ملک میں سیاسی پارہ ہائی ہوتاجارہا ہے وفاقی حکومت نے اسلام آباد کی طرف مارچ کرنے کے حوالے سے پی ٹی آئی کو خبردار کردیا ہے کہ سخت اقدام اٹھائے جائینگے اگر خدانخواستہ کوئی بڑاسانحہ رونما ہوا تو اس کا ذمہ دار عمران خان ہی ہوگا کیونکہ پی ٹی آئی چیئرمین ایک سازش کے تحت ملک میں انتشار پھیلانا چاہتے ہیں تاکہ انہیں اقتدار کی کرسی مل سکے۔ حکومتی وزراء کی جانب سے یہی کہاجارہا ہے کہ عمران خان کسی تبدیلی کے لیے اسلام آباد نہیں آرہے بلکہ معصوم عوام کو اُکساکر محض اپنی ذاتی خواہش کی تکمیل چاہتا ہے۔ دوسری جانب پی ٹی آئی یہی دعویٰ کررہی ہے کہ ہماری حکومت کے خلاف بیرونی سازش رچائی گئی اور حکومت کا خاتمہ کیا گیا ۔یہ الزام عمران خان ہر جلسے میں دہراتے دکھائی دیتے ہیں اب باقاعدہ عمران خان نے اپنی جماعت کے نمائندگان سے حلف لینا بھی شروع کردیا ہے اور اس بات کا پابند کیا ہے کہ وہ اپنے ساتھ لوگوں کو لیکر آئینگے ۔
یہ واضح طورپرکھلا تضاد ہے کہ جب عام لوگ عمرانی بیانیہ کے ساتھ کھڑے ہیں اور تبدیلی وانقلاب چاہتے ہیں تو عمران خان کی کال پر خود اسلام آباد پہنچ جائینگے اس حوالے سے حلف لیکر انہیں پابند کرکے لوگوں کولانا اس کا مطلب عام لوگ عمران خان کے ساتھ کھڑے نہیں ہیں ۔ بہرحال اسلام آباد کی طرف مارچ ایک خطرناک عمل کا اندیشہ ثابت ہوسکتا ہے جس کا تجزیہ سب ہی کررہے ہیں کہ حالات بہت زیادہ خراب ہوسکتے ہیں اور اس دوران خدانخواستہ خون خرابہ بھی ہوسکتا ہے۔ یہ سوچنا پی ٹی آئی کے قائدین کاکام ہے مگر اب تک ان کی طرف سے کوئی مثبت بات سامنے نہیں آرہی ہے بلکہ وہ اس خواہش کا اظہارکررہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہم بات چیت کرینگے حکومت سے نہیں جبکہ عمران خان جلسے جلوس میں الگ ہی بیانیہ سامنے رکھتے ہیں ۔تضادات کے شکار عمران خان کے تمام بیانات کا لب لباب یہی ہے کہ انہیں سہولیات فراہم کی جائیں اور حکومت دی جائے اس کے آگے کچھ نہیں۔
گزشتہ روز صحافیوں سے بات چیت کے دوران سابق وزیراعظم عمران خان کاکہناتھاکہ لانگ مارچ زیادہ دور نہیں ہے، لانگ مارچ کیلئے پوری تیاری سے آ رہے ہیں، شفاف الیکشن نہ ہوئے تو جو ہوگا ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا۔انہوں نے کہا کہ پہلے ہمیں پتا نہیں تھا کہ ہمارے ساتھ کیا سلوک ہوگا؟ عوام کا سمندر لانگ مارچ میں آئے گا جسے کوئی نہیں روک سکتا، چیف الیکشن کمشنر اور جسٹس فائز عیسیٰ سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی۔سابق وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں سب سے بڑے انقلاب کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ اندرون سندھ میں پیپلزپارٹی اب کامیاب نہیں ہوسکتی، سندھ کا سیلاب پیپلزپارٹی کو بہا کر لے گیا ہے، انتخابات میں اندرون سندھ میں سب سے بڑا انقلاب آئے گا۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے بعد ٹی وی دیکھ رہا تھا نہ ہی موبائل، کرکٹ دور کی ٹریننگ ہے کہ میچ ہارنے کے بعد ٹی وی دیکھو نہ اخبار پڑھو، بشریٰ بی بی نے مجھے اپنے موبائل پر دکھایا کہ کتنی عوام سڑکوں پر ہے، ٹی وی پر بلیک آئوٹ تھا، سوشل میڈیا پر عوام کودیکھ کر حیران رہ گیا۔دوسری جانب وفاقی وزیر بلاول بھٹو زرداری کاکہنا ہے کہ اسلام آباد کی طرف بڑھیں تو لگتا ہے الگ ملک ہے، یہ نہیں ہو سکتا کہ دو پاکستان ہوں، یہ نہیں ہو سکتا کہ ایک پاکستان میں سیاسی گیم ہوتا رہے، اس وقت ہمیں سیاست کا نہیں سوچنا، کچھ لوگ سازشیں کر رہے ہیں کہ سیلاب کے دوران ان کی حکومت کیسے آئے لیکن ہمارے لوگ زندہ رہیں گے تو سیاست کرسکیں گے۔آنے والے دنوں میںسیاسی حوالے سے ماحول بہت زیادہ گرم رہے گا،دعا ہے کہ کوئی بڑا سانحہ رونما نہ ہو۔