|

وقتِ اشاعت :   November 20 – 2015

کو ئٹہ: لوچستان کی سیاسی ومذہبی اور قوم پرست جما عتوں ،تاجرتنظیموں کے رہنما ؤں و دیگر نے کہا ہے کہ اقتدار کی کھینچا تا نی میں کو ئٹہ شہر اور صو بے کے مستقبل کو داؤ پر لگا نا درست نہیں ،ملک کے دیگر صو بوں کے صو با ئی دارالحکو متوں کے لئے وفا قی حکومت کی جا نب سے خصو صی پیکیجز کا اعلا ن ہوا ہے مگر کو ئٹہ کا کسی نے نہیں پو چھا اس کے ساتھ بھی بلو چستان جیسا سلو ک روا رکھا جا رہا ہے،حزب اقتدار جما عتوں کا پہلے ہر مسئلے پر واویلا جبکہ اب خا مو شی قا بل حیرت ہیں صحت ،تعلیم ،پینے کا صا ف پا نی ،صفا ئی اور دیگر با رے حا لت نا قا بل بیان حد تک خرا ب ہے جس کے لئے تما م طبقا ت سے تعلق رکھنے والوں کو مل کر کا م کر نا ہو گا ،شہر کی بہتری چا ہتے ہیں تو سب کو انفرادی مفادات کو پس پشت ڈالنا ہو گا ۔ایسا نہ کیا گیا تو آ نے والے وقتوں میں مزید مسا ئل اور مشکلا ت کاسب کو سامنا کر نا پڑے گا ۔ان خیا لا ت کا اظہار عوا می نیشنل پا رٹی ضلع کو ئٹہ کی جا نب سے کو ئٹہ پریس کلب میں( کوئٹہ شہرکودرپیش گھمبیر اورسنگین مسائل)کے عنوان سے منعقدہ ایک روزہ آل پا رٹیز سیمینا ر سے خطا ب کر تے ہو ئے سیمینار کے صدر ملک محمد ابرا ہیم کا سی ،اے این پی کے صو با ئی صدر اصغر خا ن اچکزئی ،بلو چستان نیشنل پا رٹی کے غلام نبی مری ،جما عت اسلا می ضلع کو ئٹہ کے مو لا نا عبدالکبیر شاکر،پا کستان مسلم لیگ (ن)کے علا ؤالدین کا کڑ ،بلو چستان نیشنل پا رٹی عوامی کے ڈاکٹر نا شنا س لہڑی ،بلو چستان یو نین آف جرنلسٹب کے صدر حما د اللہ سیا پا د ،جمعیت علما ء اسلام(ن ) کے قا ری مہر اللہ ،ہزار ہ ڈیمو کریٹک پا رٹی کے رضا وکیل ایڈووکیٹ ،جمعیت علما ء (س )کے مفتی عبدالواحد با زئی ،ہو ٹلاینڈ ریسٹورنٹ ایسو سی ایشن کے صدر رحیم آغا و دیگر نے خا ب کر تے ہو ئے کیا ۔مقررین کا کہنا تھا کہ کو ئٹہ کے ساتھ بھی ویسا ہی امتیا زانہ رویہ روا رکھا جا رہا ہے جسیا رویہ بلو چستان کے ساتھ وفاق رکھ رہا ہے ،پشا ور ،کراچی ،لا ہور کو جتنی اہمیت دی جا رہی ہے کو ئٹہ کو وہ حاصل نہیں ہے کیو نکہ ان شہروں کے لئے وفا قی حکومت نے متعدد با ر خصو صی پیکیجز کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ کو ئٹہ کے لئے ایسا نہیں کیا گیا اسی لئے اس شہر کے رہا ئشی زندگی کی مختلف سہو لیا ت سے محروم ہیں انہیں صحت ،تعلیم ،صا ف پینے کا پا نی اور صفا ئی و دیگر مسا ئل کا سامنا ہے بدقسمتی تو یہ ہے کہ اس شہر میں تعلیم اور صحت جیسے شعبوں کو منا فع بخش کا کروبا ر بنا دیا گیا ہے اس وقت بھی لا کھوں بچے تعلیمی اداروں سے با ہر ہے ،مقررین کا کہنا تھا کہ ریڈ زون میں واقع ہو نے کے با وجود بھی کو ئٹہ میں بلڈنگ کو ڈ کی خلا ف ورزی کا سلسلہ جا ری ہے جبکہ بجٹ کا بڑا