بلوچستان کے سب سے اہم اوربڑا پروجیکٹ ریکوڈک گزشتہ کئی سالوں سے مختلف مسائل کی وجہ سے تعطل کا شکار تھا جس کا سب سے زیادہ نقصان بلوچستان کو ہی اٹھانا پڑا۔ مالی حوالے سے کوئی خاص فائدہ بلوچستان کو تو ملا نہیں مگر مالی نقصان کا بوجھ بلوچستان کے گلے ڈال دیا گیا اس کے باوجود کہ بلوچستان حکومت کے پاس اتنی رقم نہیں تھی کہ وہ اس کیس کو لڑتااور جرمانے کی رقم پوری کرتا جبکہ وفاق نے بلوچستان کے ہرپروجیکٹ سے بھرپور مالی فائدہ اٹھایا اور اٹھارہاہے مگر بلوچستان کو اس کاجائز حصہ تک نہیں دیا جاتا جس کے خلاف بلوچستان کی تمام سیاسی جماعتیں آواز بلندکرتی آرہی ہیں۔
اس میں حکومتی اوراپوزیشن جماعتیں سب شامل ہیں مگر اس کے باوجود بھی بلوچستان کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں کا ازالہ نہیں کیاگیا۔بلوچستان کے آج بھی میگامنصوبوں سے وفاق کو بڑے پیمانے پر محاصل مل رہے ہیں جبکہ بلوچستان کو چند فیصد دے کر ٹرخایا جارہا ہے انہی پالیسیوں کی وجہ سے بلوچستان محرومی وپسماندگی کے دلدل میں بری طرح دھنس چکا ہے پالیسیاں بہتر نہیں ہونگی بلوچستان کو نظرانداز کیاجاتارہے گا تو کبھی بھی بلوچستان ترقی نہیں کرے گا۔چند پیکجز اور فنڈز کے ذریعے ملک کے نصف حصے کی ترقی محض ایک دھوکہ ہے اگر عملی طور پر بلوچستان کو ترقی اور خوشحالی کی جانب گامزن کرنا ہے۔
تو سب سے پہلے بلوچستان کو اس کاجائز مقام اور پروجیکٹس پر حصہ دیناہوگا تب جاکر کسی حد تک مداوا ہوسکتا ہے۔ بہرحال یہ خوش آئند بات ہے کہ ریکوڈک معاہدے پر عملدرآمد کا آغاز ہوچکا ہے جس کی خوشخبری وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے سنائی ہے۔ گزشتہ روز وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے صوبائی کابینہ کے اجلاس کے دوران اپنے خطاب میں کابینہ کو ریکو ڈک منصوبے پر کام کرنے والی کارپوریشن بیرک گولڈ کے صدر مارک بریسٹو اور انکی ٹیم کے حالیہ دورہ کوئٹہ پر اعتماد میں لیتے ہوئے دورے کی تفصیلات سے آگاہ کیا انہوں نے کہا کہ ریکو ڈک معاہدہ پر عملدرآمد کا آغاز ایک بڑی کامیابی ہے منصوبے پر اس سال 14 اگست سے کام کا باقاعدہ آغاز کر دیاجائے گا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہم بین الا قوامی عدالت میں کیس ہار چکے تھے لیکن مشکل حالات کے باوجود ڈٹ کر کھڑے رہے اور بلوچستان کے مفاد ات کا تحفظ یقینی بنایا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کی سیاسی لیڈر شپ کو مطمئن کرنا مشکل کام تھاتاہم الحمداللہ سب کو اعتماد میں لیکر ایک بہترین معاہدہ کیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ریکو ڈک منصوبے میں گزشتہ دور حکومت میں بلوچستان کے طے شدہ 10 فیصد حصے کو ہم نے 25 فیصد تک بڑھایا اور 25 فیصد حصہ بھی مجبوری کی حالت میں قبول کیا۔
مستقبل میں سرمایہ کاری کے ایسے منصوبوں میں صوبے کا 75 فیصد حصہ یقینی بنائیں گے۔وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ منصوبے کے معاہدے میں کوئی بات مخفی نہیں تمام امور کو شفافیت کے ساتھ سب کو اعتماد میں لیکر طے کیا گیاکیونکہ تمام معاملات پر سب کو اعتماد میں لیا جائے تو کوئی مسئلہ اور خرابی پیدا نہیں ہوتی۔ موجودہ حکومت اس عمل پر زور دے کہ ریکوڈک سمیت بلوچستان کے دیگر میگامنصوبوں کے محاصل کو مزید بڑھایا جائے گا تاکہ بلوچستان اپنے بجٹ کے ذریعے دیگر سیکٹرز کو فروغ دینے کے ساتھ صنعتی زون سمیت بجلی گھر بنائے تاکہ بلوچستان میں معاشی انقلاب کا خواب شرمندہ تعبیر ہوسکے۔امید ہے کہ میرعبدالقدوس بزنجواپنی ٹیم کے ساتھ مل کر بلوچستان کی ترقی کے لیے اپنابھرپور کردار ادا کرینگے۔