|

وقتِ اشاعت :   July 14 – 2022

بلوچستان میں ہونے والی بارشوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے، شاید ہی کوئی ایسا ضلاع ہو جو اس آفت سے محفوظ رہا ہے۔ بڑے پیمانے پر نہ صرف مالی بلکہ جانی نقصانات بھی ہوئے ہیں۔ متعدد دیہی علاقے پانی میں ڈوب گئے غریبوں کے مال مویشی تباہ ہوگئے، تیارفصلیں بھی متاثر ہوگئیں، سڑکیں،پُل بھی بُری طرح متاثر ہوئے ہیں جس سے بعض اضلاع کا ایک دوسرے سے رابطہ بھی منقطع ہو گیا ہے، ڈیمز کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ بجلی کے کھمبے گرنے سے بجلی کی فراہمی بھی معطل ہے۔

اب تک جو اطلاعات مختلف اضلاع سے موصول ہورہی ہیں وہ انتہائی تشویشناک ہیں لوگ بے گھر ہوکررہ گئے ہیں خوراک کی کمی کا بھی سامنا ہے۔ بلوچستان پہلے بھی مختلف آفات کا شکار ہوچکا ہے لیکن بروقت ان کا ازالہ نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے آج بھی دکی اور آواران کے زلزلہ متاثرین پریشان ہیں،حکومتیں بہت سی آئیں مگر متاثرین کے دکھ کا مداوا نہیں کیا گیا۔اس کٹھن اور مشکل حالات میں وفاقی حکومت کی تمام تر توجہ بلوچستان پر ہونی چاہئے حالیہ بارشوں اور سیلاب نے جس طرح سے بہت سارے علاقے صفحہ ہستی سے مٹادیئے ہیں لوگ بے سروسامانی کی حالت میں زندگی گزار رہے ہیں

ان تمام تر نقصانات کو دیکھتے ہوئے بڑے پیکج کا نہ صرف اعلان کیاجائے بلکہ وزیراعظم شہباز شریف سمیت وفاقی نمائندگان، وزیراعلیٰ بلوچستان صوبائی حکومت کے نمائندگان ان متاثرہ علاقوں کا دورہ کریں، عوام کو تسلی دیں کہ اس مشکل وقت میں وہ ان کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہنگامی حالات میں جو بھی ممکن ہوسکے فوری طور پر بحالی کا کام شروع کیاجائے تاکہ متاثرہ علاقوں میں زندگی معمول پر آسکے، اس کے ساتھ ہی متعلقہ محکموں سے مفصل رپورٹ طلب کی جائے کہ کن کن علاقوں میں صورتحال بہت زیادہ خراب ہے

وہاں پر امدادی ٹیمیں روانہ کی جائیں تاکہ صورتحال کو کنٹرول کیاجاسکے کیونکہ ابھی بھی بارش کاامکان موجود ہے مزید تباہی کو روکنے کے لیے بروقت اقدامات کئے جائیں کیونکہ بلوچستان کے عوام مزید تباہی کے متحمل نہیں ہوسکتے۔ بلوچستان کو ترجیح دینا وفاقی حکومت کی ذمہ داری بنتی ہے

کیونکہ بلوچستان حکومت کے پاس اتنے وسائل نہیں کہ وہ بڑے پیمانے پر ریلیف پیکج دے سکے، جتنی حکومت بلوچستان کی سکت ہے اسی مناسبت سے وہ امدادی کاموں کو آگے بڑھارہی ہے مگر وفاقی حکومت ایک بڑا ریلیف پیکج بلوچستان کو دے تاکہ بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کا ازالہ ممکن ہوسکے،مشکل کی اس گھڑی میں انہیں تنہا نہیں چھوڑا جائے۔ بلوچستان کے عوام کا پہلے سے ہی یہی شکوہ رہا ہے کہ انہیں ہر وقت نظرانداز کیا جاتا رہا ہے

دیگر صوبوں اور شہروں میں جب آفت آتی ہے تو وہاں فوری طور پر وفاقی حکومت اپنے وسائل سمیت سرکاری مشینری کو متحرک کرتی ہے بلوچستان کے عوام کے اس شکوے کو دور کرتے ہوئے ان کے درد کا مداوا کیاجائے۔ بلوچستان کے عوام کا گزر بسر زمینداری سے وابستہ ہے روزگار کے دیگر ذرائع مفقود ہیں،وہ اپنی زمین داری اور مال مویشی کے ذریعے گزر بسر کرتے ہیں لہٰذا اس جانب خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

امید ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت مشترکہ حکمت عملی اپناتے ہوئے موجودہ بحران سے بلوچستان کے عوام کو نکالنے کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لائینگی تاکہ بلوچستان میں معمولات زندگی بحال ہوسکے، جو نقصانات ہوئے جو متاثر ہوئے ہیں ان سب کو ریلیف فراہم کیاجائے۔