|

وقتِ اشاعت :   October 12 – 2015

حالیہ سالوں میں وفاق اوروفاقی اداروں کی طرف سے وفاقی اکائیوں یا صوبوں پر ایک زبردست قسم کی یلغار جاری ہے۔ مختلف بہانوں سے زیادہ وفاقی ادارے صوبوں پر مسلط کیے جارہے ہیں اس کا مقصد اس کے علاوہ کچھ بھی نہیں کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں وفاقی نظام کو ختم کیاجائے اور واحدانی طرز حکومت رائج کی جائے تاکہ بالادست طبقوں کی حکمرانی زیادہ مضبوط ہو ۔ وفاقی حکومت اور وفاق دشمن عناصر میڈیا کا بھرپور استعمال کررہے ہیں کہ موجودہ وفاقی نظام کو تباہ کیاجائے خصوصاً ان سیاسی قوتوں کو جو وفاقی نظام کو مضبوط اور مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں ایسا وفاق جو فاقی اکائیوں کی برابر ترقی کا ضامن ہو اور پاکستان ایک خوشحال ملک بنے۔ میڈیا ان پارٹیوں اور لیڈرں کو حدف بنا رہا ہے جو وفاق پر یقین رکھتے ہوں ۔ بعض وفاقی ادارے اس میڈیا قوت کا بھر پور استعمال کررہے ہیں اور رہنماؤں کی کردار کشی کررہے ہیں طاقت کے زور پر صوبائی حکومتوں پر دباؤ بڑھا رہے ہیں کہ ان تمام لوگ کا صفایا کیا جائے جو مقتدرہ کو پسند نہیں ہیں ۔ گزشتہ چالیس سالوں سے یہی ہورہا ہے جب سے ون یونٹ ٹوٹا ہے اور وفاقی اکائیاں بحال ہوئی ہیں اس دن سے ایک شدت کے ساتھ چھوٹے اور کمزور صوبوں پر مختلف حیلے بہانوں سے حملے بڑھ گئے ہیں دوسری طرف کمزور سیاسی رہنما ء جو چھوٹے صوبوں میں حکومت کررہے ہیں ان میں ان کا مقابلہ کرنے کی سکت تک نہیں ہے اس لئے گنگا صرف ایک ہی طرف بہہ رہی ہے ۔ ہر موقع پرست اورعوام دشمن اس طرف جانے کی کوشش کررہا ہے ۔ اس صورت حال میں یہ ضروری ہے کہ چھوٹے صوبے زیادہ سے زیادہ قانون سازی کریں تاکہ صرف صوبائی قوانین ہی صوبوں پر لاگو ہوں ۔ وفاق صرف اپنے اختیارات کے اندر قانون سازی کرے ۔ مثال کے طورپر پولیس کی موجودگی میں ایف آئی اے کا کوئی جوا زنہیں ہے ۔ دوسرے الفاظ میں کسی بھی وفاقی ادارے کو پولیس کے اختیارات نہ دئیے جائیں ۔ اگر ان اداروں کی کسی وجہ سے ضرورت پڑے تو وہ صرف پولیس کے ماتحت کام کریں، الگ اور آزادانہ طورپر کارروائی نہ کریں اس سے ملک میں ہم آہنگی پیدا ہوگی ۔ اس طرح نیب کی بھی صوبوں میں قطعاً ضرورت نہیں ہے وفاقی حکومت صرف اپنے وفاقی علاقے اور وفاقی ملازمین کے خلاف نیب کو استعمال کرے ۔ صوبوں کو اس کے رحم و کرم پر نہ چھوڑے ‘ صوبوں کے اپنے ادارے ہیں جو کرپشن سے متعلق زیادہ بہتر معلومات رکھتے ہیں اور زیادہ بہتر کارکردگی دکھا سکتے ہیں۔ نیب کے افسران دوسرے صوبوں سے آئے ہیں ان پر بعض لوگوں نے الزامات لگائے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ نیب صوبوں میں کارروائیاں بند کردے اور تمام مقدمات صوبائی ادارے کے حوالے کردے کیونکہ یہ احتساب صوبائی معاملہ ہے ۔ البتہ اگر وفاقی حکومت چاہے تو صوبائی اداروں کی مدد کر سکتی ہے اگر صوبے میں من پسند افراد کے خلاف کارروائی نہیں ہوئی تو رائے عامہ کا مقابلہ کرنا مشکل ہوگا۔ سب کو معلوم ہے کہ کون کرپٹ ہے اور کون رشوت کھاتا ہے کسی نے کتنی دولت بنائی۔ مقامی لوگ مقامی اداروں کی مدد کو تو آسکتے ہیں مگر اجنبی افسر جو دوسرے صوبوں سے آتے ہیں اور جن پر کسی عام آدمی کا اعتماد نہیں، پر کسی طرح بھروسہ نہیں کریں گے ۔ لہذا یہ کام ان مقامی اداروں کے حوالے کیاجائے جن پر عوام کو بھروسہ اور اعتماد ہو اور لوگ ان کو ذاتی طوپرر جانتے ہوں ۔ ہم یہ صوبائی حکومت سے درخواست کریں گے کہ صوبائی اداروں پر نہ صرف بھر پور اعتمادکیاجائے بلکہ ان کی ہمت افزائی کی جائے کہ وہ بہتر اور عوام کی توقعات کے مطابق کارکردگی دکھائیں، اسی میں عوام اور ملک کا بھلا ہے ‘ اس طریقے سے صوبوں سے کرپشن کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے ۔ تمام حکومتی اقدامات کے لئے عوام الناس کی حمایت کی ضرورت ہے ۔ عوام اپنے مقامی اداروں اور مقامی افسروں کی مدد کو تو تیار ہوں گے مگر اجنبی افسر خواہ وہ فرشتے کیوں نہ ہوں ان کو شک کی نگاہ سے دیکھیں گے تاوقتیکہ وہ اپنے شریف ہونے کو ثابت نہ کریں کہ اس نے کسی کے ساتھ زیادتی نہیں کی اور نہ ہی کسی پاکستانی شہری کی حق تلفی کی ۔