بلوچستان میں شدید بارشوں کا سلسلہ اب تک جاری ہے، ان بار شوں نے بہت زیادہ تباہی مچائی ہے ، کان مہترزئی میں سیلابی ریلہ خاتون اور بچوں سمیت 5 افراد کو بہا لے گیا جبکہ 100 سے زائد مکانات منہدم ہوگئے اورمتعدد افراد زخمی بھی ہوئے ۔پی ڈی ایم اے کے مطابق کان مہترزئی کے علاقے زغلونہ اور یعقوب کاریز میں سیلاب نے تباہی مچادی جس سے 100 سے زائد گھر اور فصلیں سیلاب میں بہہ گئیں۔پی ڈی ایم اے کے مطابق توبہ اچکزئی اور پاک افغان سرحدی علاقوں سمیت ژوب، قلعہ سیف اللہ، زیارت، پشین اور قلعہ عبداللہ میں رات سے موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری ہے۔
جبکہ ڈیمز کے اسپیل ویز کھولنے سے توبہ اچکزئی کے نشیبی علاقے زیرآب آگئے ہیں۔چمن، پشین، مسلم باغ، کان مہترزئی، قلعہ سیف اللہ میں بڑے پیمانے پر ریسکیو آپریشن جاری ہے، ریسکیو ٹیم نے سیلاب میں بہہ جانے والی خاتون اور 2 بچوں کی لاشیں نکال لیں جبکہ 2بچے تاحال لاپتا ہیں، مکانات منہدم ہونے سے 15 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پاک افغان سرحدی علاقوں میں موسلاھاربارشوں سے باب دوستی بارڈر بند ہوگیا جب کہ ڈیمز اوورفلو ہونے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی۔ سوراب میں ندی کا بند ٹوٹنے سے ہوٹل، کئی دکانیں اور گاڑیاں بہہ گئیں جب کہ صوبے میں متعدد سڑکیں اور پل بہہ جانے سے علاقوں کا آپس میں اور صوبے کا ملک کے دیگر حصوں سے رابطہ جگہ جگہ سے منقطع ہوگیا ہے۔
صوبے میں بدترین صورتحال کے باعث مسافربسیں بیچ راستوں میں پھنسی ہوئی ہیں، مال بردارگاڑیاں بھی راستے کھلنے کی منتظر ہیں جبکہ پیٹرولیم مصنوعا ت، ادویات اورکھانے پینے کی اشیا ء کی قلت پیدا ہونے لگی ہے۔وڈھ، بیلہ، اوتھل اور وندر کے علاقوں میں مسافر بڑی تعداد میں پھنسے ہوئے ہیں جبکہ ٹاورز بہہ جانے سے مواصلاتی نظام مفلوج ہوگیا ہے۔کوئٹہ کراچی شاہراہ پر دوبارہ بارش سے بھی مسافروں کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے ، حکام کا کہناہے کہ کوئٹہ کراچی شاہراہ اتوار تک بند رہے گی۔
چیف سیکرٹری بلوچستان کا کہنا ہے کہ صوبے میں 500 فیصد زیادہ بارشیں ہوئی ہیں جس سے بے پناہ نقصان ہوا، اب تک حادثات میں ہلاکتوں کی تعداد 111 ہوگئی ہے جبکہ سینکڑوں مویشی بھی ہلاک ہوئے ہیں۔دوسری جانب پاک فوج اورایف سی اہلکار بھی سیلاب اوربارشوں سے متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق بلوچستان میں متاثرہ اوتھل اور لسبیلہ کے علاقوں کے لیے ہیلی کاپٹرکراچی سے روانہ کردیا گیا ہے۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس سے قبل 48 گھنٹوں کے دوران موسم کی خرابی کے باعث ہیلی کاپٹروں کی پرواز ممکن نہیں تھی۔آئی ایس پی آر نے مزید بتایا کہ ہیلی کاپٹر پھنسے ہوئے افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کریں گے جبکہ ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ضروری امدادی سامان بھی بھجوایا جائے گا۔بلوچستان میں اس وقت آفت کی صورتحال ہے ، بارش کی تباہی کے باعث زندگی مفلوج ہوکر رہ گئی ہے عوام شدید پریشانی سے دوچار ہیںاس وقت جومعلومات آرہی ہیں ان سے بخوبی اندازہ لگایاجاسکتا ہے۔
کہ بیشتر علاقے آفت زدہ ہوگئے ہیں لہٰذا فوری طور پر بلوچستان میں بارشوں سے سب سے زیادہ تباہی والے علاقوں کو آفت زدہ قرار دیا جائے اور ہنگامی بنیادوں پر یہاں ٹیمیں بھیج کر لوگوں کی مدد کی جائے ۔اس سے قبل بھی یہ اپیل کی گئی تھی کہ صوبائی اور وفاقی حکومت تمام تر وسائل بروئے کار لاتے ہوئے بلوچستان میں بارش اور سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی کے حوالے سے بڑے پیکج کا اعلان کریں اور فوری اس پر عملدرآمد کرنے کے حوالے سے ٹیم تشکیل دیں تاکہ بروقت متاثرین کا ازالہ ہوسکے۔
اس پوری صورتحال میں ہرطبقہ متاثر ہوکر رہ گیا ہے لوگوں کا بڑے پیمانے پر جانی ومالی نقصان ہوا ہے، یقینا جانی نقصان کا نعم البدل نہیں مگر مالی نقصانات کا ازالہ کرنے کے ساتھ ساتھ حالیہ بارشوں سے مزیدتباہی سے بچاؤ کے لیے اقدامات ضروری ہیں تاکہ بلوچستان کے دیگر اضلاع بڑے مسائل سے دوچار نہ ہوسکیں۔ امید ہے کہ صوبائی اور وفاقی حکومت اس حوالے سے جنگی بنیادوں پر اقدامات اٹھائیںگی۔