پاکستان قدرتی آفات کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ زلزلہ، سیلاب جیسی صورتحال کے دوران بڑے پیمانے پر تباہ کاریاں ماضی میں بھی ریکارڈ کا حصہ ہیں کہ کس طرح سے شہرکے شہرصفحہ ہستی سے مٹ گئے، جانی ومالی نقصانات ہوئے انسانی بحران جیسی صورتحال پیدا ہوئی اور اب بھی اسی طرح کے مناظر ملک میں دیکھے جارہے ہیں خاص کر بلوچستان اور سندھ حالیہ بارشوں اور سیلاب سے بہت زیادہ متاثر ہوئے ہیں متاثرین کی مشکلات بہت زیادہ بڑھ گئی ہیں سب کچھ ان کا چھن جانے کے بعد اب وبائی امراض ان کے لیے وبال جان بن گئے ہیں۔
متاثرین مختلف وبائی امراض میں مبتلا ہورہے ہیں بچے، بزرگ، خواتین جوان سب اس کا شکار ہورہے ہیں اور اموات بھی رپورٹ ہورہی ہیں۔ بہرحال قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس پیشگی اقدامات کے حوالے سے بہت زیادہ سوالات موجود ہیں کہ آفات سے بروقت نمٹا نہیں جاتا توتباہی ہوجاتی ہے نقصانات ہوتے ہیں اس کے بعد بھی ریسکیو سمیت امدادی ترسیل کا میکنزم بھی انتہائی کمزور دکھائی دیتا ہے جسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیزاسٹر کے آنے کا انتظار نہیں کیاجاتا بلکہ ہمہ وقت تیار رہنے کی ضرورت ہوتی ہے کہ خدانخواستہ کوئی آفت آجائے تو کس طرح اس سے بروقت نمٹا جاسکے تاکہ جانی ومالی نقصانات کم سے کم ہوں۔
اپنی رپورٹ میں ایشیائی ترقیاتی بینک نے خبر دارکیا تھا کہ پاکستان قدرتی آفات کے لحاظ سے ہائی رسک پر ہے۔قدرتی آفات کے بارے میں ایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سیلاب کی تباہی زلزلے سے زیادہ ہے جبکہ پاکستان میں ہرسال قدرتی آفات سے 2ارب ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں قدرتی آفات سے ہر سال اوسطاً 863افرادجاں بحق ہوتے ہیں۔ قدرتی آفات کی تباہی سے پاکستان میں غربت بڑھتی ہے۔سیلاب، فصلیں، گھراورسامان سب تباہ کردیتا ہے۔
پاکستان میں سیلاب وزلزلے کے باعث سب سے زیادہ لوگ غربت کا شکار ہیں۔ بلوچستان، خیبرپختونخوا اور سندھ میں زیادہ تر لوگ غربت کا شکار ہیں۔ سیلاب پاکستان کے پسماندہ اضلاع کو مزید پسماندہ کردیتا ہے۔ایشیائی ترقیاتی بینک رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پاکستان میں فصلوں کی انشورنس بہت محدود ہے، پاکستان میں صرف 2لاکھ 27ہزار کسانوں کی فصل انشورڈ ہے۔رپورٹ میں پاکستان میں سیلاب اور زلزلوں سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات کو غیر تسلی بخش قرار دیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق سیلاب اور زلزلے سے بچاؤ کیلئے ڈیزاسٹر رسک فنانس اپروچ کو وسیع کرنے کی ضرورت ہے۔دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کے لیے پیکج کی تیاری شروع کر دی۔
ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کی مشکل وقت میں بھرپور معاونت کی جائے گی۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں ریلیف کے لیے فنڈ میں حصہ لیں گے۔بینک اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پیکج سے سیلاب میں غریب اور مستحق افراد کی مدد کی جائے گی۔پیکج کے تحت سیلاب میں بیمار خواتین اور بچوں کی مدد کریں گے۔ کاشت کاروں کی فصلوں کے نقصان کا ازالہ کیا جائے گا۔کسانوں کو دوبارہ فصلیں اگانے اور پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے مواقع دیئے جائیں گے۔ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ سیلاب سے تباہ سڑکوں، پل اور انفراسٹرکچر کی تعمیر نو کے لیے فنڈز فراہم کریں گے۔ سیلاب سے تباہ حال گھر، اسکول، اسپتال اور دیگر عمارتوں کی تعمیر نو میں مدد کریں گے۔بہرحال دنیا بھر سے امداد مل رہی ہے مگر ہمیں آفات سے نمٹنے کے لیے بھی سوچنا ہوگا تاکہ ملک بڑے سانحات کا شکار نہ ہو جیسا کہ اب کی صورتحال بنی ہوئی ہے۔