|

وقتِ اشاعت :   June 14 – 2022

   حکومت کے ساتھ ملکر پاک فوج،خارجہ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے موثر کردار ادا کر رہی ہے، اس لئے وقت فوقتا مختلف ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقوں کا انعقاد کیا جاتا ہے، اس انعقاد سے دفاعی تعلقات کے ساتھ قومی، اقتصادی اور سفارتی مقاصد کی راہیں بھی ہموار ہوتی ہیں، ان ہی کامیاب فوجی تربیت اور مشقوں کے نتیجے میں روس کے ساتھ تعلقات بھی بحال ہوئے ہیں۔ ان میں سے چند بڑی مشقوں میں درج ذیل شامل ہیں:
1.. دسمبر 2016 میں پاکستان فوج نے اردن کی فوج کے ساتھ مل کر فجر الشرق مشق کا انعقاد کیا
2..اکتوبر 2017 اور اکتوبر 2018 میں پاکستان نے برطانیہ میں منعقدہ “مشق کیمبرین پیٹرول” میں گولڈ میڈل جیتے جس میں 31 ممالک کی 134 ٹیموں نے حصہ لیا۔
3…جون 2017 میں پاک فوج کی ایس ایس جی نے نائجیرین اسپیشل فورسز بٹالین کے ساتھ 8 ہفتوں پر مشتمل انسداد دہشت گردی کی تربیتی مشق کی
4… پاکستان اور روس کی افواج  کے درمیان مشترکہ مشق DRUZBA 2017 ستمبر  میں روس میں منعقد ہوئی۔
5.. 2017 میں ہی پاک-سعودی اسپیشل فورسز کی مشترکہ مشق انسداد دہشت گردی مشق ‘الشہاب  کے نام سے ہوئی
6… دسمبر 2018 میں پاک چین مشترکہ فوجی مشق ‘واریر -VI 2018 کے نام سے ہوئی
7..جنوری 2020 میں پاکستان نیوی اور پی ایل اے (نیوی) کے درمیان چھٹی دو طرفہ مشق سی گارڈینز-2020 ہوئی
8… 14 اکتوبر 2020 کو، پاکستان آرمی نے مسلسل تیسری بار برطانیہ کے سینڈہرسٹ میں رائل ملٹری اکیڈمی میں منعقدہ ایک بین الاقوامی ملٹری ڈرل مقابلہ جیتا جسے پیس اسٹکنگ مقابلہ کہا جاتا ہے۔ پاک فوج نے پہلی بار 2018 میں ایونٹ میں شرکت کی تھی
9.. پاکستان اور بحرین کی مشترکہ مشق “البدر 2020 فروری کے ماہ میں منعقد ہوئی
10…  اتاترک-الیون 2021،  ترکی اور پاکستان کے درمیان مشترکہ اسپیشل فورسز کی مشق کا انعقاد بھی ہوچکا ہے
11.. فروری 2021 میں  پاکستان اور مراکش کے درمیان مشترکہ مشقیں بھی ہوچکی ہیں
12… اکتوبر 2021۔ میں 46 ممالک  نیول ایکس امن مشق 21 میں حصہ لے چکے ہیں۔ جس میں امریکہ،  برطانیہ جیسے نیٹو اتحادی اور  روس بھی شامل تھا
13..مارچ 2022 میں،  پاکستان اور امریکہ کی فضائی افواج نے ایک مشترکہ مشق، فالکن ٹیلون 2022، پاکستان کے آپریشنل ایئر فورس بیس پر منعقد کی۔
14..  پاک فوج کی ٹیم نے نیپال میں 18 سے 21 مارچ 2021 تک منعقدہ بین الاقوامی “ایڈونچر مقابلے” میں گولڈ میڈل اپنے نام کیا۔ اس مقابلے کا مقصد شرکاء کی جسمانی برداشت اور ذہنی چستی کو جانچنا تھا اور اس میں کراس کنٹری دوڑ، سائیکلنگ اور رافٹنگ شامل تھے۔
  15.. پاکستان آرمی کے زیر اہتمام لاہور میں یکم سے 7 نومبر تک بین الاقوامی مقابلوں کا انعقاد کیا گیا، اس میگا ایونٹ تیسرا بین الاقوامی فزیکل ایگیلیٹی اینڈ کامبیٹ ایفیشنسی سسٹم (PACES) میں چھ ممالک نے حصہ لیا، جن میں عراق، اردن، فلسطین، سری لنکا، ازبکستان اور یو اے ای کے 107 فوجی اہلکار شامل تھے۔ اس تقریب نے پاکستان کو ایک پرامن اور کھیلوں سے محبت کرنے والی قوم کے طور پر پیش کرکے وطن عزیز کا حقیقی چہرہ آشکار کیا۔
