کوئٹہ:ڈائریکٹر جنرل زرعی تحقیقاتی ادارہ بلوچستان انعام الحق نے کہا ہے کہ بلوچستان کی زمین زیتون کی کاشت کے لئے انتہائی موزوں ہیں حکومت بلوچستان وفاق اور اٹلی حکومت کے اشتراک سے صوبے میں 300 ملین روپے کے منصوبے پر تیزی سے کام کر رہی ہیں۔ اس منصوبے کے تکمیل سے صوبے کے کاشتکاروں کو تکنیکی مہارت، تیل نکالنے کے پلانٹس اور ملک کو زیتون کے تیل سے خود کفیل بنانے کی راہیں کھلیں گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے ا سکندر جمالی ایڈیٹوریم میں زراعت سے منسلک سائنسدانوں، محققین افسروں اور طلباء کے لئے منعقدہ ایک روزہ تربیتی ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر اٹلی سے آئے ہوئے مارکو مارکیٹی، ڈاکٹر لوینکا، زراعت تحقیقاتی ادارہ، یونیورسٹی آف بلوچستان کے سائنسدانوں، محققین، افسروں اور طلباء نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔مارکو مارکیٹی نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب میں زیتون کی پودوں کو لگنے والی بیماریوں کی روک تھام، زیتون کی فصل کو درختوں سے اتارنے، ان درختوں کی شاخ تراشی، کیڑے مار ادویات کے اقسام اور استعمال اور زیتون سے تیل نکالنے کی جدید تکنیک اور طریقوں سے آگاہ کیا۔
اس موقع پر مقررین نے کہا کہ پاکستان اس وقت تین ارب ڈالر کا خوردنی تیل باہر سے درآمد کرتا ہے جس پر کثیر زرمبادلہ خرچ ہوتا ہے اس کو کم کرنے کے لئے حکومت بلوچستان وفاقی حکومت کے اشتراک سے زیتون کی فصل کو بلوچستان میں فروغ دے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ زیتون کو دیگر پھل اور سبزیوں کی نسبت کم پانی کی ضرورت ہوتی لہذا صوبے کے کاشتکاروں کو حکومت مفت میں زیتون کے درخت فراہم کر رہی ہے۔ورکشاپ میں زیتون کلچر سے متعلق شرکاء نے مختلف سوالات اٹھائے جس کا تسلی بخش جوابات دیے گئے۔آخر میں ورکشاپ کے شرکاء میں اسناد تقسیم کیے گئے۔