کوئٹہ: بلوچستان کے سابق چیف سیکرٹری اور ممتاز دانشور مرحوم عبدالحکیم بلوچ کی پہلی برسی کی مناسبت سے کوئٹہ پریس کلب میں تعزیتی ریفرنس عقیدت اور احترام سے منائی گئی۔ ریفرنس میں مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
برسی کی سب سے اہم امر بلوچستان میں فروغ کتب بینی کے لیے دو روزہ بک اسٹال بھی لگائے گئے جہاں پر لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سابق سیکرٹری اور ممتاز دانشور ایوب بلوچ، سابق سیکرٹری سرور جاوید، افضل مراد، انور ساجدی، یار محمد بادینی، ایڈوکیٹ شہک بلوچ، ڈاکڑ میر سعادت بلوچ، میر بہرام بلوچ، کوئٹہ پریس کلب کے صدر عبدالخالق رند، میجر ( ر) نادر زمرد سمیت دیگر مقررین نے مرحوم حکیم بلوچ کی ادبی، علمی ، سماجی، سیاسی اور دوران سروس کے مختلف موضوعات اور خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔
مقررین نے کہا کہ مرحوم حکیم بلوچ کو انگریزی ، اردو، بلوچی کی مختلف موضوعات جن میں شاعری، افسانہ نگاری ، مضمون نگاری ،تراجم اور دیگر تحریروں میں عبور حاصل تھی۔
مقررین نے کہا کہ وہ ایک یادگار پر اثر شخصیت سمیت حکمت سے بھر پور امتزاج کے حامل شخص تھے وہ بلوچستان کا اثاثہ تھے جنکی خلا کو صدیوں بعد بھی پر نہیں کیا جا سکتا۔ مقررین نے بتایا کہ انہوں نے بلوچی ادب اور انگریزی ادب میں بلوچستان کی بہت خدمت کی ہے وہ اعلی پایہ کے لکھاری تھے جن کی تحریروں میں حکمت، علم و دانش چھلکتا تھا۔
مقررین نے انہوں نے بیس سے زائد کتابیں شائع کی ہیں جبکہ انکی سر پرستی میں ماہنامہ بلوچیہ اب بھی خدمت میں مصروف عمل ہے۔ تقریب میں مرحوم حکیم بلوچ کی فیملی سمیت مختلف مکتبہ فکر کے لوگوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور لگائے گئے بک اسٹال پر اپنی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے انکے چاہنے والوں سے دلی ہمدردی کا اظہار بھی کیا۔