16.. 53ویں عالمی ملٹری شوٹنگ چیمپئن شپ (شاٹ گن) 2021 کی تقریب لاہور میں منعقد ہوئی جسے عرف عام میں انٹرنیشنل ملٹری اسپورٹس کونسل کہا جاتا ہے۔ یہ دوسرا موقع تھا جب پاکستان نے انٹرنیشنل ملٹری چیمپئن شپ کا انعقاد کیا۔ جس میں روس، فرانس، سری لنکا، فلسطین، کینیا کے 41 بین الاقوامی شوٹرز سمیت 50 سے زائد شرکاء نے شرکت کی ، اس ایونٹ کا مقصد ‘کھیلوں کے ذریعے دوستی’ کا تھا، اس ایونٹ میں ایران آور نیپال کے حکام نے بھی شرکت کی
17…  نو تا سات مارچ 2022 کو، پانچواں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ (PATS) مقابلہ – پہاڑی قصبے پبی میں واقع نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم سینٹر میں منعقد ہوا۔ مقابلے میں آٹھ پاکستانی اور آٹھ بین الاقوامی ٹیموں نے حصہ لیا جن میں اردن، مراکش، نیپال، ترکی، ازبکستان، کینیا، سعودی عرب اور سری لنکا شامل تھے
دفاعی برآمدات کو بڑھانا
فوجی سفارت کاری نے پاکستان کے خارجہ تعلقات کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ فوجی سفارت کاری نے قومی مقاصد کے حصول کے ساتھ  معاشی لنگر اندازی فراہم کرنے میں ریاستی اداروں کی مدد کی، کامیاب فوجی سفارت کاری سے پاکستان کی اسلحے کی برآمدات میں تیزی سے اضافہ ہوا،
منسٹری آف ڈئفنس پروڈکیشن  کے مطابق، پچھلے پانچ سالوں میں دفاعی برآمدات (تقریباً 60 بلین روپے) اور اندرون ملک سیلز (تقریباً 70 بلین روپے) میں بے مثال اضافہ ہوا ہے۔ سال 2019 میں، پاکستان ائیر کرفٹ کامرہ نے JF-17،  نائجیریا کو 184 ملین امریکی ڈالر میں برآمد کیے اور عراق کو 33.33 ملین امریکی ڈالر کے معاہدے کو حتمی شکل دی، ہیوی انڈسٹریز ٹیکسلا نے بین الاقوامی مارکیٹ کی 1/3 قیمت پر مقامی طور پر تیار کردہ الخالد ٹینکوں کو تیار کرنے کا کام کیا۔ جس کے بیرونی ممالک سودوں سے قومی خزانے میں سالانہ تقریباً 6 بلین روپے کا اضافہ ہوا اس کے علاوہ دفاعی پیداوار کے شعبے میں 8000 ملازمتوں کا موقع فراہم ہوا،
قیام امن کے لئے پاک فوج کا اقوام متحدہ سے تعلق
پاکستان امن کا پیامبر ہونے کی وجہ سے اقوام متحدہ کے قیام امن چارٹر کا داعی ہے، پاکستان نے 1960 سے  امن کے قیام کی خاطر اقوام متحدہ کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ پاکستانی امن دستوں نے انسانیت کی مدد، اداروں کی تعمیر اور امن کو فروغ دینے کے لئے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ جسے اقوام متحدہ اور عالمی رہنماؤں نے پذیرائی دی، 1960 سے، اقوام متحدہ کے امن مشن کے ساتھ وابستگی کے دوران، پاکستان کے 200،000 فوجیوں نے خدمات سر انجام دیں جبکہ 163 فوجیوں نے امن کی خدمت میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔امن کے فروغ کے لیے مسلسل کوششوں کے ساتھ ساتھ، کانگو کے سیلاب میں 2،000 افراد کو بچانے کی پاکستان کی کوشش اور COVID-19 کے خلاف جنگ میں پاک فوج کی خواتین امن دستوں کی خدمات کو بڑے پیمانے پر سراہا گیا۔پاک فوج کی کاوشوں کی وجہ سے عالمی امن کی کارروائیوں میں تعاون فراہم کرنے میں پاکستان کو پانچواں ملک کا اعزاز دلوایا، اس وقت اقوام متحدہ کے قیام من آپریشن کے تحت مختلف ممالک میں پاکستان کے 4،462 سے زیادہ فوجی اور پولیس اہلکار تعینات ہیں، اہم بات یہ ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے مشنز میں 15% خواتین اسٹاف آفیسرز کو بھی تعینات کیا ہے۔  