|

وقتِ اشاعت :   June 30 – 2022

پاکستان میں بیرونی سازش کے ذریعے حکومت کی تبدیلی پر پہلے سے ہی کسی کو یقین نہیں تھا کیونکہ کوئی بھی ملک کسی کے اندر پراکسی یا پھر مداخلت کرتا ہے کھلے عام نہیں بلکہ خفیہ واردات کے ذریعے ہی کرتا ہے اعلانیہ طور پر اختلافات اور ایک دوسرے کی پالیسی کے متعلق خدشات کا اظہار کیاجاتا ہے اور اس حوالے سے سفیروں کے اجلاس کے دوران انہیں اطلاع دی جاتی اور بعض اوقات حکومتی سربراہان اور ان کے نمائندگان باقاعدہ میڈیا بات چیت کے دوران اور اپنے بیانات کے ذریعے اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں اس لیے عمران خان کے خط کو کسی بھی حلقے نے سنجیدہ نہیں لیا اور نہ ہی کوئی خاص ردعمل اس حوالے سے دیکھنے کو ملا جبکہ ملک کے دفاعی سربراہان نمائندگان نے بھی اس حوالے سے واضح مؤقف دیدیا ہے مگر اس کے باوجود بھی عمران خان آج تک اس پر بضد ہیں کہ ان کے خلاف سازش کی گئی مگر اپنی ہی باتوں پر ان کے تضادات واضح ہیں کہ سازش کا ان کو پیشگی علم تھا اور انہیں بتادیا گیا تھا کہ سازش ہورہی ہے بقول عمران خان کہ انہوں نے اہم ملکی شخصیات کو اس حوالے سے آگاہ بھی کیا۔ 

مگر انہیں کوئی خاص جواب نہیں ملا ۔اگر یہ تمام عمل پہلے سے ہورہا تھا تو خط کیسے منظر عام پر آگیاجسے عمران خان لہراتے ہوئے یہ بات کرنے لگے کہ اس میں وہ سب کچھ لکھا ہوا ہے کہ ہمارے ملک کے اندر کس طرح کی مداخلت ہورہی ہے رجیم چینج کیاجارہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ بیانات پر تضادات کھل کر سامنے آنے لگے، عمران خان کے قریبی اور اہم شخصیات یہ بات کرنے لگے کہ اداروں کے ساتھ تعلقات کی خرابی کی وجہ سے ہماری حکومت گئی تو پھر بیرونی سازش اور خط کا آج تک رٹا کیوں لگا یارہا ہے اس میں کیا لکھا ہے کیا اس بات کو بھی کوئی ہضم کرسکتا ہے کہ اداروں کے ساتھ تعلقات اچھے نہ ہونے کی وجہ سے یہ سب کچھ ہوا، کسی کواب باور نہیں کیونکہ جھوٹ پر جھوٹ بولاجارہا ہے۔ عمران خان نے اپنے ساڑھے تین سالہ دور حکومت میں ماسوائے مخالفین کو تُن کر رکھنے کے کچھ بھی نہیں کیااس لیے آج سیاسی اورمعاشی بحرانات اس قدر گھمبیر ہوچکے ہیں کہ انہیں سنبھالنا مشکل ہورہا ہے۔

بہرحال گزشتہ روز وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان نے مخالفین کے خلاف جتنے بھی مقدمات بنائے ان میں کچھ ثابت نہیں ہوا۔وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہاکہ اس پریس کانفرنس کا مقصد عمران خان کی نااہلیوں کو سامنے لانا ہے اور عمران خان کے پاس تمام اختیارات تھے لیکن عمران خان نے 4 سال تک اپنی ناکامی چھپانے کے لیے انتقامی سیاست کی۔انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے مخالفین کے خلاف مقدمات بنوائے اور انہوں نے جتنے بھی مقدمات بنائے کبھی کچھ ثابت نہیں ہوا۔ عمران خان کا ایسٹ ریکوری یونٹ دراصل ایسٹ میکنگ یونٹ تھا۔مریم اورنگزیب نے کہا کہ انہوں نے کسی بھی عدالت کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا اور آر ٹی ایس سسٹم بٹھا کر 4 سال کے لیے ایک وزیر اعظم مسلط کیا گیا۔ جب عمران خان کو عالمی سازش کا پتہ چل گیا تھا تو انکوائری کیوں نہیں کروائی؟ سازش کا پتہ چلتے ہی انہوں نے اسمبلیاں تحلیل کیوں نہیں کیں؟ 28 مارچ تک کا انتظار کیوں کیا گیا۔اب تک یہ باتیں اپنی جگہ موجود ہیں مگر جس طرح کا کھیل پی ٹی آئی آنے والے دنوں میں کھیلنے جارہی ہے اس سے تصادم کے خطرات بڑھنے کے خدشات ہیں ایک بار پھر ٹائیگرز فورس کا تذکرہ آگیا ہے کیا یہ لٹھ بردار فورس ہوگی ویسے ہی یوتھ ونگ ان کے پاس ہے سیاسی حوالے سے کام کررہی ہے مگر جوکچھ کررہے ہیں وہ غیر سیاسی عمل کے زمرے میں آتا ہے ماسوائے ٹرولنگ اور تذلیل کے ان کے پاس کچھ نہیں ہے۔ اگر تصادم کی نیت رکھی گئی تو اس کے نتائج خود پی ٹی آئی کے لیے اچھے نہیں نکلیں گے۔