فاٹا کے صحافی زمان محسود کو مسلح افراد نے گولیاں مار کر ہلاک کردیا۔ وہ کمیشن برائے انسانی حقوق کے مانیٹر بھی تھے ۔ ایچ آر سی پی نے ایک الگ بیان میں اس قتل کی زبردست الفاظ میں مذمت کی ہے اور اس کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے یہ اعادہ کیا کہ وہ پاکستان میں بنیادی انسانی حقو ق کا دفاع کرتے رہیں گے۔ زمان محسود کراچی کے ایک روز نامے کے رپورٹر تھے ان کا تعلق جنوبی وزیرستان سے تھا ۔حال ہی میں وہ نقل مکانی کرکے ٹانک منتقل ہوگئے تھے ۔ وہ موٹر سائیکل پر ٹانک واپس آرہے تھے تو مسلح افراد نے گھات لگا کر ان پر حملہ کیا ۔ بعد ازاں ان کو شدید زخمی حالت میں ایک مقامی اسپتال منتقل کردیا گیا جہاں پر مناسب طبی سہولیات نہ ہونے کے سبب ان کا انتقال اسپتال کے بستر پر ہوگیا ۔ اکثر صحافتی تنظیموں نے ان کے قتل کی مذمت کی ہے اوراس کی مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔ یہ قتل صحافیوں کے عالمی دن کے ایک دن بعد ہوا جو انتہائی افسوسناک ہے اور جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے ملک میں امن و امان کی ذمہ داری حکومت کی ہے کہ ملک کے اندر تمام شہریوں کی جان اور مال کی حفاظت کی جائے ۔ خصوصاً صحافت جیسے حساس ترین شعبہ میں منسلک صحافی اور میڈیا پرسنز کی ‘ یہ حساس لوگ پریشر گروپس کے ٹارگٹ پر رہتے ہیں بعض واقعات میں سرکاری اہلکار ملوث پائے گئے اور انگلی حکومت وقت اور اس کے کارندوں کی طرف اٹھتی رہی ۔ حکومت اور اس کے اہلکاروں کو قوت برداشت کامظاہرہ کرنا چائیے جہاں تک پریشر گروپس کا تعلق ہے یہ بھی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان سے انسانوں کو قتل کرنے کی صلاحیت چھین لی جائے اور ان کے تمام کمانڈ اور کنٹرول کے نظام کا پتہ لگا کر تباہ کردیا جائے تاکہ وہ اپنے ہم وطن پاکستانیوں کا قتل عام نہ کرسکیں ۔