|

وقتِ اشاعت :   November 8 – 2015

پنجگور:  جمعیت علماء اسلام کے مرکزی سکیرٹری اطلاعات اور سابق سینٹر حافظ حسین احمد نے کہا کہ ناراض بلوچوں کی اصطلاح زبانی جمع خرچ کے علاوہ کچھ نہیں ہے گزشتہ 65 سالوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ بلوچستان کے چالیس لاکھ عوام ناراض ہے بلوچستان کے عوام کی ناراضگی دور کرنے کیلئے انھیں انکی سائل ووسائل کا جائیز حق دینے کی ضرورت ہے ان خیالات کا اظہار حافظ حسین احمد نے ڈپٹی چیئرمین سینٹ مولانا عبدالغفور حیدری کے ہمراہ تنظیمی دورے کیلئے پنجگور پہنچنے پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ن انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کا فیصلہ بلوچستان کے بجائے مری میں ہونگے تو بلوچستان کے عوام ناراض نہیں تو کیا کریں اس وقت بلوچستان میں ناراض بلوچوں کی تعداد میں مذید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے پہلے تو صرف باہر بیٹے لوگوں کو ناراض بلوچ کہا جاتاتھا اب تو مسلم لیگ (ن) بلوچستان ناراض بلوچوں میں شامل ہوگیا ہے اگر مری معاہدے کے تحت موجودہ مسند اقتدار کے لوگوں کو ہٹیاگیا تو مذید ایک اور ناراض بلوچ پیدا ہو سکتا ہے اسلیئے ناراض بلوچوں کی اصطلاح کی اب کوئی اہمیت باقی نہیں رہا ہے صرف باہر بیٹے چار رہنماوں کو ناراض بلوچ کہنا درست نہیں ہے اس وقت بلوچستان کے چالیس لاکھ آبادی گزشتہ 65 سالوں کی غلط پالیسیوں کے باعث ناراض ہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی ناراضگی کو دور کرنے کیلئے بلوچستان کے لوگوں انکی سائل ووسائل کا حق دینے کی ضرورت ہے بلوچستان کے مالک صرف نام کا مالک ہے انکی ڈھائی سالہ دور انتہائی مایوس کن رہا ہے بلوچستان کے مالک مری معاہدہ کے تحت بدل رہا ہے لیکن بد قسمتی سے بلوچستان کی حالات نہیں بدلیں ہیں انہوں نے کہا کہ ملک میں بدامنی کی زمہ دار امریکہ اور اسکے حواری ہیں جنہوں پوری عالم اسلام کو بدامنی کی جانب دھکیل کر اپنی مفادات حاصل کررہا ہے انہوں ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ عمران خان کا صحافیوں سے معذرت خوش ائند عمل ہے عمران خان کی باتوں اور موقف میں تبدیلی روز کا معمول بن گیا ہے عمران خان یو ٹرن لینے کا ماہر ہے انہوں نے کہا کہ کسی ایجنسی کے فیصلے سے جمعیت کا قلعہ کمزور نہیں ہوا ہے پنجگور جمعیت کا قلعہ تھا اور اب قائم ہے ۔