|

وقتِ اشاعت :   November 21 – 2015

گوادر : حکومت کو اربوں روپے کا زرمبالہ دینے والے ماہی گیر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ٹرالنگ کی وجہ سے سمندر بانجھ ہورہاہے، گوادر کے ماہی گیروں کو اعتماد میں لیے بغیر گوادر کے تمام منصوبے ناکام ہو ں گے، دیمی زر ایکسپریس وے کی تعمیر پر ماہی گیروں کو تحفظات ہیں، ان خیالات کا اظہار پاکستان فشر فوک فورم گوادر کے صدر اکبر رئیس ، میر اتحاد کے غنی آصف ، جنرل سیکرٹری کے بی یو جے ،جوائنٹ سیکرٹری شوکت زیکو نے فشر فوک فورم کے آفس میں منعقدہ تقریب کے دوران کیا، انہوں نے کہا کہ گوادر پورے ملک کیلئے دل کی حیثیت رکھتا ہے جہاں پر ہزاروں کی تعداد میں ماہی گیراپنی روزی روٹی اسی سمندر کی تندو تیز لہروں سے حاصل کرتے ہیں لیکن بد قسمتی سے گوادر کے ماہی گیر ہزاروں نائیٹکل میل سمندر میں جال بچانے کے باوجود بھی ان کے گھر والے بھوکے سونے پر مجبور ہیں کیونکہ ٹرالر مافیا نے سمندر میں گجہ جال ودیگر ممنوعہ جال استعمال کر کے سمندر کو بانجھ کر کے رکھ دیا ہے، اس تباہی میں سندھ کے ٹرالر ذمہ دار ہیں جن کی پشت پناہی بڑی بڑی شخصیات کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ گوادر بندرگاہ ایک نہ ختم ہونے والا اثاثہ ہے گوادر ایک ایسا خود کفیل ضلع ہے جس کے چاروں تحصیل میں بندرگاہ اور ایئر پورٹ موجود ہے، گوادر کی ترقی ہر زبان پر ہے، انہوں نے کہا کہ اس اسمارٹ پورٹ سٹی کے وارث پینے کے پانی سے محروم ہیں، انہوں نے کہا کہ گوادر کی بدولت پاک چین اقتصادی راہداری ممکن بنی لیکن افسوس اقتصادی راہداری اور گوادر پورٹ کے معاہدے ماہی گیروں کو اعتماد میں لیے بغیر کئے گئے، دیمی زر ایکسپریس وے ماہی گیروں کے معاشی قتل کے مترادف ہے جو ہمیں کسی طور پر قبول نہیں، ایکسپریس وے کی تعمیر سے پہلے مشرقی ساحل پرحکومت گودی تعمیر کرے ۔انہوں نے کہا کہ حکومت ماہی گیروں کے بچوں کوپورٹ سے متعلق فنی تربیت دے اور یہاں میرین کالج ویونیورسٹی قائم کرے، انہوں نے کہا کہ پاکستان فشر فوک فورم ملک کی سب سے بڑی اور منظم سوشل تنظیم ہے جو کہ 5مئی 1998ء میں ابتدائی طور پر سندھ میں اور پھر پورے پاکستان میں تناور درخت کی حیثیت اختیار کر چکی ہے