گزشتہ چند دنوں سے ایرانی زائرین کوئٹہ شہر کی سڑکوں پرمظاہرے کررہے ہیں اور مطالبہ کررہے ہیں کہ ان کو ایران جانے کی فوری اجازت دی جائے، سیکورٹی کی ذمہ داری ریاست پر عائد ہوتی ہے اور حکومت اس کا فوری انتظام کرے اور اس میں تاخیر نہ کرے چونکہ پاکستان کے اندر سفر پر کوئی پابندی نہیں ہے لہذا کسی کو بلوچستان آنے کے لئے کسی پاسپورٹ اور ویزا کی ضرورت نہیں ہے وہ کسی بھی وقت آسکتے ہیں بغیر اطلاع دئیے آسکتے ہیں اس کے لئے اجازت نامے کی ضرورت نہیں ہے ۔ سیکورٹی کی ذمہ داری حکومت پر ہے ، ریاست اپنے شہریوں کی سیکورٹی کا ذمہ دار ہے ۔ اگر کسی بھی شہری کو کوئی نقصان پہنچا تو اس کی ذمہ دار حکومت ہے ۔ یہ حکومت کے فرائض میں شامل ہے کہ وہ دہشت گردوں کا خاتمہ کرے، ان کے اڈوں کو تباہ کرے ان سے اسلحہ گولہ بارود چھین لے بلکہ ریاست پر یہ فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ معلوم کرے کہ دہشت گردوں کے تربیت گاہ کہاں پر ہیں ان کے اسلحہ اور گولہ بارود کہاں پر ہیں ان پر قبضہ کیا جائے اور ان کو تباہ کیا جائے بشمول ان کے کمانڈ اور کنٹرول سسٹم کے ۔ اگر کوئی سرکاری اہلکار ان کاسہولت کار ہے اس کو ملازمت سے نہ صرف بر طرف کیاجائے بلکہ اس کو گرفتار کرکے قانون کے مطابق سزا دی جائے ۔ ایرانی زائرین کو کوئٹہ میں ’’قید‘‘ میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔یہ سرکای اہلکاروں کو معلوم ہے کہ محرم اور چہلم کے دوران ہزاروں زائرین پاکستان سے ایران جاتے ہیں بلکہ یہاں سے عراق جاتے ہیں جہاں پر چہلم کے دنوں میں کروڑوں افراد سے زیادہ جمع ہوتے ہیں اور اپنے رسوم ادا کرتے ہیں اللہ کی عبادت کرتے ہیں ۔ لہذا ان کی آمد و رفت میں کسی قسم کا رخنہ نہ ڈالا جائے ۔ اس کے لئے بہانے تلاش نہ کیے جائیں یہ سب غریب لوگ ہیں اور امام بار گاہ میں قیام پذیر ہیں ۔ ان کو غربت کی مزید سزا نہ دی جائے اور ان کو وہ تمام تر سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ وہ جلد سے جلد اپنے منزل پر بغیر کسی تکلیف کے پہنچ جائیں ۔ اکثر دیکھا گیا ہے کہ مقامی انتظامیہ محکمہ داخلہ کے حکم پر ان کی روانگی میں تاخیری حربہ استعمال کرتی ہے ۔ وزیراعلیٰ اس بات کا نوٹس لیں اور حکم جاری کریں کہ ایران کے زائرین کے لیے سفر کے اچھے انتظامات کیے جائیں اوران کو بہتر ین سیکورٹی دی جائے خصوصاًیہاں سے تفتان پہنچنے کے لئے ۔ اس طرح ان کی واپسی پر بھی مناسب انتظامات کیے جائیں تاکہ زائرین واپس اپنے صوبوں میں جائیں تو بلوچستان سے اچھا تاثر لے کر جائیں حکومت کو خاص خیال رکھنا چائیے کہ کچھ مخصوص گروہ حکومت سے الجھنے کا بہانہ تلاش کرتے رہتے ہیں تاکہ زائرین اور حکومت کے درمیان تصادم ہوجائے حکومت بد نام ہو اور ان کی لیڈری قائم و دائم رہے ۔اخبارات میں ان کی خبریں شائع ہوتی رہیں۔ حکومت کو ایسے لوگوں کو موقع فراہم نہیں کرنا چائیے دہائیوں سے زائرین اسی راستے سے ایران جاتے رہے ہیں اس میں کوئی مشکل پیش نہیں آئی ۔ ان کو مہمان کی طرح رکھا گیا اور ان کی بھرپور مہمان نوازی کی گئی ۔ وہ یہاں سے ہمیشہ خوش خوش واپس اپنے گھروں کو گئے بعض اوقات دور دراز علاقوں میں ان کی گاڑیاں خراب ہوئیں مقامی لوگوں نے ان کو کھانا کھلایا ‘ ان کی مہمان نوازی کی، ان کو سیکورٹی فراہم کی۔ ایک چھوٹے سے فرقہ پرست گروہ کی وجہ سے حکومت یہ بد نامی نہ لے کہ اتنی بڑی حکومت چند سو افراد کو سیکورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے اور اکثر و بیشتر اس کے لئے بہانے تلاش کرتی رہتی ہے جس سے بلوچستان اور اس کے عوام بد نام ہورہے ہیں بلکہ ایران میں بھی اس حوالے سے بد گمانی پھیل رہی ہے ۔
ایرانی زائرین کوسہولیات
وقتِ اشاعت : November 28 – 2015