دنیا کی تاریخ جنگی کارناموں سے بھری پڑی ہے لیکن جنگی کارناموں کے حوالے سے جو تاریخ پاک افواج نے رقم کی ہے اس کی نظیر شاید ہی دنیا میں کہیں ملتی ہو ۔ایسے غیر معمولی واقعات کم ہی پیش آئے ہیں جب آپ ایسے کام کر جائیں کہ دنیا آپ کو رشک کی نگاہ سے دیکھتی رہ جائے اور آپ کی جرات کا اعتراف کئے بغیر کسی کے پاس بھی چارہ نہ ہو۔پاکستان کی تاریخ قربانیوں سے رقم ہے قیام پاکستان سے آج تک ہماری جری اور بہادر افواج نے ملک و قوم کے تحفظ کے لئے لازوال قربانیاں دی ہیں ِپاکستان کی تاریخ میں 6 ستمبر یوم دفاع کا دن انتہائی اہمیت رکھتا ہے یہ وہ دن ہے جس دن ہماری جری اور بہادر افواج نے اپنے سے کئی گنا طاقتور دشمن کا منہ توڑ جواب دے کر بھارتی افواج کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایااوربھارتی پیش قدمی کا بھرپور جواب دیتے ہوئے پاکستانی سرحدوں کی بخوبی حفاظت کی اور بزدل بھارتی دراندازوںکو اسلحہ و سازو سامان چھوڑ کر بھاگنے پر مجبور کیا۔ 1965 ء کی جنگ نہ صرف ہماری بہادر افواج کے لئے ایک عظیم اور تاریخی جنگ ہے بلکہ اس جنگ کے دوران قوم کا حب الوطنی کا جذبہ دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے اس جنگ میں ساری قوم ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند بن گئی تھی جسے شکست دینا ناممکن تھا۔اس عظیم جنگ میں ہماری آرمی ،نیوی ،فضائیہ اور پوری قوم نے مل کر ہر محاذ پر بھارت کو منہ توڑ جواب دیا اوربزدل بھارتیوں کا غرور خاک میں ملاتے ہوئے اپنے وطن کی ایک انچ زمین بھی دشمن کو نہیں لینے دی جس کے لئے ساری قوم پاک افواج کو سلام اور خراج تحسین پیش کرتی ہے عددی تعداد میں کم ہونے او رجنگی ساز و سامان کی قلت کے باوجود جذبہ ایمانی ، جوان مردی، جرت اور بہادری کا عظیم الشان مظاہرہ کرتے ہوئے ہماری جری افواج نے اپنی جانوں کے نذرانے دے کر پاک وطن کی حفاظت کی اور دشمن کے قدم اکھاڑ دیئے اور مادر وطن کے دفاع کے لئے ناقابل تسخیربن گئے ۔
بقول سید تابش الوری:
پھر پکارا ہے وطن کی سرحدوں نے قوم کو
پھر عدد مدمقابل ہے ، کھلا میدان ہے
آج پھر دینا ہے دھرتی کے شہیدوں کو خراج
آج پھر یومِ دفاعِ پاکستان ہے
حال ہی میں پاک فوج کے سپوتوں نے لسبیلہ کے قریب شجاعت و بہادری کی ایک اور مثال قائم کی ہے اور قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا ہے ۔کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی (تمغہ بسالت)ڈی جی پاکستان کوسٹ گارڈز میجر جنرل امجد ہیلی کاپٹر کے پائلٹ میجر سعید اور معاون پائلٹ میجر طلحہ 12 کور کے انجینئر بریگیڈئر خالد اورکریو مین چیف نائیک مدثرنے جام شہادت نوش کیاجنہوں نے وطن کے لئے فرض شاسی جرات اور بہادری کی ایک اور تاریخ رقم کی جس پر پوری قوم کو فخر ہے۔ کمانڈر 12 کور لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی انتہائی شفیق اور ایک مکمل پیشہ ور اور ایماندار انسان تھے۔ ان کی شہادت وطن کے لئے ایک بہت بڑا دھچکا ضرور ہے لیکن پاک فوج میں وطن کے لئے جان قربان کر دینے کے جذبے سے سرشار بہت سے بہادر جوان اور افسر موجود ہیں جو پاکستان کی فوج کی قیمتی اثاثہ ہیںاور کسی جوان یا افسرکی شہادت پر ایک اور بہادر شہید کی جگہ لے لیتا ہے اور دشمن کے خلاف عزم مسلسل کو رواں دواں رکھتا ہے ۔لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی کی دہشت گردی کے خلاف گراں قدر خدمات ہیں جنہیں ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ شہداء کی قربانیوں سے ہی ملک قائم ہے اور زندہ قومیں ہمیشہ اپنے شہداء کو یاد رکھتی ہیں ۔ آج پاکستان محفوظ ہے اور ہم رات کو چین کی نیند سوتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہے کہ پاک افواج کے ان بہادر جوانوں چاہے ان کا تعلق آرمی سے ہو، نیوی سے ہو یا فضائیہ سے اُن جوانوں اور افسروں نے ہمیشہ وطن کی حفاظت اور توقیر کو اولین ترجیح سمجھا ہے اور وطن کی حفاظت کے لئے جانوں کے نذرانے پیش کئے ہیں تاکہ ہم سب اپنے پیارے وطن میںامن و سکون سے زندگی بسر کر سکیں۔ ساری قوم جانتی ہے کہ کہ ہمارے اصل ہیروز یہی شہداء اور غازی ہیں اور جو قومیں اپنے شہیدوں اور ہیروز کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں۔ہم پاکستانی قوم اپنے شہداء کے خون کے ایک قطرے کا قرض بھی نہیں ادا کر سکتے ۔جب تک دنیا قائم ہے شہید کا نام ہمیشہ چمکتا رہے گا۔ شہید دنیا میں بھی نام کماتا ہے اورآخرت میںبھی سرخرو ہوتا ہے۔ کوئی قوم اور ملک اپنے شہداء کی قربانی کا صلہ پیش نہیں کر سکتا۔ یہ ملک کے لئے جانوں کا نذرانہ دینے والے پاک افواج کے جوانوںاور بہادر پاکستانی شہریوںکی قربانیوں کی وجہ سے قائم ہے جو دشمنوں کے آگے سیسہ پلائی دیوار ہیں اور ہمیشہ دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملایا ہے۔
غرور اور تکبر اللہ کو پسند نہیں اور بھارت تقسیم ہندکے فوری بعد اس بھول میں تھا کہ نوزائیدہ مملکت چل نہیں پائے گی اور اسے مجبوراً دوبارہ خدانخواستہ انڈیا میں ہی ضم ہونا پڑے گالیکن اللہ کی ایسی مدد شامل حال رہی کہ کلمہ طیبہ کے نام پر معرض وجود میں آئی مملکت خداداد جو کہ عشاق رسولؐ کا مسکن ہے ، دنیا میں ایک نئی طاقت بن کر ابھری ۔ پاکستانی ایسی قوم ہے جس کی سرشت میں حوصلہ ، بردباری ، بھائی چارہ اور جذبہ ایمانی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔یہ قوم ہر مشکل کا ہمت و حوصلے سے مقابلہ کرتی ہے لیکن جب اس کی غیرت ایمانی کو للکارا جائے یا ارض پاک کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا جائے تو یہ دشمن کو حیرتوں سے دوچار کر دیتی ہے۔ایسے ہی بھارت کسی بھول میں تھا اور اسی بھول کا شکار بھارتی افواج 6 ستمبر 1965ء کو بزدلوں کی طرح پاکستان پر حملہ آور ہوئی تو پاکستانی شاہینوں اور شیروں نے دشمن کو ایسا سبق سکھایا جس کو بھارت رہتی دنیا تک یادرکھے گااور یہی وجہ ہے کہ بھارت آج تک پاکستانی فوج سے لرزتا ہے ، تھر تھر کانپتاہے ۔
