بچیوں کی بازیابی عمل میں نہیں لائی جاسکی، نہ ہی اغواء میں ملوث کسی شخص کو گرفتار کیا گیا ، مغوی بچیاں آواران کے علاقے مشکے کی رہائشی بتائی جاتی ہیں، جو اپنے خاندان کے ساتھ کراچی میں محنت مزدوری کی غرض سے آئے تھے، مغوی بچیوں کے نام صورت بی بی دختر فضل عمر بارہ سال، نگینہ بی بی دختر اسماعیل عمر دس سال اور سبینہ دختر جان محمد عمر آٹھ سال ہے، جنہیں تین روز قبل ایک سندھی بولنے والے شخص نے اغواء کیا اور شکار پورکے علاقے خانپور میں وہاں کے وڈیروں کے پاس فروخت کرنے کیلئے پہنچا دیا، عزیز آباد کے بلوچ حلقوں نے واقعے کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے بلوچستان حکومت سے استدعا کی ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ، نواب ثناء اللہ زہری سردار اختر مینگل ، میرقدوس بزنجو سمیت دیگر بلوچ سیاسی وقبائلی عمائدین عزیز آباد ، کراچی سے اغواء ہونے والی تین بلوچ بچیوں کی بحفاظت بازیابی میں اپنا کردارادا کریں اور بلوچستان کے باہر مکین بلوچوں کو تحفظ کا احساس دلائیں، یہاں یہ امر پوشیدہ نہ رہے کہ ایک عشر قبل نواب اکبر بگٹی شہید نے اپنی زندگی میں کراچی میں اغواء ہونے والے تین بلوچ ڈاکٹرز کی بحفاظت بازیابی کیلئے اس وقت ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین سے فوری رابطہ کر کے انہیں بازیاب کررہا تھا جو آج بھی بلوچستان میں اپنی ڈیوٹیاں سر انجام دے رہے ہیں بلوچ عوامی حلقوں نے بھی موجودہ بلوچ سیاسی قائدین سے بھی ایسے ہی دلیرانہ اقدام اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے ۔