ملک میں اس وقت بحرانات کا سلسلہ جاری ہے۔ اس وقت جو درپیش چیلنج ہے وہ توانائی کا بحران ہے اور اس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار بری طرح متاثر ہوکر رہ گئی ہے صنعتکار، زمیندار عوام ہر طبقہ اس بحران کی وجہ سے پریشانی ہے جب بجلی نہیں ہوگی صنعتیں کیسے چلیں گی؟ زمیندار کاشتکاری کیسے کریں گے؟ پانی ،گیس، شدید گرمی میں بجلی نہ ہونے سے عوام کی زندگی مکمل مفلوج ہوکر رہ گئی ہے ۔
حکومت نے توانائی کے حل کیلئے سستے داموں کوئلہ افغانستان سے خریدنے کا فیصلہ کیا ہے اور روس کے ساتھ بھی رابطہ جاری ہے مگر حکومتی حلقوں کا کہنا ہے کہ پابندیاں آڑے آگئیں تو متبادل ذرائع دیکھنے ہونگے کیونکہ روس اور افغانستان کے متعلق اس وقت عالمی طاقتیں ایک الگ رائے رکھتی ہیں اور دونوں ممالک سے شدید خفا ہیں ۔بہرحال حکومت کو تو ملک کو درپیش چیلنجز سے نکالنا ہوگا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ ہم نے مہنگی گیس خریدنے سے گریز کیا اور لوڈشیڈنگ پر قابو پانا ہماری ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے حوالے سے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لانگ ٹرم پلاننگ کی جاتی تو آج توانائی کابحران نہ ہوتا تاہم لوڈشیڈنگ پر قابو پانا ہماری ذمہ داری ہے۔ تحریک انصاف نے الزامات لگانے میں وقت ضائع کیا اور سابق حکومت نے پاور پلانٹس کی مرمت تک نہ کی۔ انہوں نے کہا کہ لوڈشیڈنگ میں کمی لانے کے لیے مسلسل مشاورت کر رہے ہیں اور عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں۔ پوری دنیا نے ترقی یافتہ ممالک سے گیس خرید رکھی ہے لیکن سابق حکومت نے گیس خریدنے کا موقع جان بوجھ کر گنوایا۔ شہباز شریف نے کہا کہ کوئلے کی قیمت کو آگ لگی ہوئی ہے اور ہم نے مہنگی گیس خریدنے سے گریز کیا۔ بجلی کاٹتے ہیں تو عوام بددْعائیں دیتے ہیں اور گیس کاٹتے ہیں تو انڈسٹری کو دھچکا لگتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاخیر کے شکار پلانٹس کو جلد از جلد چلائیں گے۔ سی پیک منصوبوں میں بھی تاخیر کی گئی۔ البتہ موجودہ حکومت اب پچھلی حکومت کی پالیسیوں کو بہتر بناتے ہوئے آگے بڑھے اور مسائل کے حل کے حوالے سے مستقل اور لانگ ٹرم پالیسی اپنائے تاکہ بحرانات کم ہوکر ملک میں معیشت بہتری کی سمت جاسکے۔ امید ہے کہ حکومت ماضی کو کوسنے کی بجائے تمام تر توجہ موجودہ حالات پر مرکوز کرتے ہوئے ملک میں مثبت تبدیلی لائے گی۔