ہمارے ازلی دشمن بھارت نے ہماری آزادی سے لے کر آج تک ہماری آزادی کو تسلیم نہیں کیا۔ بھارت کو جب بھی موقع ملا اْس نے اپنی جارحیت کا مظاہرہ کیالیکن ہر بار اُسے منہ کی کھانا پڑی۔1965ء کی پاک بھارت جنگ میں یہ تابناک روایت ایک پھر دْہرائی گئی چناںچہ دْنیا کے بڑے بڑے جنگی ماہرین نے اس حقیقت کا صاف لفظوں میں اعتراف کیا کہ پاکستانی فوج سامان حرب اور تعداد کے لحاظ سے دشمن کے مقابلے میں بہت کم تھی لیکن اْس نے بھارت کی کثیرافواج اور اس کے عسکری جاہ وجلال کو محض قوتِ ایمانی کے بل پر تہس نہس کر دیا۔
لگانے آگ جو آئے تھے آشیانے کو
وہ شعلے اپنے لہو سے بجھا دیئے تم نے
آزادی ایک بڑی نعمت ہے اور اس نعمت کی قدر وہ لوگ ہی جانتے ہیں جو غلامی کی زندگی بسر کر رہے ہوں یا جنہوں نے غلامی کی زنجیریں توڑ کر آزادی حاصل کی ہو ۔آزادی حاصل کر لینا شاید آسان ہو لیکن آزادی کو برقرار رکھنا جہد مسلسل کا نا م ہے ۔آج ہماری نوجوان نسل اور خصوصاً بچوں کو اپنے اجداد کی قربانیوں اور پاکستان حاصل کرنے کے لئے جو قربانیاں دی گئیں ان سے روشناس کرانے اور وطن سے محبت کے جذبے کو اجاگرکرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
بانی پاکستان قائداعظم محمدعلی جناح اور ساتھیوں کی انتھک محنت اورکاوشوں کے باعث14 اگست1947 کوپاکستان معرض وجود میں آیا،اس وقت لاکھوں مسلمانوں نے پاک وطن کی خاطراپنی جانوں کے نذرانے پیش کیے۔ ہماری ماؤں بہنو ں اوربیٹیوں کی عصمت دری ہوئی ہزاروں کی تعداد میں نوجوان لڑکیوں نے اپنی عصمتیں بچانے کی خاطرکنوؤں میں چھلانگیں لگاکراپنی زندگیوں کاخاتمہ کیا۔قیام پاکستان کے وقت مضبوط دفاع کانظام نہ تھافوج بھی اتنی تربیت یافتہ نہ تھی اوروسائل کی بھی شدیدکمی تھی، اس کے باوجود پاک آرمی نے نہ صرف اپنے آپ کومضبوط کیابلکہ محددو وسائل کے باوجود دشمن کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کرپاک وطن کابھرپوردفاع کیا۔بزدل ہندوستان نے6 ستمبر1965ء کواچانک رات کے وقت حملہ کرکے پاکستان خصوصاًپنجاب کے اہم ترین شہروں پرقبضہ کرنے کی مذموم منصوبہ بندی کی، لیکن پاک افواج کے شیروں نے اپنی جانوں پرکھیل کردشمن کوناکوں چنے چبوائے بزرگ بتاتے ہیں کہ1965ء کی جنگ کاواقعہ قابل دیدتھا۔ اس واقعہ میں نہ صرف فوج کے سپاہیوں نے اپنے سینے پربم باندھ کردشمن کے ٹینکوں کوتباہ کیا،بلکہ افسران بھی کسی سے کم نہ رہے، جس سے فوج کے جوانوں کامورال بلنداورحوصلہ بڑھا، جس کے باعث دشمن کو بْری طرح شکست ہوئی اورخودحملہ کرنیوالابزدل ہندوستان عالمی برادری کے پاس جنگ بندی کی بھیک مانگنے پرمجبورہوا۔ہمارے غازیوں اور شہیدوں نے اپنے لہو سے اس پاک دھرتی کی حفاظت کی۔1965ء کی جنگ میں جوانوں کاجذبہ دیکھ کرپوری دنیاکی غیرمسلم قوتیں پریشان ہوگئیں اورآج بھی پوری دنیااس بات کوتسلیم کررہی ہے کہ پاکستان کی فوج دنیامیں نمبرون فوج ہے ۔
