|

وقتِ اشاعت :   October 17 – 2015

حالیہ سالوں تواتر سے خبریں اخبارات کی زینت بنیں کہ دہشت گرد جیلوں میں شاہانہ زندگی بسر کررہے ہیں بعض دہشت گردی کی وارداتیں جیل میں تیار ہوئیں اور وہاں سے ان پر عمل درآمد کرایا گیا ۔ سیکورٹی افواج کے چھاپوں کے دوران جیلوں سے کیا کچھ برآمد نہیں ہوا ،چوروں اور ڈاکوؤں کے گروہ جیلوں سے کارروائی کرتے رہے ہیں ۔ وجہ یہ ہے کہ حکمرانوں میں کرپشن اور جیل کے معاملات میں عدم دلچسپی ‘ محکمہ جیل خانہ جات میں کرپشن عام ہے ۔سپاہی اور دوسروں کی تنخواہیں کم ہیں ۔ افسران بھاری رشوت دے کر جیلوں میں اپنی تعیناتی کرواتے ہیں اور ایک ہزار گنا زیادہ رقم کماتے ہیں جتنا وہ رشوت دیتے ہیں ۔ایک طرح سے ایک مکمل مافیا صوبائی جیلوں پر حکمرانی کررہا ہے اس کو کروڑوں روپے کمانے کا ذریعہ بنایا گیا ہے منشیات فروشی جیلوں میں عام ہے ۔ان تمام باتوں کا تدارک حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جیلوں میں اصلاحات نافذ کرے اور کرپشن کا خاتمہ کرے تاکہ ایماندار افسران اپنی ڈیوٹی سرانجام دیں اور کرپٹ افسران اور حکمران ان کو پریشان نہ کریں ۔ موجودہ دور میں جیل سب سے زیادہ ٹارگٹ ہیں جہاں پر دہشت گرد اور ٹارگٹ کلرز قید ہیں ۔ بنوں اور دوسرے جیلوں پر حملے ہوئے اور دہشت گرد بڑی تعداد میں اپنے ساتھی چھڑا کر لے گئے، اس لیے جیلوں کے لئے شدید ترین خطرات دہشت گردوں کی جانب سے ہے، اس کے لئے ضروری ہے زیادہ سیکورٹی والے نئے جیل تعمیر کیے جائیں ۔ خصوصاً ہر صوبے میں ایک ایک بڑے اور بہترین سیکورٹی والے جیل تعمیر ہوں جہاں سے دہشت گردوں کو چھڑا کر لے جانا آسان نہ ہو ۔ مقامی عدالتوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے تاکہ مقدمات کا جلد سے جلد فیصلہ ہو ۔ موجودہ دور میں اسی فیصد سے زیادہ قیدی عارضی ہیں جن کے مقدمات زیر سماعت ہیں اگر ان کے مقدمات دنوں میں چلائے جائیں اور ہفتوں میں ان کا فیصلہ ہوجائے تو جیلوں پر زیر سماعت قیدیوں کا دباؤ کم سے کم ہوگا ،نیز عادی مجرموں کے مقدمات پر زیادہ توجہ دی جائے کم عمر اور نوجوان قیدیوں کو عادی مجرموں سے الگ رکھا جائے تاکہ وہ عادی مجرم نہ بن سکیں ۔ جیل میں اصلاح نام کی کوئی چیز ابھی تک نظر نہیں آئی ۔ پہلے جیلوں میں قیدیوں کو ہنر سکھائے جاتے تھے اب اس میں حکومت اور اس کے اہلکاروں کو دلچسپی نہیں ہے ۔ نہ ہی جیلوں میں ماہر نفسیات کی سہولیات ہیں جو نفسیاتی مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ قیدیوں کو اچھے کام کرنے اور جرائم چھوڑنے کی ترغیب دیں ۔ جیل میں صرف سزا کا تصور موجود ہے یا دولت کمانے کا ‘ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ جیل میں اصلاحات نافذ کرے تاکہ آج کے مجرم کل کے بہتر شہری بن سکیں ۔ ہم حکومت بلوچستان کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ صوبائی سطح پر ایک کمیشن بنایا جائے جس میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نامور دانشور، منتظم اور قانون شامل ہوں جو جیل سے متعلق اصلاحات کی سفارشات کرے تاکہ جیل مجرموں کی تربیت کا بڑا مرکز نہ بنے۔ قیدی جیل کاٹنے کے بعد ملک کے مفید شہری بن جائیں ۔ حکومت ایک کمیشن کے قیام کا اعلان جلد کرے تاکہ اس پر کام شروع ہو تاکہ قیدی جیل میں رہ کر دہشت گردی نہ سیکھیں اور دہشت گرد نہ بنیں بلکہ اچھے شہری بنیں ۔ یہ کام محکمہ داخلہ کو سونپ دیا جائے کہ وہ اچھے اور تعلیم یافتہ لوگ تلاش کریے تاکہ ان کو یہ ذمہ داری دی جائے کہ وہ صوبے میں جیل اصلاحات کی سفارشات تیارکریں اور جیلوں میں کرپشن ختم ہوجائے ۔ بہر حال بلوچستان کے جیلوں کو جرائم پیشہ افراد کی بھرتی اور ٹریننگ سینٹر نہ بننے دیا جائے ۔ اس کے لئے پہلے جیلوں کو بہتر انتظامیہ دیا جائے اور ساتھ وہاں پر بڑے پیمانے پر اصلاحات نافذکی جائیں ۔