کوئٹہ: پاک افغان سرحدی شہر چمن میں لیویز تحصیلدار اور اہلکاروں کی جانب سے مختلف کارروائیوں میں تحویل میں لیا جانے والا اسلحہ اور منشیات فروخت کئے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ حساس ادارے کی رپورٹ پر لیویز کے تین اہلکاروں کو معطل کردیا گیا۔ با اثر تحصیلدار کے خلاف تاحا ل کارروائی نہ ہوسکی۔ سرکاری ذرائع کے مطابق حساس ادارے نے رپورٹ دی تھی کہ چمن میں لیویز تحصیلدار محمد یونس اور لیویز کے تین اہلکار غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔ مذکورہ اہلکار نہ صرف مختلف کارروائیوں کے دوران پکڑا گیا اسلحہ اور منشیات فروخت کرتے ہیں بلکہ اسلحہ اور منشیات تحویل میں لینے کے بعد ان کے مالکان سے ساز باز کرکے یہی اسلحہ اور منشیات دوبارہ انہیں فروخت کرنے میں ملوث ہیں۔ یہ رپورٹ بلوچستان حکومت کے اعلیٰ حکام کو بجھوائی گئی جس پر چیف سیکریٹری بلوچستان نے نوٹس لیتے ہوئے سینئر ممبر بورڈ آف ریونیو اور ڈی جی لیویز کو مذکورہ افسر اور لیویز اہلکاروں کو معطل کرکے ان کے خلاف تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ڈائریکٹر جنرل بلوچستان لیویز فورس کیپٹن ریٹائرڈ طارق زہری نے چیف سیکریٹری کی ہدایت پر دس نومبر کو نوٹیفکیشن نمبر DG(BLF)Admin:/5-1/2015جاری کردیا ۔ نوٹیفکیشن کے مطابق ’’ڈسٹرکٹ قلعہ عبداللہ کے لیویز دفعہ دار سیف اللہ ، محرر عطاء اللہ ولد حاجی ظریف اور محرر ناظر ولد زین الدین کو مختلف کارروائیوں کے دوران قبضے میں لئے گئے اسلحہ و ایمونیشن اور منشیات فروخت کرنے کے جرم میں معطل کردیا گیا ہے‘‘۔ تاہم سینئر ممبر بور ڈ آف ریونیو کی جانب سے اب تک مذکورہ تحصیلدار کے خلاف کوئی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