|

وقتِ اشاعت :   July 27 – 2022

کوئٹہ سمیت بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے طاقت ور سسٹم نے تباہی مچارکھی ہے،،صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں کے باعث سیلابی صورتحال پیدا ہونے سے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ سمیت کئی سڑکیں متاثر ہو گئیں،لسبیلہ،خضدار،جھل مگسی اورگنداوامیں بارشوں سے کئی دیہات زیر آب آگئے ہیں جبکہ گوادر شہر بھی بارشوں کی وجہ سے شدید متاثر ہوکر رہ گیا ہے۔بارشوں نے بلوچستان کے چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں کو بھی متاثر کیا ہے جن کی تفصیلات فوری طور پر سامنے نہیں آسکی ہیں مگر مقامی سطح پر یہ بتایاجارہا ہے کہ بارشوں کی وجہ سے کھڑی فصلیں تباہ ہوگئی ہیں، مکانات منہدم ہو گئے ہیں۔

مال مویشیوں کو بھی نقصان پہنچا ہے جبکہ انسانی جانوں کو نقصان پہنچنے کی اطلاعات بھی موصول ہورہی ہیں۔ بلوچستان میں مون سون کے اسپیل سے ندی نالے بپھر گئے ہیں۔کوئٹہ سمیت صوبے کے مختلف اضلاع میں وقفے وقفے سے موسلا دھار بارشوں کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔بارشوں سے زمینی راستوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

پل بہہ جانے سے سندھ بلوچستان قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔کوئٹہ کراچی شاہراہ پر ہیوی ٹریفک کو بھی روک دیا گیا ہے۔گوادر میں بارش سے مختلف علاقوں میں سٹرکیں تالاب کامنظر پیش کرنے لگیں۔بارش کاپانی دکانو ں کے ساتھ ساتھ گھروں میں بھی داخل ہوگیاہے۔متاثرہ اضلاع میں پاک فوج، ایف سی، پی ڈی ایم اے سمیت دیگر اداروں کا ریسکیواور ریلیف آپریشن جاری ہے۔

پی ڈی ایم اے نے متعلقہ اضلاع کے ڈپٹی کمشنرزکوہائی الرٹ کردیا ہے۔ بہرحال حالیہ بارشوں سے سب سے زیادہ متاثر بلوچستان ہوا ہے جہاں پر بڑے پیمانے پر تباہی ریکارڈ ہوئی ہے اس وقت بھی صورتحال بہتر نہیں ہے کیونکہ بارشوں کا ایک اور مضبوط اسپیل بلوچستان میں داخل ہوچکا ہے جس کی وجہ سے شدید بارشیں ہونے کے امکانات ہیں۔

جس سے مزید نقصانات کا خدشہ بھی ظاہر کیاجارہا ہے لہذا صوبائی حکومت اور متعلقہ محکموں کی جانب سے فوری طور پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ پہلے سے جو تباہی مچی ہوئی ہے مزید نقصانات سے بچا جاسکے ۔ اس وقت بلوچستان حکومت کی جانب سے بھی رپورٹ مرتب کرنے کے ساتھ ساتھ کام جاری ہے مگر اس عمل کو وسعت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ بلوچستان بہت وسیع اور منتشر آبادی پر پھیلا ہوا ہے بیشتر اضلاع میں تو مواصلاتی نظام تک موجود نہیں جس سے رابطے میں آسانی پیدا ہوسکے اور بروقت یہ معلومات مل سکیں کہ اس وقت موجودہ صورتحال کیا ہے۔

لہٰذا جہاں زیادہ تباہی ہوئی ہے وہاں پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے اور اب جوبارشوں کا نیا اسپیل داخل ہوا ہے اورجو علاقے ریڈار پر ہیں وہاں ٹیمیں بھجوائی جائیں ،تمام تر مشینری اور وسائل کو بروئے کارلاتے ہوئے اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصانات سے بچا جاسکے، اورجو لوگ اس وقت بے گھر ہوئے ہیں۔

کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں دیگر نقصانات ہوئے ہیں اس حوالے سے وفاقی حکومت کو ہنگامی بنیادوں پر صوبائی حکومت کی مدد کرنی چاہئے اور پیکج کا اعلان کرنا چاہئے تاکہ امدادی کاموں کے ساتھ ساتھ بارشوں سے ہونے والے نقصانات کا بروقت ازالہ کیا جاسکے۔ امید ہے کہ وفاقی حکومت صوبائی حکومت کے ساتھ بھرپور تعاون کرتے ہوئے موجودہ صورتحال کے مطابق اس کی ضروریات پوری کرے گی۔