خضدار: آل بلوچستان متحدہ یونین چیئرمین کونسلران کی جانب سے مالی و انتظامی اختیارات تفویض نہ کرنے کے خلاف احتجاجی مظاہر ہ بیورکریسی و صوبائی حکومت کے خلاف شدید نعرہ بازی پانچ جنوری کو وزیر اعلی ٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دینے کا اعلان تفصیلات کے مطابق آل بلوچستان متحدہ چیئرمین و کونسلران ضلع خضدار کی جانب سے خضدار یونین کونسلران کے چیئرمین اور کونسلران کی جانب سے اختیارات کی عدم تفویض کے خلاف احتجاجی مارچ کیا گیا شرکاء کے ہاتھوں میں پلے کار ڈ و احتجاجی بینرز تھے جن پر صوبائی حکومت آفیسر شاہی و اختیارات کے عدم حو الہ کرنے کے خلاف نعرے درج تھے مظاہرین کے مختلف شاہراؤں پر احتجاجی مارچ کرتے ہوئے خضدار پریس کلب پہنچیں خضدار پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرین سے مقررین آل بلوچستان متحدہ چیئرمین و کونسلران ایکشن کمیٹی کے صوبائی عہدیدار مولانا علی اکبر زہری عطا ء اللہ موسیانی فدا احمد قلندانی ضلعی عہدہ داران میر ثنا ء اللہ زہری میر محمد رفیق بزنجو نذیر احمد چھٹہ مولانا محمد نور سمالانی عبدالرحیم زہری بشیر احمد مینگل میر مجیب الرحمان اور دیگر نے کہا سب سے پہلے ناگفتہ بہ حالات کے با وجود بلوچستان بلدیاتی الیکشن ہوئے ان انتخابات مین عوام نے تمام تر خطرات کو محسوس کرنے کے باوجود بھر پور دل چسپی دکھائی اور اپنا ووت استعمال کیا اس وقت عوام کو خوش خبری دی گئی کہ نچھلی سطح پر اختیارات کی منتقلی شہری و علاقائی سطح پر ترقی کی ضامن ہے بلوچستان کے لوگوں کو اس نظام سے بہت بڑے توقعات وابسطہ تھیں لیکن دو سال گذرنے کے با وجود ہمیں انتظامی ومالی اختیارات کی منتقلی ممکن نہ ہوسکی جس کی وجہ سے بلدیاتی نظام پر عوام اور منتخب نمائندوں میں شدید مایوسی ہے انہوں نے کہا کہ منتخب عوامی نمائندوں کو اختیارات نہ ملنے پر ا س نظام سے لوگوں کا اعتبار ختم ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ بلدیاتی نظام کی رو سے اختیارات نچلی سطح پر منتقل ہوتے ہیں لیکن یہاں نظام الٹا ہے تمام اختیارات بیورو کریسی اور محکمہ بلدیات کے اعلی حکام کے پاس ہیں انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت چیئرمین اور کونسلران کو اختیارات تفویض ہونے تھے مگر اتنا طویل عرصہ گزرجانے کے باجود ہمارا کوئی پرسان حال نہیں ہم اپنے ووٹروں کے سامنے جواب دہ ہیں انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو ان کے اختیارات بلا تاخیر فوری طور پر تفویض کرکے ان میں پائی جانے والی بے چینی دور کی جائے بصورت دیگر وہ احتجاج کرنے پر مجبور ہونگیں احتجاج کے ابتدائی مرحلہ میں پانچ جنوری کو وزیر اعلیٰ ہاؤس کے سامنے احتجاجی دہرنہ دیا جائیگا اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائیگا