|

وقتِ اشاعت :   October 31 – 2015

مغربی ممالک بشمول پاکستان نے اس وقت افغانستان کے خلاف اعلان جنگ کردیا جب نوجوان فوجی افسروں نے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور ایک ہی سانس میں بادشاہت کے خاتمے کا اعلان کیا ۔ اسی دن سے افغانستان کے خلاف بھرپور کارروائیاں شروع ہوئیں ۔ مرحوم بھٹو صاحب مقتدرہ کے اشارے پر پیش پیش تھے کہ افغانستان کو عدم استحکام کا شکار کرایا جائے ۔ اسکے لئے اہم افغان رہنماؤں کو سرکاری سطح پر پاکستان بلایا گیا اور ان کو افغان حکومت کے خلاف استعمال کیا گیا۔ ان میں شمالی اتحاد کے رہنماء احمد شاہ مسعود بھی شامل تھے ۔ جب بیرونی مداخلت میں اضافہ ہوا تو روسی افواج نے افغانستان کی امداد کی تاکہ ترقی پسند قیادت کا تختہ نہ الٹاجا سکے اور روس نواز پارٹی کے رہنماؤں کو برسراقتدار لایا گیا ۔ اس طرح سے یہ جنگ روس اورمغربی دنیا کی ہوگئی ۔ اس میں پاکستان ایک اہم مہرہ تھا روس پر کمیونسٹ بر سراقتدار تھے اور افغانستان میں بھی ۔ چنانچہ مغرب نے افغانستان اور افغانوں کو زبردست اہمیت دی اور ان کو سوویت یونین اور افغانستان کی رہی کیمونسٹ قیادت کے خلاف استعمال کیا ۔ افغانوں کی زبردست آؤ بھگت ہوئی افغانستان کی جنگ میں اربوں ڈالر خرچ ہوئے اس جنگ سے پاکستان اور اس کے حکمرانوں کو زبردست مالی فائدے پہنچے ۔اور بعض لوگ اس جنگ کی وجہ سے ارب پتی بن گئے پاکستان میں فوجی قیادت نے ایک غلط فیصلہ کیا کہ اس نے افغانوں کو خیمہ بستیوں کے بجائے شہروں میں ایک حکمت عملی کے تحت رہنے دیا تاکہ وہ آبادی میں گھل مل جائیں اور ان کی شناخت نہ ہوسکے ان کو افغان خانہ جنگی میں استعمال کیا گیا ۔ اب وہی شہروں میں رہنے والے افغانی افواج پاکستان کے لئے سب سے بڑے درد سر بن گئے ہیں اور ان میں سے اکثر دہشت گردی کے واقعات میں ملوث پائے گئے ہیں فوجی قیات نے ان کو سیکورٹی رسک کے طورپر گردانا ہے ۔ دوسری جانب وقت گزر نے کے بعد افغانستان اور افغانوں کی اہمیت تقریباًختم ہوگئی ہے۔ بین الاقوامی برادری اقوام متحدہ کی سربراہی میں ان افغانوں سے جان چھڑانا چاہتی ہے ۔ اقوام متحدہ دنیا کو بے وقوف بنا رہی ہے کہ تیس سالوں میں پچاس لاکھ سے زائد افغان پاکستان سے واپس چلے گئے ہیں ۔ اس کا کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ البتہ اس بات کا زبردست ثبوت موجود ہے کہ افغانوں نے اقوام متحدہ سے رقم لے کر افغانستان چلے گئے او چند ماہ بعد واپس آگئے ۔ وہی خاندان تمام شہروں میں موجود ہیں یہ سب کے سب افغانستان سے واپس پاکستان خصوصاً بلوچستان آئے ہیں ۔ اقوام متحدہ کو افغانوں کے لئے زیادہ مغربی امداد نہیں مل رہی ہے ۔ اس لئے اقوام متحدہ پاکستان پر یہ دباؤ ڈال رہا ہے کہ ان کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاکستان میں رہنے دیا جائے ۔ اس کے لئے ہر سال اقوام متحدہ پاکستان کی حکومت پر دباؤ ڈالتا ہے کہ ان کو مزید دو سال کے لئے پاکستان میں رہنے دیا جائے ۔ اس کے برعکس جرمنی کی حکومت نے باقاعدہ طورپر افغانوں سے کہا ہے کہ وہ جرمنی چھوڑ کر واپس اپنے ملک چلے جائیں اور وہاں جا کر اپنے ملک کی ترقی میں حصہ لیں ۔ جرمنی کے رویے میں تبدیلی کی وجہ شام کی جانب سے تارکین وطن کی لاکھوں کی تعداد میں آمد ہے اب افغانوں کی سیاسی اہمیت ختم ہوگئی ہے اور اب شام میں سیاسی جنگ جیتنی ہے اس لئے اب افغانوں کے بجائے شامیوں کو ترجیح دی جائے ۔یہی تیور پورے یورپ کے ہیں کہ افغانوں کو واپس اپنے ملک بھیجا جائے تاکہ شامیوں کو یورپ میں آباد کیاجائے ۔ اس کے ساتھ پاکستان پر بین الاقوامی دباؤ روز بروز بڑھتا جارہا ہے کہ غیر قانونی تارکین وطن افغانوں کو بھی پاکستان میں رہنے دیا جائے کیونکہ افغانستان میں معاشی بد حالی زیادہ ہے ۔