جولائی 2019 میں کانگو میں پاک فوج کی خواتین کی ٹیم تعینات کی گئی تھی جس میں 20 افسران شامل تھیں، 26 مئی 2022 کو، اقوام متحدہ کی طرف سے ایک تقریب میں چھ پاکستانی امن فوجیوں کو ایوارڈ دیا گیا۔ جنھوں نے امن کے حصول کی خاطر جانیں قربان کیں، جن میںطاہر اکرام، طاہر محمود، محمد نعیم، عادل جان، محمد شفیق، اور ابرار سید کا تعلق پاک فوج سے ہے، پڑھنے والوں کو یاد ہوگا کہ 13 اگست 2013 کو، اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون نے اسلام آباد میں سینٹر فار انٹیل پیس اسٹڈیز کی افتتاحی تقریب میں کہا تھا کہ سو سے زائد ممالک اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے فوج اور پولیس کے تحت تعاون کرتے ہیں۔ جس میں پاکستان پہلے نمبر پر ہے۔ پاکستان کی خدمات کو اجاگر کیے بغیر اقوام متحدہ کی امن کاوشیں ناممکن ہیں۔
اقوام متحدہ کے موجودہ سیکرٹری جنرل انتونیو گیٹریس نے 17 فروری 2020 پاکستانی امن فوجیوں کو خراج تحسین پیش کیا، انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا بھر میں امن کی کوششوں میں سب سے زیادہ مستقل اور قابل اعتماد تعاون کرنے والا ملک ہے۔ پاکستان کے خواتین کے امن دستے دیگر ممالک کی فوج  کے لیے اعلیٰ مثال ہیں۔
امن کے فروغ اور انسداد دہشت گردی کے لئے کام کرنا پاک فوج کا طرہ امتیاز ہے، جو قائداعظم محمد علی جناح کے ان الفاظ ‘ہم امن سے رہنا چاہتے ہیں اور اپنے قریبی پڑوسیوں اور پوری دنیا کے ساتھ خوشگوار اور دوستانہ تعلقات برقرار رکھنا چاہتے ہیں۔ ہمارا کسی کے خلاف کوئی جارحانہ منصوبہ نہیں ہے’ کی زندہ مثال ہے۔
کرتار پور راہداری اور مذہبی سیاحت کا فروغ:
فرنٹیر ورکس اورگنائریشن نے کرتارپور کوریڈور تیار کیا، جو پاکستان میں گوردوارہ دربار صاحب کو ہندوستان میں گرودوارہ ڈیرہ بابا نانک سے جوڑتا ہے، جس کے نتیجے میں سکھ برادری کے ساتھ پاکستان کے بہتر تعلقات پروان چڑھے اور مذہبی سیاحت کو فروغ ملا۔
قومی کرکٹ کی بحالی:
2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملہ ہوا جس کی وجہ سے پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ پر  پابندی عائد ہوئی، جس میں بھارت کا اہم کردار تھا۔ تمام تر کوششوں کے باوجود ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان میں کبھی بین الاقوامی کرکٹ دوبارہ شروع نہیں ہو گی۔ مگر اللہ کے فضل سے پاک فوج کی کوششیں رنگ لائیں اور آسٹریلیا، انگلینڈ اور سری لنکا کی فوجی ٹیموں نے پاکستان آکر اعتماد کا اظہار کیا، دلچسپ بات یہ ہے کہ تمام خدشات کو دور کرنے کے لیے میچز لاہور، راولپنڈی، پشاور اور حتیٰ کہ وزیرستان میں بھی کرائے گئے۔ سری لنکا پہلا ملک تھا جس نے 2019 کے آخر میں بین الاقوامی ٹیسٹ کرکٹ دوبارہ شروع کرنے کے لیے پاکستان کا دورہ کیا۔
ملٹری ڈپلومیسی کی وجہ سے وطن عزیز کو سعودی عرب اور چین سے فوری امداد ملی، چین کی جانب سے حالیہ دو ارب ڈالر کی امداد بھی فوجی سفارت کاری کی کامیابی ہے
اسی طرح فوجی قیادت نے سعودی عرب اور چین کو اعتماد میں لیکر قرضوں کی ادائیگی پر قائل کیا ہے۔  حال ہی میں 31 مئی 2022 کو، وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے کہنے پرمحمد بن سلمان تین بلین کی رقم واپس لینے کی تاریخ کو آگے بڑھا دیا ہے۔