|

وقتِ اشاعت :   December 26 – 2015

 لاہور: وزیر خزانہ اسحاق ڈارکا کہنا ہے کہ گزشتہ حکومت کےلیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی اور 2600 ملین ڈالرکی بجائے 1300 ملین ڈالر ادھار لےکرملک چلارہے ہیں۔ لاہور میں انکم ٹیکس افسران سے خطاب کے دوران وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈارکا کہنا تھا کہ ملک اسٹیٹس کو سے نہیں چل سکتا ہے، موجودہ حکومت سے پہلے پاکستان کو دیوالیہ قراردینے کی تیاریاں ہوچکی تھیں ، گزشتہ حکومت کےلیے گئے قرضے ہم نے ادا کیے لیکن شکایت نہیں کی۔  سب جانتے ہیں کہ عالمی سرمایہ کاروں نے پاکستان آنا بند کردیا تھا لیکن آج عالمی ادارے پاکستان کی معیشت میں بہتری کے معترف ہیں، حکومت سنبھالتے ہی معاشی مسائل کو چیلنج سمجھ کر قبول کیا ہے، معیشت کی بحالی اوراستحکام کےلیےابھی بہت کام کرنا ہے اورپاکستان نے جو پچھلے 16،15 سال میں کھویا ہمیں وہ حاصل کرنا ہے۔ اسحاق ڈارکا بجلی بحران کے حوالے سے کہنا تھا کہ ہم توانائی بحران کوحل کرنے کی کوششیں کررہے ہیں، ہم اس وقت 10 ہزار600 میگاواٹ کے منصوبوں پرکام کررہے ہیں، عالمی سطح پرپاکستان کی ریٹنگ منفی سےبھی نیچے جاچکی تھی۔انکا کہنا تھا کہ پاکستان کو ڈیمزکی ضرورت ہے جس کے پیش نظرحکومت نے فیصلہ کیاہے کہ دیا مربھاشا ڈیم بنایا جائے جب کہ توانائی کےمنصوبے2018 تک مکمل ہوجائیں گے۔ بلوچستان میں قیام امن کے حوالے انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں بہت سی جگہوں پرپاکستان کا جھنڈا نہیں لہرایاجاتا تھا، آج بلوچستان میں قومی ترانے گائے جارہے ہیں ،پاکستانی جھنڈے لہرارہے ہیں جو کہ خوش آئند ہیں، بلوچستان میں کارفرما بیرونی ہاتھ کوروکا، بلوچستان میں نہ صرف امن قائم ہوا بلکہ علیحدگی کی تحریکیں دم توڑ چکی ہیں، عارضی طورپرنقل مکانی کرنے والے 38  فیصد خاندانوں کو واپس بھجوایاجاچکاہے۔ انکا کہنا تھا کہ 2050 تک پاکستان کو اٹھاویں بڑی معاشی قوت بناناہماراہدف ہے۔ دوسری جانب انہوں ے خطاب میں کہا کہ امن کیلیے اورشدت پسندی کے خاتمے کیلیےفوج نے قربانیاں دیں،دہشت گردی کیخلاف غیرملکی فنڈنگ پربھی قابوپایا ہے جب کہ شدت پسندوں کے خلاف آپریشن کامیابی سے جاری ہے جب کہ حکومت فاٹاکےمعاملات کومذاکرات سےحل کرناچاہتی تھی۔