کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک کا کہنا ہے کہ پاکستان کا بڑا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ کرپشن ہے۔احتساب کے بغیر معاشرے زوال پذیر ہوتے ہیں اور جن تہذیبوں میں شفافیت اور انصاف نہیں ہوتا وہ فناء ہو جاتے ہیں، سزا اور جزا کا نظام ہی سماج کو متوازن رکھتا ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں انسداد بد عنوانی کے عالمی دن کے موقع پر سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ تقریب میں وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی ، میجر جنرل آفتاب احمد ،ڈی جی نیب میجر ریٹائرڈ طارق محمود ،پروفیسر فضل حق میر، مختلف محکموں کے سیکریٹریز ، اساتذہ اور طلباء کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔کوئٹہ میں اینٹی کرپشن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ گڈ گورننس کی پہلی شرط احتساب اور شفافیت ہے جن معاشروں میں احتساب نہیں وہ بکھر جاتے ہیں اورجن ادروں میں شفافیت نہیں وہ فنا ہوجاتے ہیں۔پاکستان کا بڑا مسئلہ دہشت گردی نہیں بلکہ کرپشن ہے۔ اللہ نے سزا اور جزا کا تصور معاشرے میں توازن پیدا کرنے کیلئے بنایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ٹیم لیڈر بے ایمان ہو تو پورا ادارہ کرپٹ ہوجاتا ہے۔ ہم نے پولیس میں پہلی بار غیر سیاسی بھرتیاں کی۔ کسی سرکاری محکمے پر بھرتی سفارش پر نہیں کی اور بھرتیاں این ٹی ایس کے ذریعے کی گئی۔ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ اگرعدل وانصاف نہیں کیا تو عوام اور اللہ کے سامنے مجرم ہوں گے۔ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا کہ خلفیہ اول حضرت عمر کے دور حکومت سے جدید جمہوری حکومتوں تک کی فلاحی ریاستوں کی کامیابی میں اصل کردار بنیادی عدل و انصاف اور احتساب کا ہی رہا ہے، انہوں نے کہا کہ بعض لوگ رشوت لیتے ہیں بدعنوانی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہیں، لیکن معاشرے میں بڑے فخر کے ساتھ اپنا سر اونچا کر کے سچائی کی تبلیغ بھی کرتے ہیں، ایسے منافقین مذہب اور معاشرے کے مجرم ہیں، میری رائے میں کرپشن پاکستان کا سب سے بڑا اور اولین مسئلہ ہے، دہشتگردی بھی اس سے جڑا ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ احتساب کی پہلی شرط بہتر طرز حکمرانی ہے، موجودہ صوبائی حکومت کی اولین ترجیح گڈ گورننس اور شفافیت رہی ہے، گذشتہ اڑھائی سال میں بحیثیت وزیراعلیٰ میں نے کسی کا بھی مقدمہ واپس نہیں لیا کسی بھی سرکاری افسر کی ملازمت میں توسیع نہیں کی اور نہ ہی کسی ملازم کو ایک محکمہ سے دوسرے میں ضم کیا، حالانکہ مجھ پر اس ضمن میں سیاسی دباؤ بھی رہا ہے، ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم سے انصاف کے حوالے سے ایسا کوئی جرم سرزد نہ ہو جائے کہ کل ہمیں معاشرے میں ندامت اور پشیمانی کا سامنا کرنا پڑے اور نہ ہی کوئی ہمیں یہ طعنہ دے کر آپ لوگ پوسٹنگ ٹرانسفر یا ٹھیکوں پربھتہ لیتے تھے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ دو تین دہائی قبل بدعنوان شخص سے معاشرے کے لوگ نفرت کرتے اور اسے حقارت کی نگاہ سے دیکھتے تھے، لیکن بدقسمتی سے آج معاشرے کے اقدار ہی بدل گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب تک پورا سماج بدعنوانی کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار اور اس کی مذمت نہیں کرتا یہ ناسور معاشرے میں سراہیت کرتا رہے گا، انہوں نے کہا کہ ہم خود کو اللہ تعالیٰ اور عوام کے سامنے جوابدہ سمجھتے ہیں، اساتذہ کی این ٹی ایس کے ذریعے تعیناتی کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ ہم نے اپنے ورکرز اور رشتہ داروں کے بجائے اہلیت کی بنیاد پر بھرتیاں کیں، تاکہ حقدار کو ان کا حق مل سکے، انہوں نے کہا کہ پولیس میں بھی تعیناتیاں میرٹ پر کی گئیں ہیں اور بلوچستان پبلک سروس کمیشن میں اصلاحات سے سفارش اور کرپشن کلچر کا خاتمہ ہوا ہے، انہوں نے کہا کہ افسران بھی میرٹ اور شفافیت کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیرداخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کا کہنا تھا کہ صحت اور تعلیم جیسے سماجی اداروں کو بھی سیاسی کر دیا گیا۔ ملک میں بہت سارے لوگوں نے پیسہ کرپشن سے کمایا لیکن غریب کا بچہ آج بھی ننگے سر اور ننگے پاؤں ہے ، وزیرداخلہ بلوچستان کا کہنا تھا کہ یونین بازی اور سیاسی جماعتوں نے سماجی اداروں کو تباہ کیا، بلوچستان کے مسائل سیاسی نہیں بلکہ انتظامی ہیں، کرپشن کا خاتمہ کئے بغیر معاشرے کو پاؤں پر کھڑا نہیں کیا جاسکتا۔