|

وقتِ اشاعت :   June 21 – 2022

وزیراعظم اور وزیرخزانہ نے موجودہ ملکی معاشی صورتحال کے حوالے سے مکمل طور پر زبان بندی رکھی ہے بحرانات کے اسباب بتانے سے گریزاں ہیں ماسوائے پچھلی حکومت کو کوستے ہوئے ان پر ملبہ ڈال رہے ہیں مگر اب تک کی چیلنجز پر کوئی بات نہیں کی جارہی کہ اس وقت دوست ممالک چین سمیت دیگر قرضے کیوں نہیں دے رہے ہیں ؟آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت آگے کیوں نہیں بڑھ رہی ہے؟ وہ کون سے شرائط ہیں جو آئی ایم ایف رکھنے جارہی ہے اور حکمران خاموش بیٹھے ہوئے عوام کے سامنے اصل حقائق لانے سے کترا رہے ہیں۔ اگر حکومتی نمائندگان کے بیانات کاجائزہ لیاجائے تو اپنے نجی تنقید کے حوالے سے فوری ردعمل دیتے ہیں اور اس حوالے سے متحرک بھی دکھائی دیتے ہیں۔

مگر ملک جس گھمبیر صورتحال سے دوچار ہے اس پر لب کشائی تک نہیں کی جارہی ہے۔ عوام اس قدر موجودہ حالات سے خوفزدہ ہیں کہ انہیں کسی طور یہ تسلی نہیں مل رہی ہے کہ موجودہ معاشی بحران سے انہیں نجات مل سکتی ہے کیونکہ حکومتی ذمہ داران خود یہ فرمارہے ہیں کہ مزید سخت فیصلے ہمیں کرنے ہونگے جو الارمنگ صورتحال ہے بارہا اس بات کو دہرایاجارہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت اور موجودہ حکومت کی معاشی پالیسی میں کوئی فرق دکھائی نہیں دے رہا ہے ،عوام کو جس طرح تڑکا لگاکر ریلیف فراہم کیاجارہا ہے اس سے حکومت کی جگ ہنسائی ہورہی ہے۔ عوام کو کسی سطح پر کوئی بڑا ریلیف نہیں مل رہا ہے بلکہ مزید ان پر معاشی بوجھ ڈا لاجارہا ہے۔

واضح طور پر یہ نہیں بتایا جاتا کہ ملک میں معاشی چیلنجز کی وجوہات کیا ہیں اور کیونکر معاملات ٹریک پر نہیںا ٓرہے ہیں۔ گزشتہ روز کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے ہمیں بڑا معاشی چیلنج ملا، گزشتہ حکومت نے پیٹرول کی قیمت کم کرکے آنے والی حکومت کیلئے جال بچھایا، دنیا میں معاشی صورت حال گمبھیر ہے، قیمتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجبوراً پیٹرول کی قیمتیں بڑھانا پڑیں، 7 کروڑ لوگوں کو ریلیف فراہم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

انہیں 2 ہزار روپے مہینہ دیا جارہا ہے، امید ہے ٹیکس کی ادائیگی میں امیر طبقہ اس مشکل وقت میں قوم کا ساتھ دے گا، مشکل فیصلے مزید بھی کرنے پڑے تو کریں گے، بجٹ میں امیر طبقے کو ٹیکس نیٹ میں لایا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت نے ساڑھے 3 سال عوام کی فلاح کے لیے کچھ نہ کیا، گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے معاہدے کی خلاف ورزی کی، مشکلات ہیں لیکن ہم سب مل کر محنت کریں گے اور پاکستان کو مشکل سے نکالیں گے۔وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے یہ کہناکہ مشکل فیصلے مزید بھی کرنے پڑے تو کرینگے تو کیا تمام ترملبہ عوام پر ہی ڈالا جائے گا یعنی مزید پیٹرولیم مصنوعات مہنگی کی جائینگی ،اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کیاجائے گا ؟گزشتہ کئی دہائیوں سے عوام نے حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کا خمیازہ بھگتا ہے۔

خدارا اب اس ملک کے غریب عوام پر رحم کیاجائے ،حکومت نیب سمیت دیگر معاملات پر ترمیم کے حوالے سے انتہائی متحرک دکھائی دیتی ہے مگر ملک کے اہم مسائل کے حوالے سے کسی طرح کی پھرتی نظر نہیں آرہی ہے یہ روش اب ختم ہوجانا چاہئے ملک اور عوام کے مفادات کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے ،سیاسی غرض سے حکمرانی کرنے سے ملک ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہوجائے گا جس کا اشارہ ماہر معاشیات دے رہے ہیں خدا نہ کرے کہ اس طرح کے حالات پیدا ہوں جو دیگر ممالک میں ہوئے ہیں لہٰذا عوام کے سامنے حقائق لائے جائیں اور گورننس پر توجہ دی جائے۔