|

وقتِ اشاعت :   October 14 – 2015

کوئٹہ: بلوچستان کے ضلع مستونگ میں مبینہ پولیس مقابلے میں تین دہشتگرد مارے گئے۔ دو دستی بم دس عدد پستل ایک راکٹ ، ایک کلاشنکوف اور ایک دستی بم برآمد کرلیا گیا۔ ہلاک تینوں دہشتگرد کوئٹہ کے تین صحافیوں کے قتل سمیت ٹارگٹ کلنگ اور بم دھماکوں کے درجنوں واقعات قتل میں ملوث تھے۔ پولیس حکام کے مطابق کوئٹہ پولیس کی انویسٹی گیشن ٹیم نے پولیس کے ذیلی اداروں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور انٹی ٹیررسٹ فورس کے ساتھ ملکر صحافی ارشاد مستوئی قتل کیس میں گرفتار کالعدم تنظیم کے دو دہشتگردوں کی نشاندہی پر مستونگ کے علاقے کانک میں کلی کنڈاوا میں ایک مکان پر چھاپہ مارا۔ اس دوران مکان کے اندر موجود دہشتگرد نے فائرنگ شروع کردی۔ دہشتگرد کی فائرنگ سے ان کے اپنے ہی دو دو گرفتار ساتھی شفقت علی عرف نوید ولد محمد علی رودینی سکنہ خضدار اور محمد ابراہیم عرف شاہ جی ولد عبدالحمید نیچاری مارے گئے۔ فورسز کی جوابی فائرنگ میں مکان کے اندر موجود ایک دہشتگرد بھی مارا گیا۔ ہلاک دہشتگرد کے قبضے سے ایک کلاشنکوف، ایک پستول اور ایک دستی بم برآمد کیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق تینوں دہشتگردوں کی لاشیں سول اسپتال کوئٹہ منتقل کردی گئیں۔ سول اسپتال کے مردہ خانے میں لاشوں کا پوسٹ مارٹم کرتے وقت مشکوک چیز برآمد ہوئی جس پر اسپتال کے مردہ خانے اور شعبہ حادثات کو خالی کراکر بم ڈسپوزل کو طلب کرلیا گیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق مشکوک چیز روسی ساختہ دستی بم تھا جسے ناکارہ بنادیا گیا ۔ اسپتال ذرائع کے مطابق تینوں افراد کو جسم کے مختلف حصوں میں کئی گولیاں لگی ہیں ۔ یاد رہے کہ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے رواں سال یکم ستمبر کو پریس کانفرنس میں شفقت علی رودینی اور محمد ابراہیم نیچاری عرف شاہ جی کی گرفتاری کا اعلان کیا تھا اور بتایا تھا کہ دونوں گرفتار دہشتگرد ارشاد احمد مستوئی سمیت ایک سال قبل ہونے والے تین صحافیوں کے قتل میں ملوث تھے ۔ انہی گرفتار دہشتگردوں نے بی این پی کے سابق سیکریٹری جنرل حبیب جالب اور ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر ضیاء اللہ قاسمی سمیت 95 افراد کے قتل ، بم دھماکوں اور دہشتگردی کی درجنوں وارداتوں میں ملوث ہونے کا اعتراف بھی کیا تھا۔