پاکستان کے محب وطن لوگ ہی ہیں جنہوں نے پاکستان کے لئے ہر قسم کی جانی و مالی قربانیاں دیں اور پاکستان میں مشکل حالات کامقابلہ کیاان لوگوں کے ہی لخت جگر آج بھی پاکستان کی سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں آئے روزخبریں آتی ہیں کہ بارڈرلائن پرفلاںجوان شہیدہوگیافلاں افسر کودشمنا ن وطن نے اپناٹارگٹ کرلیاآئے روز میتیں آرہی ہیں شہیدوں کے جنازے پڑھائے جارہے ہیں اوران کے والدین اپنے بیٹوں کی شہادت پرسوگوار ہونے کی بجائے اپنے دوسرے بیٹوں پوتوں کوپاک وطن کے دفاع کی خاطر فوج میں بھجوانے کابڑی خوشی سے اعلان کرتے ہوئے نظرآتے ہیں۔ ایسے محسوس ہوتاہے کہ وہ دنیامیں ہی جنت کما رہے ہیں سلام ہے ایسے والدین کو جن کے سپوتوں کی شہادت ان کے عزم و جذبہ کو مزید پختہ کرتی ہے اور وطن سے محبت اور اس کے لئے قربان ہو جانے کے جذبے میں ذرہ برابر بھی فرق نہیں آتا جبکہ دوسری طرف دیکھاجائے تومحسوس ہوگاکہ مٹھی بھر چندناقابت اندیش اور مفاد پرست عناصرجن کی اولادیں اے سی کمروں میں عیش وعشرت کی زندگی گزارنے میں مصروف ہیں انہیں پاکستان کی کوئی فکرنہیں بلکہ دشمنوں اور حاسدوں کے کہنے اور اپنے ذاتی مفاد کی خاطر پاک فوج کے بارے میں غلط الفاظ استعمال کرتے ہیں ۔قیام پاکستان کے وقت مسلمانوں کی قربانیاں دینے کے واقعات بارے انہیں علم ہی نہیں ہوگا کیونکہ ایسے لوگوں کوتوجائیدادیں بھی انگریزوں کی وراثت سے ملی ہیں ۔ ایسے لوگوں کونہ توپاک فوج کی قدر ہے اورنہ ہی قیام پاکستان کے وقت قربانیاں دینے والے مسلمانوں کی زندگیوں کااحساس ہے ان لوگوں کاایک ہی مطمع نظرہے اپنے ذاتی مفادات حاصل کرنا اور دشمنوں کے اشاروں پر پاک فوج کے خلاف بولنا ۔
ہمارے ملک میں اگرپاک فوج کے کردار کاجائزہ لیاجائے تومعلوم ہوگاکہ مشکل کی ہرگھڑی میں پاک فوج نے ہمیشہ ہراول دستے کا کردار ادا کیاہے ۔ملک میں سیلاب ہویازلزلہ حتیٰ کہ شدیدبارشیں، کروناوائرس،ٹڈی دل،مردم شماری جیسے تمام کام پاک فوج ہی کی کرتی ہے۔ پاک فوج کوبرا بھلا کہنے والوں کوکبھی یہ احساس نہیں ہواہوگاکہ جو پاک فوج کے جوان ہماری سرحدوں کی حفاظت پرمامور شدیدگرمی سردی اوردشمن کی گولیوں کے سامنے سینہ سپر ہوکر اپنی خدمات سرانجام دے رہے ہیںوہ بھی کسی ماں کے بیٹے ہیں ان کے بھی بیوی بچے ہیںوہ بھی کسی کے والد ہیں وہ بھی کسی کے شوہر اور بھائی ہیں ان کے سینے میں بھی دل دھڑکتا ہے ، ان کا بھی دل کرتا ہے اپنے پیاروں سے ملنے کے لئے ان کا بھی دل کرتا ہے اپنے بیوی بچوں اور والدین کے چہرے دیکھنے کے لئے لیکن صرف اور صرف وطن کی محبت اور اس کی حفاظت کے لئے دن رات سرحدوں پر چوکس رہتے ہیں کہ پاکستانی قوم سکون کی نیند سو سکے ، ہمارے وطن پر کوئی آنچ نہ آئے۔ آج ہم سلام اور خراج تحسین پیش کرتے ہیں پاک افواج کے جوانوں کو جن کا غیر متزلزل عزم اور وطن کے لئے جان قربان کرنے کے جذبہ کے سبب ہم آزاد فضائوں میں سانس لے رہے ہیں، جن کی قربانیوں کے باعث ملک میں دہشت گردی کی کمر توڑدی گئی ۔یہی پاک افواج ہیں جو دشمنوں اور دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار کی مانند کھڑے ہیں تاکہ ہم سکون کی زندگی بسر کر سکیں ۔
یوم دفاع 2022ء بہت اہمیت کا حامل ہے کیوںکہ ہم بہت سے چیلنجوں کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ملک کو سیاسی و معاشی عدم استحکام کا سامنا ہے ۔ملک میں دشمن اپنے مذموم مقاصد کے لئے دہشت گردی کی کارروائیاں کر رہا ہے۔ملک کو مہنگائی اور ڈالر کی اونچی اڑان سے بھی پریشانی کا سامنا ہے ۔ایسے وقت میں وطن کی حفاظت اور مفادات کا خیال رکھنا ہم سب کی قومی ذمہ داری ہے۔اس وقت سب سے بڑا چیلنج جو درپیش ہے وہ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے ہونے والی تباہ کاری سے ہونے والے قیمتی جانی و مالی نقصان ہے ۔اور اس چیلنج سے ہم اس وقت ہی نکل سکتے ہیں جب ہم میں جنگ ستمبر جیسی ملی یکجہتی اور اتحاد ہوگا۔ انشاء اللہ ہم بطور پاکستانی قوم سب مل کراور ایک دوسرے کا ساتھ دے کر اس مشکل وقت سے نکل جائیں گے ۔یہ سیاست کا وقت نہیں ، سیاست بعد میں ہو سکتی ہے ۔ اس وقت سب سے بڑا مسئلہ بلوچستان کے عوام کی فوری امداداور بحالی ہے۔ حالیہ بارشیں معمول سے 411 فیصد زیادہ ہوئیں جس سے حالات کنٹرول سے باہر ہوئے ۔ بارشوں اور سیلاب سے سینکڑوں جانوںکا ضیاع ہوا جبکہ فصلوں اور مال مویشیوں کو حد درجہ نقصان پہنچنے کے علاوہ 90 ہزار سے زائد گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوگئے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہو گئے ہیں ۔ سڑکوں ، ڈیموں ، مواصلات ، گیس ، بجلی کی ترسیل کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ انشاء اللہ بہت جلد متاثرہ لوگوں کے نقصانات کا ازالہ فوری طور پر کیا جائے گا تاکہ بلوچستان کے سیلاب متاثرین اپنے گھروںمیں دوبارہ آباد ہو سکیں ۔
پاکستان ہم پر اللہ اور اُس کے رسول ؐ کا انعام ہے اس کی تعمیر و ترقی اور حفاظت کے لئے ہم سب کو مل کر اپنا مثبت کردار ادا کرنا ہوگا۔آج کے دن ہمیں اس عہد کی تجدید کرنی ہے کہ ہم اپنے عظیم غازیوں اور شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور اپنے پیارے پاک وطن پاکستان کے تحفظ ، سالمیت اور دفاع کے لئے اسی جذبہ ایمانی اور عزم کو ہمیشہ قائم رکھیں گے جس کا مظاہرہ پوری قوم نے 1965 ء کی جنگ کے دوران کیا۔اللہ تعالیٰ ہمارے وطن پاکستان اور پاک افواج کا حامی و ناصر ہو۔پاکستان زندہ باد۔پاک فوج پائندہ باد۔