حصہ سیکورٹی اداروں پر خرچ کر نے کے با وجود بھی افسوس نا ک واقعات کا رونما ہو نا نئی با ت نہیں ،انہوں نے کہا کہ کو ئٹہ کا نا م لیتے ہی ذہن میں مسا ئل کے انبا ر کاخیال پیدا ہو تا ہے یہاں کے مسا ئل کو کم کر نے کے لئے سیاسی اور دیگر تنظیموں کا کام مو ثر اس لئے ثا بت نہیں ہو رہا کیو نکہ ایک طرف تو حکومت بے اختیار ہے جبکہ دوسری جا نب انہیں حاصل اختیا رات کی راہ میں بیو رو کریسی رکا وٹ بن رہی ہے ،مقررین کا کہنا تھا کہ صو با ئی خود مختا ری اور اختیا رات کی نچلی سطح تک منتقلی کے دعوے محض دیکھا وا ہے کیو نکہ نہ صرف بلدیا تی نما ئندے اس وقت بے اختیار ہو نے کا رونا رو رہے ہیں بلکہ صو با ئی حکومت کو بھی اس قدر اختیا رات حا صل نہیں جو اسے اٹھا رویں تر میم کے تحت آئین پا کستان دیتا ہے ،انہوں نے کہا کہ صفا ئی کا نظا م نا قا بل بیان حد تک خراب ہے ہر چند سال سیو ریج اور ڈرینیج نا لیوں کے نا م پر شہر بھر کو کھنڈرات میں ضرور تبدیل کیا جا تا ہے مگر ان میں نا قص میٹریل کا استعمال عوام کے لئے رحمت کی بجا ئے زحمت کا سامنا کرتا ہے اس وقت اس کا واضح مثا ل ڈرینیج لا ئینیں ہیں جو عوام کے لئے دو دہا ری تلوار کا کم کررہی ہیں اسکی وجہ سے آئے روز حادثات کا رونما ہو نا نئی با ت نہیں ۔مقررین کا کہنا تھا کہ ہمیں شہر کو اس حالت تک پہنچا نے والوں کی طرف انگشت نما ئی کر نا ہو گی ورنہ کچھ حاصل ہو نے والا نہیں انہوں نے کہا کہ سب سے اہم ضرورت امن و امان کو بر قرار رکھنا ہے مگر اس میں ادارے مکمل نا کام نظر آتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ عوام کو درپیش مشکلا ت سیا سی کھینچا تا نی کی وجہ سے حل نہیں ہو پا رہے اس وقت ضرورت اس امر کی ہے کہ کہ تما م سیا سی ،مذہبی ،قوم پرست جما عتیں ،سول سو سائٹی کے افراد و دیگر مل کر شہر اور صو بے کو درپیش مشکلا ت کو حل کرے،انہوں نے امن وامان کی گھمبیرصورتحال اغواء برائے تاوان ٹارگٹ کلنگ انتہاپسندی ودہشت گردی سریاب وگردنواح میں چادروچاردیواریوں کی پامالی،پینے کاپانی،صحت تعلیم،بجلی کی لوڈشیڈنگ،گیس پریشر میں کمی،پیڈ پارکنگ ،نادراحکام کی من مانیوں،پاسپورٹ ،صوبائی حکومت اورمیٹروپولٹین کارپوریشن کی ان بنیادی مسائل سے چشم پوشی کوکوئٹہ شہرکے باسیوں کیلئے المیہ قراردیتے ہوئے کہاکہ انتہائی بدقسمتی ہے کہ ماضی میں لیٹل پیرس کہلانے والاشہرقرون وسطیٰ کامنظرپیش کررہاہے ریاست تمام شہریوں کے جان ومال،عزت وآبرو کے ضامن ہوتاہے انہوں نے کہا کہ کوئٹہ دارالحکومت ہونے کے باوجود عوام الناس ذہنی کوفت میں مبتلاہوکررہ گئے شہراوراطراف سماج دشمن عناصر کے رحم وکرم پرہے ان مسائل کے حل کیلئے ان تمام جماعتوں نے مشرکہ پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ جدوجہد کرنی ہوگی اورشہرکے مسائل کے حل کیلئے تمام پارٹیوں پرمشتمل ایک نمائندہ کمیٹی کی تجویز پراتفاق کیاگیااورآئندہ کے لائحہ عمل کیلئے 2دسمبربروزبدھ سہ پہرتین جماعت اسلامی کے صوبائی دفترمیں اجلاس منعقد ہوگا۔ آل پارٹیز کانفر نس کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا آل پارٹیز کانفرنس میں شہر کی تمام سیاسی جماعتیں جن میں عوامی نیشنل پارٹی بلوچستان نیشنل پارٹی ، جمعیت علما اسلام نظریاتی ، پاکستان مسلم لیگ ن جمعیت علماء اسلام ف ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی ، مسلم لیگ ق ، جمعیت علماء اسلام س ، بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی ، پاکستان تحریک انصاف ، جماعت اسلامی آل بلوچستان ہوٹل ایسو سی ایشن تاجرامن کمیٹی ، انجمن تاجران کوئٹہ سٹی، یونین آف جرنلسٹ ، سول سوسائٹی ، پشتون ایس ایف ، مرکزی انجمن تاجران بلوچستان کے رہنماوں نے ذمہ داران اور رہنماوں نے شرکت کی کانفرنس میں اے این پی کے صوبائی صدر اصغر خان اچکزئی نے خصوصی شرکت کیں کانفرنس زیر صدارت اے این پی ضلع کوئٹہ کے ملک ابراہیم کاسی منعقد ہوئی ، کانفرنس میں کوئٹہ شہر کو درپیش مسائل پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عوام کے رائے کی توہین ، فرائض اور ذمہ داریوں سے غفلت اور کوتاہی سے تعبیر کیا گیا امن وامان کی گمبھیر صورتحال ، ٹارگٹ کلنگ ، اگواء برائے تاوان ، چوری ، رہزنی ، انتہا پسندی ، و دہشت گردی سریاب اور گرد نواح میں چادر اور چاردیواری کے پامالیوں رو ز چھاپے پینے کے پانی ، صحت وتعلیم، سٹریٹ لائنس ، بجلی کی لوڈشیڈنگ ، گیس پریشر میں کمی، پیڈ مارکنگ ، صفائی ، نادرا حکام کی من مانیوں پاسپورٹ ، صوبائی حکومت اور میٹرپولٹین حکومت کی ان بنیادی مسائل سے چشم پوشی کوکوئٹہ شہر کے باسیوں کیلئے المیہ قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ انتہائی بد قسمتی ہے کہ ماضی میں لٹل پر س کہلانے والا شہر آج قرون وسطی کا منظر پیش کررہاہے ریاست کے تمام شہریوں کی جان ومال عزت و ابرو کے ضامن ہوتا ہے جبکہ یہاں دارلحکومت ہونے کے باوجود عوام الناس ذہنی کوفت میں مبتلا ہوکر رہ گئے شہر اور اطراف سماج دشمن عناصر کے رحم و کرم پر ہیں ان مسائل کے حل کیلئے ان تمام جماعتوں نے مشترکہ پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ جد وجہد کے ذریعے حل کرنے ، ون کے آئرس سیٹک ہولڈرز سے ملاقتیں کرنے اور آخری چار ے کے طورپر میڈیا ، سول سوسائٹی ، اور عوام الناس کے ساتھ ملا کر بھرپور احتجاج کرنے پر اتفاق پا گیا اس سلسلے میں تمام پارٹیوں پر مشتمل ایک نمائندہ کمیٹی کی تجویز پر اتفاق پا گیا اور آئندہ کے لائحہ عمل کیلئے 2دسمبر بروز بدھ کو سہ پہر 3بجے جماعت اسلامی صوبائی دفتر واقع الگیلانی روڈ الفلاح ہاوس میں منعقد ہوگی ۔