پاکستان میں بیرونی سازش کے ذریعے حکومت کی تبدیلی پر پہلے سے ہی کسی کو یقین نہیں تھا کیونکہ کوئی بھی ملک کسی کے اندر پراکسی یا پھر مداخلت کرتا ہے کھلے عام نہیں بلکہ خفیہ واردات کے ذریعے ہی کرتا ہے اعلانیہ طور پر اختلافات اور ایک دوسرے کی پالیسی کے متعلق خدشات کا اظہار کیاجاتا ہے اور اس حوالے سے سفیروں کے اجلاس کے دوران انہیں اطلاع دی جاتی اور بعض اوقات حکومتی سربراہان اور ان کے نمائندگان باقاعدہ میڈیا بات چیت کے دوران اور اپنے بیانات کے ذریعے اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں اس لیے عمران خان کے خط کو کسی بھی حلقے نے سنجیدہ نہیں لیا اور نہ ہی کوئی خاص ردعمل اس حوالے سے دیکھنے کو ملا جبکہ ملک کے دفاعی سربراہان نمائندگان نے بھی اس حوالے سے واضح مؤقف دیدیا ہے مگر اس کے باوجود بھی عمران خان آج تک اس پر بضد ہیں کہ ان کے خلاف سازش کی گئی مگر اپنی ہی باتوں پر ان کے تضادات واضح ہیں کہ سازش کا ان کو پیشگی علم تھا اور انہیں بتادیا گیا تھا کہ سازش ہورہی ہے بقول عمران خان کہ انہوں نے اہم ملکی شخصیات کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا۔
مگر انہیں کوئی خاص جواب نہیں ملا ۔اگر یہ تمام عمل پہلے سے ہورہا تھا تو خط کیسے منظر عام پر آگیاجسے عمران خان لہراتے ہوئے یہ بات کرنے لگے کہ اس میں وہ سب کچھ لکھا ہوا ہے کہ ہمارے ملک کے اندر کس طرح کی مداخلت ہورہی ہے رجیم چینج کیاجارہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ بیانات پر تضادات کھل کر سامنے آنے لگے، عمران خان کے قریبی اور اہم شخصیات یہ بات کرنے لگے کہ اداروں کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی وجہ سے ہماری حکومت گئی تو پھر بیرونی سازش اور خط کا آج تک رٹا کیوں لگا یارہا ہے اس میں کیا لکھا ہے کیا اس بات کو بھی کوئی ہضم کرسکتا ہے کہ اداروں کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا، کسی کواب باور نہیں کیونکہ جھوٹ پر جھوٹ بولاجارہا ہے۔ عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں ماسوائے مخالفین کو تُن کر رکھنے کے کچھ بھی نہیں کیااس لیے آج سیاسی اورمعاشی بحرانات اس قدر گھمبیر ہوچکے ہیں کہ انہیں سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔
بہرحال گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے مخالفین کے خلاف جتنے بھی مقدمات بنائے ان میں کچھ ثابت نہیں ہوا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہاکہ اس پریس کانفرنس کا مقصد عمران خان کی نااہلیوں کو سامنے لانا ہے اور عمران خان کے پاس تمام اختیارات تھے لیکن عمران خان نے 4 سال تک اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انتقامی سیاست کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے مخالفین کے خلاف مقدمات بنوائے اور انہوں نے جتنے بھی مقدمات بنائے کبھی کچھ ثابت نہیں ہوا۔ عمران خان کا ایسٹ ریکوری یونٹ دراصل ایسٹ میکنگ یونٹ تھا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے کسی بھی عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا اور آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر 4 سال کے لیے ایک وزیر اعظم مسلط کیا گیا۔ جب عمران خان کو عالمی سازش کا پتہ چل گیا تھا تو انکوائری کیوں نہیں کروائی؟ سازش کا پتہ چلتے ہی انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کیوں نہیں کیں؟ 28 مارچ تک کا انتظار کیوں کیا گیا۔اب تک یہ باتیں اپنی جگہ موجود ہیں مگر جس طرح کا کھیل پی ٹی آئی آنے والے دنوں میں کھیلنے جارہی ہے اس سے تصادم کے خطرات بڑھنے کے خدشات ہیں ایک بار پھر ٹائیگرز فورس کا تذکرہ آگیا ہے کیا یہ لٹھ بردار فورس ہوگی ویسے ہی یوتھ ونگ ان کے پاس ہے سیاسی حوالے سے کام کررہی ہے مگر جوکچھ کررہے ہیں وہ غیر سیاسی عمل کے زمرے میں آتا ہے ماسوائے ٹرولنگ اور تذلیل کے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ اگر تصادم کی نیت رکھی گئی تو اس کے نتائج خود پی ٹی آئی کے لیے اچھے نہیں نکلیں گے۔