ایک بار پھر متحدہ کے رہنماء فاروق ستار نے سندھ کی تقسیم کا مطالبہ دہرایا ہے انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں مزید صوبے بننے چاہئیں ۔ جہاں تک بات سرائیکی اور پوٹھوہار صوبوں کی ہے ان کا مطالبہ جائز ہے کیونکہ یہ ان لوگوں کی اپنی سرزمین ہے اورصدیوں سے اس سرزمین پر آباد ہیں یہ لوگ باہر سے نہیں آئے ہیں ۔ پوٹھو ہار کے لوگ پنجاب اور پختونوں سے مختلف ہیں ان کا اپنا کلچر ہے رسم و رواج ہے، زبان اور سب سے بڑھ کر ان کی اپنی زمین ہے ۔ اسی طرح سرائیکی بولنے والے لوگ بھی اسی ذمرے میں آتے ہیں انکی بھی پنجابیوں سے الگ زبان کلچر ‘ رسم و رواج ‘ طرز زندگی ‘ ان کی اپنی صدیوں پرانی سرزمین اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ وہ ایک الگ قوم ہیں اور انکو صوبہ ملنا چائیے ۔ اسی طرح گلگت بلتستان کے علاقے بھی اپنی مرضی سے پاکستان میں شامل ہوئے تھے ۔ کشمیر میں شامل نہیں ہوئے تھے حکمرانوں نے گلگت اور بلتستان کے لوگوں کے ساتھ زیادتی کی اور ان کو صوبہ کا درجہ نہیں دیا بلکہ اس کو احمقا نہ اقدامات کے ذریعے متنازعہ کشمیر کا حصہ بنا ڈالا، اگر کبھی انتخابات یا استصواب رائے ہوا تو یہ لوگ پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالیں گے لیکن نہ استصواب رائے ہو ا اور نہ ایک صدی تک اس کے ہونے کے آثار ہیں ’ صرف عوام الناس کو تکلیف پہنچانے کے لئے گلگت اور بلتستان کو متنازہ کشمیر کاحصہ بنادیا گیایا کسی حد تک بھارت کی عمل داری متنازعہ مسئلہ پر تسلیم کر لی گئی ا س بنیاد پر بھارت نے گوادر کاشغر شاہراہ کی مخالفت کی ہے کیونکہ یہ متنازعہ علاقے (گلگت بلتستان ) سے گزرتا ہے جہاں تک سندھ کی بات ہے کہ سندھ پاکستان کا خالق ہے سندھ اسمبلی نے پہلے پاکستان کی قرار داد پاس کی ۔ اس طرح سے سندھ نے پاکستان کے قیام میں بنیادی کردار ادا کیااس حقیقت سے روگردانی نہیں کرنی چائیے جہاں تک پاکستان کے قیام کا تعلق ہے اس کا قیام وفاقی اکائیوں ‘ سندھ‘ بلوچستان ‘ پنجاب ‘ کے پی کے اور بنگال نے اپنے کچھ اختیارات وفاق پاکستان کو دے کر اس ملک کے قیام کو ممکن بنایا ۔ پاکستان جلسہ اور جلوس کی وجہ سے یا زندہ باد مردہ باد کے نعروں سے وجود میں نہیںآیا ۔ فرقہ وارانہ فسادا ت یا امن عامہ میں خلل ڈالنے کی وجہ سے پاکستان نہیں بناہے ۔ پاکستان صوبوں نے بنایا ہے اور اپنے اختیارات وفاق کے حوالے کی ہیں جس کی وجہ سے پاکستان وجود میں آیا ہے اس لئے تاریخی صوبے تقسیم نہیں ہوسکتے ۔ انگریز حکمرانوں نے بعض انتظامی فیصلے کیے تھے ان میں پوٹھوہار کو کے پی کے میں شامل کیا ۔ افغانستان کے مفتوحہ علاقوں کو بلوچستان میں شامل کیا ‘ ڈیرہ غازی خان کو پنجاب میں ‘ ڈیرہ اسماعیل خان کو کے پی کے میں ‘ جیکب آباد ‘ کندھ کوٹ اور کشمور کو سندھ میں شامل کیا، انگریز نے یہ کوشش کی کہ قومی صوبے نہ بنیں بلکہ انتظامی صوبے بنائے جائیں ۔ بلوچوں اور پختونوں کو تقسیم کیا جائے تاکہ وہ برٹش راج کی مخالفت ختم کریں ۔ جہاں تک سندھ کا تعلق ہے ۔ سندھ کے اندر رہنے والے بلوچ ‘ پختون ‘ گجراتی بولنے والے لوگ ‘ راجستھانی ‘ پنجابی ‘ سرائیکی اور دوسرے لوگوں کے حقوق برابر ہیں ۔ ان میں سے کسی بھی کیمونٹی کو یہ اختیار حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے لیے الگ صوبہ کے قیام کا مطالبہ کرے۔ بھارت سے آنے والے لوگوں کو سندھ میں پناہ دی گئی تھی کیونکہ بھارت میں فرقہ پرستوں نے ان کے ساتھ زیادتی کی تھی ۔ اس لئے مقامی زبان میں ان کو پناہ گیر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے یہ سندھ کی سرزمین ہے اس کے تقسیم کا حق کسی کو نہیں ہے ۔ پناہ گیر بھارت سے اپنے ساتھ زمین نہیں لائے تھے ۔ ان کو سندھ کے وسائل فراہم کیے گئے آج وہ ترقی یافتہ ہیں صرف سندھ کے وسائل اور اختیارات کی بدولت ‘ اس لئے ان کو ثقافتی اقلیت کے طورپر سندھ میں رہنا چائیے جس کی سب لوگ حمایت کریں گے۔ سندھ کی تقسیم کی حمایت کوئی نہیں کرے گا سندھ کی تقسیم کا مطلب پاکستان کی تقسیم ہے ۔
سندھ کی تقسیم یا پاکستان کی تقسیم
وقتِ اشاعت : November 25 – 2015