وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کمی کا فیصلہ کیا گیا ہے جو خوش آئند بات ہے مگر جس تیزی کے ساتھ قیمتیں بڑھی ہیں اسی تناسب سے کمی ضروری ہے تاکہ عوام کو اس موقع سے بھرپور ریلیف مل سکے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں کی وجہ سے جو چیزیں مہنگی ہوئی ہیں عوام کی قوت خرید سے باہر ہوچکی ہیں ان میں واضح کمی دیکھنے کو مل جائے کیونکہ گزشتہ چار سالوں سے عوام نے بہت زیادہ مالی بوجھ اٹھارکھا ہے اور تمام ترملبہ اس وقت غریب پر ہی گِرا ہے، ان چار سالوں کے دوران لوگوں کی زندگی شدید مشکلات سے دوچار ہوچکی ہے، عام لوگوں کی زندگی اجیرن ہوکر رہ گئی ہے مگر اب عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی آئی ہے تو حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے کہ محض 20سے 25روپے کی کمی کرنے کی بجائے پچاس روپے سے زیادہ کمی کرے تاکہ عوام اس ریلیف سے بھرپور فائدہ اٹھاسکیں۔
بہرحال وفاقی حکومت کی جانب سے پیٹرول 8 روپے اور ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے فی لیٹر تک کمی کا امکان ہے۔ مٹی کا تیل 21 روپے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 11 روپے فی لیٹر تک کمی ہو سکتی ہے۔پیٹرولیم مصنوعات پر موجود پیٹرولیم لیوی برقرار رکھے جانے کا امکان ہے تاہم پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے۔واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے گزشتہ روز پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کے لیے سمری طلب کی تھی۔اس وقت پیٹرول پر 10 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی عائد ہے، ہائی اسپیڈ ڈیزل، مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل پر 5، 5 روپے فی لیٹر لیوی ہے۔ اتحادی حکومت 66 سے 95 فیصد تک پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھا چکی ہے۔واضح رہے کہ پیٹرول کی قیمت میں 99 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا جا چکا ہے اور ڈیزل کی قیمت میں 132 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا جا چکا ہے۔
کیروسین آئل کی قیمت میں 111 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا جا چکا جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 100 روپے فی لیٹر تک اضافہ کیا گیا تھا۔یہ واضح اعداد وشمار ہیں کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کس حد تک اضافہ کیا گیا ہے اور اب ان کی قیمتیں کہاں پر ہیں لہٰذا موجودہ حکومت مہنگائی کی صورتحال کو مدِ نظر رکھتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کرے تاکہ اس کا اثر عام مارکیٹوں میں بھی نظر آسکے،جس طرح سے سبزی، فروٹ، گوشت سمیت جو چیزیں عوام روزمرہ زندگی میں استعمال کرتی ہیں ان کی قیمتیں کم ہوجائیں تاکہ غریب شہریوں کے لیے آسانیاں پیدا ہوسکیں کیونکہ جس طرح کی مہنگائی ہے اس سے عوام کو دووقت کی روٹی بھی میسرنہیں ہے امید ہے کہ حکومت عوام کی توقعات اور خواہشات کے مطابق فیصلہ کرے گی کیونکہ اس سے حکومت کو بھی فائدہ پہنچے گا۔
دوسری جانب اس عمل کو سیاسی رنگ دینے کی شرمناک کوشش کی جارہی ہے جو قابل افسوس ہے اگر حکومت عوام کو ریلیف فراہم کرنے کے لیے اقدامات اٹھارہی ہے تو اپوزیشن کی جانب سے اسے سراہاجائے ناکہ ان اقدامات کو سیاسی اور انتخابات اسکیمات سے جوڑنے کی کوشش کی جائے۔پہلے سے ہی منفی سیاست نے ملک کو تباہ کردیا ہے ملک مزیداس کا متحمل نہیں ہوسکتا،اس وقت ملک کو درپیش سب سے بڑا چیلنج معاشی بحران کا ہے جس سے نکلنے کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا چاہئے ناکہ اپنی سیاست چمکانے کی کوشش کی جائے۔ ایسے وقت میں سب کوملک اورعوام کے وسیع ترمفاد میں سوچنے کی ضرورت ہے۔